راولپنڈی میں دو ’لڑکیوں‘ کی آپس میں شادی کا معاملہ: لاہور ہائی کورٹ نے ’دولہے‘ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا


دو لڑکیوں کی شادی

پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے دو لڑکیوں کی مبینہ شادی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران وزارتِ داخلہ کو ’دولہے‘ عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کا شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ گذشتہ سماعت کے دوران ’دولہے‘ کی جانب سے عدالت اور جنس کے تعین کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانٹ وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے تھے۔

عدالت میں یہ درخواست نیہا علی نامی لڑکی کے والد سید امجد علی نے دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عاصمہ بی بی عرف علی آکاش نامی لڑکی نے اپنے کاغذات میں رد و بدل کر کے اپنی جنس بدلی اور ان کی بیٹی سے شادی کر لی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مذہب لڑکیوں کی آپس میں شادی کی اجازت نہیں دیتا اس لیے یہ شادی غیر قانونی اور غیر اسلامی ہے۔

اس کیس کی سماعت 17 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

راولپنڈی میں دو لڑکیوں کی ’شادی‘ کے خلاف عدالت میں درخواست دائر

دو ‘لڑکیوں’ کی شادی: ’کیا آپ پاکستان میں یورپی کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں؟‘

آج کی سماعت میں کیا ہوا؟

راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس عبدالعزیز نے اپنے مختصر آرڈر میں کہا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش کیے گئے شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ عاصمہ بی بی عرف علی آکاش ایک لڑکی ہیں اور جب تک وہ اپنی جنس کے تعین کے لیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش نہیں ہوتیں تب تک یہی سمجھا جائے گا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ بادی النظر میں عدالتی حکم پر جنس کے تعین کے لیے جو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا اس کے سامنے عاصمہ بی بی عرف علی آکاش جان بوجھ کر پیش نہیں ہو رہیں۔

دو لڑکیوں کی مبینہ شادی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کی طرف عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کی گرفتاری سے متعلق ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

راولپنڈی میں دو 'لڑکیوں' کی شادی کا معاملہ

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ملزم/ملزمہ کو گرفتار کرنے کے لیے راولپنڈی اور لاہور کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے لیکن اُنھیں مبینہ دولہا کی گرفتاری میں کامیابی نہیں ملی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیم نے اس جگہ پر بھی ریڈ کیا جس کا پتہ ملزم/ملزمہ کی وکیل ندیم انتھونی نے عدالت کو دیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج نے پولیس کی اس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم/ملزمہ کو ہر صورت میں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق ملزمہ عاصمہ بی بی نے جرمنی کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے سفارتخانے میں درخواست دی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل راجہ امجد جنجوعہ کا کہنا تھا کہ اگر وہ ییرون ممالک فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں تو یہ امر پورے معاشرے کے لیے ’لمحہ فکریہ‘ ہو گا۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ دین اسلام ہم جنسی پرستی کی اجازت نہیں دیتا۔ اُنھوں نے کہا کہ عدالت اسلامی اقدار کے باہر نہیں جا سکتی۔

راجہ امجد جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ پاکستان میں ’ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کے ایجنڈے‘ پر کام کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ دو لڑکیوں کی آپس میں شادی اس بات کا واضح ثبوت ہے۔

سماعت کے دوران پولیس نے دلہن نیہا کو بھی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ نیہا لاہور میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے شیلٹر ہوم میں رہ رہی تھیں۔

عدالت نے نیہا کو راولپنڈی کے دارالامان میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

گذشتہ سماعت کے دوران ملزمہ عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل نے اپنی بیوی نیہا کو طلاق دے دی ہے جس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیے تھے کہ طلاق کا معاملہ تو اس وقت دیکھا جائے گا جب شادی ثابت ہو گی اور دولہا یعنی عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کی جنس کا تعین ہو سکے گا۔

عدالت نے عاصمہ بی بی عرف علی آکاش کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو بحال رکھتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر انھیں عدالت میں پیش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp