بیروت دھماکہ: امونیم نائٹریٹ کیا ہوتا ہے اور یہ کتنا خطرناک ہے؟


بیروت

امونیم نائٹریٹ دھماکے سے زہریلی گیسوں کا اخراج ہو سکتا ہے

بیروت کے ساحل پر تقریباً تین ہزار ٹن کے قریب ایمونیم نائٹریٹ چھ سال قبل ایک سمندری جہاز کے ذریعے لایا گیا اور ایک گودام میں رکھ دیا گیا، کہا جا رہا ہے کہ بیروت میں ہونے والے دھماکے کی وجہ یہی کیمیائی مادہ ہے۔ اس دھماکے میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کم سے کم 113 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایمونیم نائٹریٹ ہے کیا؟

ایمونیم نائٹریٹ کرسٹل جیسا سفید ٹھوس مادہ ہے جسے صنعتی استعمال کے لیے زیادہ مقدار میں تیار کیا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر کھاد میں نائٹروجن کے حصول کے لیے استمعال کیا جاتا ہے لیکن اسے کان کنی کے لیے بنائے جانے والے دھماکہ خیز مواد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن میں کیمسٹری کی پروفیسر اینڈریا سیلا بتاتی ہیں کہ ’آپ کو ایمونیم نائٹریٹ زمین سے نہیں ملتا۔ کیونکہ یہ سینتھیٹک ہوتا ہے، اسے امونیا اور نایٹرک ایسڈ کے کیمیائی ملاپ سے بنایا جاتا ہے۔‘

ایمونیم نائٹریٹ دنیا بھر میں بنایا جاتا ہے اور اس کی لاگت بھی بہت کم ہوتی ہے۔

لیکن اس کو ذخیرہ کرنا ایک مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ ماضی میں بھی سنجیدہ نوعیت کے صنعتی حادثات کا سبب بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بیروت دھماکہ: 78 ہلاکتیں، چار ہزار زخمی، لبنان میں تین روزہ سوگ

بیروت: ’بکھرے ہوئے شیشے، کانپتی عمارتیں اور زوردار دھماکہ‘

لبنان

بیروت میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے

ایمونیم نائٹریٹ کتنا خطرناک ہے؟

پروفیسر سیلا کے مطابق ایمونیم نائٹریٹ اکیلا نسبتاً محفوظ ہوتا ہے۔ تاہم اگر یہ بہت زیادہ مقدار میں پڑا رہے تو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے۔

ان کے بقول ’اصل مسئلہ یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ نمی جذب کرکے چٹان کی طرح سخت ہوجاتا ہے، جو اسے خطرناک بناتا ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آگ کے قریب آنے کی صورت میں شدید کیمیائی رد عمل ہو سکتا ہے۔ ‘

ایک سابق سینئیر فوجی انٹیلیجنس آفیسر فلپ انگرام نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام میں بتایا کہ یہ جتنا زیادہ عرصے تک پڑا رہے گا اس کے ایندھن جیسی اشیا سے آلودہ ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا ’یہ کیمیائی مادے میں رد عمل پیدا کرتا ہے۔ یہ خود ہی حدت پیدا کرتا ہے اور ایک بار ایسا ہونا شروع ہو جائے تو یہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔‘

’اس سب کا نتیجہ ایک زور دار دھماکے کی صورت میں نکلتا ہے جیسا کہ ہم نے بیروت دھماکے کی ویڈیوز میں دیکھا۔‘

بیروت میں دھماکے کے بعد دھواں کا ایک سرخ بادل نظر آتا ہے

بیروت میں دھماکے کے بعد دھوئیں کا ایک سرخ بادل نظر آ رہا ہے

مشروم جیسا بادل کس چیز سے بنا؟

بیروت دھماکے کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ سے دھواں اٹھ رہا ہے کہ اور پھر دھماکے کے ساتھ ہی ایک مشروم جیسیا بادل اٹھتا ہے۔

پروفسر سیلا کے مطابق ’سپر سانک شاک ویوز ہوا میں تیزی سے پھیلتی ہیں اور آپ یہ گول بادل کی طرح مرکز سے باہر کی جانب پھیلتا دیکھ سکتے ہیں۔‘

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’شاک ویوز یا لہریں ہوا کے دباؤ سے پیدا ہوتی ہیں۔ ہوا تیزی سے پھیلتی اور فوراً ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور ہوا میں موجود پانی سمٹ جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ بادل بنتا ہے۔‘

امونیم نائٹریٹ کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی گیسیں کتنی خطرناک ہیں؟

ایمونیم نائٹریٹ پھٹتا ہے تو اس سے زہریلی گیسیں خارج ہوتی ہیں جن میں نائٹروجن اور امونیا گیس شامل ہیں۔ نارنجی دھوئیں کا بادل نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے باعث بنتا ہے جو فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

پروفیسر سیلا کے مطابق ’اگر زیادہ ہوا نہ چل رہی ہو تو یہ قریبی لوگوں کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔‘

کیا یہ بم بنانے میں استعمال ہوتا ہے؟

اتنے طاقتور دھماکے کی اہلیت رکھنے کے سبب دنیا بھر کی افواج دھماکہ خیز مواد میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کرتی ہیں۔

یہ بہت سے شدت پسند حملوں میں بھی استعمال کیا گیا جن میں 1995 میں اوکلا ہوما میں ہونے والے بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

اس واقعے میں، ٹموتھی میک وِیگ نے ایک بم بنانے کے لیے دو ٹن امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا جس سے ایک وفاقی عمارت تباہ اور 168 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کیا بیروت جیسا واقعہ پہلے بھی کبھی ہوا؟

  • سنہ 1921 میں 4500 ٹن ایمونیم نائٹریٹ کی وجہ سے جرمنی کے اوپاؤ پلانٹ میں دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے 500 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔
  • امریکی تاریخ کا سب سے مہلک صنعتی حادثہ 1947 میں ٹیکساس کے گلیسٹن بے میں ہوا جس میں کم از کم 581 افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعے میں 2000 ٹن کیمیائی مادہ ساحل پر لنگر انداز بحری جہاز میں تباہ ہوا تھا۔
  • ماضی قریب میں شمالی چین کی تیانجن بندرگاہ پر ایمونیم نائٹریٹ اور دیگر کیمیکلز پر مشتمل ایک دھماکے میں 173 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp