‘کیا ایودھیا کی اس تقریب سے سب کا انڈیا کا خواب ہمیشہ کے لیے گم گیا ہے؟’


بی جے پی کے حمایتی

بی جے پی کے حمایتی رام مندر کا ماڈل تھامے بابری مسجد کی متنازعہ مقام پر مندر کے سنگ بنیاد کی خوشیاں منا رہے ہیں

ایودھیا میں بابری مسجد کے متنازعہ مقام پر رام مندر کی بنیاد اور انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اس موقع پر وہاں پوجا پر انڈیا میں جہاں ایک بڑے پیمانے پر جشن منایا جا رہا ہے وہیں اسے آئین اور انصاف کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/asadowaisi/status/1290802113899970560?s=20

انڈین پارلیمان کے رکن اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ بابری مسجد کی دو تصاویر شیئر کیں اور ساتھ اپنے پیغام میں لکھا کہ ‘بابری مسجد تھی، ہے اور رہے گی انشااللہ۔’ اس ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے ہیش ٹیگ بابری زندہ ہے کا استعمال کیا۔

وکاس سنھا نے اسد الدین اویسی کو جواب لکھتے ہوئے کہا کہ ‘جے شری رام، ہاں بابر کا نام کچھ عرصے رہے گا۔۔ مگر کئی دہائیوں میں آپ خود اسے بھول جائیں گے۔۔ آپ وہ یاد رکھتے ہیں جو آپ کو سکھایا جاتا ہے۔ فخر سے کہو جے شری رام۔۔ اور میں فخریہ ایک ہندو قوم پسند ہوں’

https://twitter.com/Nameles97140173/status/1290836147740872705?s=20

اس تھریڈ میں جواب دیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ‘اللہ اکبر! ہاں نہ صرف بابر کا نام بلکہ سارے مغل شہنشاہوں کا نام ہمیشہ رہے گا۔ ہم اسے اپنی آخری سانس تک یاد رکھیں گے اور اسے اپنی اگلی نسلوں میں منتقل کریں گے۔ ہم وہ یاد رکھیں گے جو سچ ہے۔ تم ہندتوا کے اتنک وادی (دہشت گرد) ہو۔ رام اور رام مندر: نفرت اور ناانصافی کی علامت ہیں۔’

https://twitter.com/The_Modi_Bhakt/status/1290830052767088640?s=20

دی مودی بھکت نامی ہینڈل سے ٹویٹ کیا گیا کہ ‘اسد الدین اویسی تم کہا کرتے تھے کہ رام مندر کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرو گے مگر آپ اس کے بر عکس ٹویٹ ک رہے ہو۔ کیا تمھارا سپریم کورٹ اور انڈیا کے نظام عدل سے ایمان اُٹھ گیا ہے؟ یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم انڈیا کے آئین اور سپریم کورٹ پر یقین نہیں رکھتے۔’

ایم کے فیضی نے لکھا کہ ‘بابری کی زمین پر رام مندر کی تعمیر غیر آئینی اور ناانصافی ہے۔’

شریف کوڈاجا نے لکھا کہ ‘بابری مسجد کے بغیر انڈیا میں آئینی حقوق اور سیکیولرازم بھی نہیں۔ چلیں بابری مسجد اور سیکیولر انڈیا جس میں آئینی حقوق ہوں اُس کے لیے لڑتے ہیں۔’

اگر انڈین سوشل میڈیا پر آج نظر دوڑائیں تو لگتا ہے کہ شاید اس کے علاوہ کوئی موضع ہی نہیں۔

#RamMandirAyodhya

#RamMandir

#JaiShriRam

#RamMandirBhumiPujan

#BabriZindaHai

#BabriMasjid

#ReturnBabrilandtoMuslims

جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ مگر جہاں بہت سے صارفین اس سے ناخوش ہیں وہیں انڈیا میں بہت سے افراد خوشیاں منا رہے ہیں۔

https://twitter.com/sharmasupriya/status/1290904533519011840?s=20

اخباروں اور نیوز چینلز کا بھی یہی حال ہے سوپریا شرما نے ٹویٹ کی کہ ‘ہر ایک نیوز چینل انڈین وزیر اعظم کی تقریب کا پل پل دکھا رہا ہے جس میں وزیر اعظم ایک بادشاہ کی طرح دکھائی دے رہے ہیں۔’

https://twitter.com/swatic12/status/1290928217524776962?s=20

ایک متحرک انڈین صارف نے نریندر مودی کی پوجا کرتے ہوئے دو تصاویر شیئر کیں اور لکھا کہ انہوں نے جو وعدہ کیا اُسے پورے کیا۔ ہیش ٹیگ جے شری رام۔

https://twitter.com/LostTemple7/status/1290924176216211456?s=20

لوسٹ ٹیمپل نامی ہینڈل سے ٹویٹ کی گئی کہ ‘اگر ہم اتنے خوش ہیں تو تصور کریں ہنومان جی کی خوشی کا۔’

https://twitter.com/Sanjay_Dixit/status/1290920125852528642?s=20

سنجے ڈکشٹ نے کہا کہ ‘میرا دل فخر سے بھر گیا ہے، یہ صرف شاندار رام مندر کی پیدائش نہیں بلکہ سیاسی طور پر محتاط رہ کر بات کرنے کے رواج کی موت ہے۔ وزیر اعظم کا ایک یوگی کے لباس میں مندر کی بنیاد میرے لیے بہت بڑی بات ہے۔’

https://twitter.com/NAN_DINI_/status/1290923375599079424?s=20

نندنی نے لکھا کہ ‘بالکل ویسے جیسے رام مندر ایودھیا، ہندوؤں کے لیے عہد ساز لمحہ ہے ویسے ہی یہ انڈین مسلمانوں کے لیے ہے۔ ایک اسے دو راہے پر جب یا تو انہیں تصادم کی راہ اختیار کرنی ہے یا ہر اچھے برے وقت کا دوست بننا ہے اور شانہ بشانہ چل کر ثقافتی تعلق کا اعتراف کرنا ہے۔’

https://twitter.com/ram___mandir/status/1290926567502340099?s=20

رام مندر نامی ہینڈل سے ٹویٹ کی گی کہ ‘پانچ سو سال پرانی جنگ جیت لی گئی۔ اُن لاکھوں افراد کے لیے دعائیں جنہوں نے اس دن کے لیے قربانی دی۔’

مگر انڈیا میں مذہب اور ذاتی عقائد سے قطع نظر بہت سے افراد اس سے خوش نہیں۔

https://twitter.com/pbhushan1/status/1290823670558949376?s=20

پرشانت بھوشن نے لکھا کہ ‘آج انہیں ایک نئی مملکت ملی، جو جس طرح ہمارے آئین کے تصور میں تھی اُس کے مترادف ہے۔ نسلی عصیبت میں رنگی ہوئی۔ جہاں آزادی اور مقتدر کے سامنے سچ بولنے کی طاقت ختم کرکے مقتدرین کی عبادت سے بدل دی گئی ہے۔ جہاں کچھ لوگ دوسروں سے زیادہ برابر ہیں۔ میرے پیارے ملک کے لیے آنسو بہاؤ۔’

https://twitter.com/Ram_Guha/status/1290504927152939008?s=20

معروف انڈین مورخ راماچندر گوہا نے ایک کالم نگار کا حوالہ اپنی ٹویٹ میں لکھا ‘یہ سیاسی تبدیلی اتنی آسان نہ ہوتی اگر عدلیہ اپنی نظریں دوسری طرف کرنے کے لیے تیار نہ ہوتی اور کبھی کبھار اس منصوبےکا حصہ نہ بنتی’

کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کیے جانے کا فیصلہ جسے آج پورا ایک سال ہوچکا ہے اور اُس ہی روز رام مندر کی تقریب رکھنا انڈیا میں برسرِاقتدار بی جے پی کی ہندتوا سوچ اور منصوبوں کا ایک اظہار ہے۔

https://twitter.com/TrimiziiiSyeda/status/1290934021984313345?s=20

سیدہ ترمزی نے لکھا کہ ‘پہلے انہوں نے بابری مسجد کو کو مندر بنایا اور 5 اگست یوم سیاہ کو انہوں نے کشمیر کو ہندو زمین بنانے کے لیے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا۔ اٹھیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے!

https://twitter.com/RanaAyyub/status/1290871880530894849?s=20

رانا ایوب نے لکھا کہ ‘5 اگست انڈیا میں مسلمانوں کے لیے ایک اور تاریخ بن جائے گی۔ ایک ایسا دن جب کشمیریوں کے جذبات دبائے گئے، بھر ایودھیا شہر میں بڑی تقریب جہاں بابری مسجد کو تباہ کرنے کے بعد 1992 میں ملک بھر میں مسلمانوں پر حملے ہوئے۔

https://twitter.com/SanjoyRoyTWA/status/1290902151753940992?s=20

سنجوئے کے رائے نے ہرش مندر کے کالم کا حوالہ دیتے ہوئے اُن کے الفاظ دہرائے ‘کیا ایودھیا کی اس تقریب سے ایک جامع انڈیا کا خواب ہمیشہ کے لیے گم گیا ہے؟’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp