سائبریا میں آگ: کیا روس قطب شمالی میں ماحولیاتی تبدیلی آہستہ کر سکتا ہے؟


بیس جون کو دنیا کے سب سے سرد ترین شہر میں درجہ 38 سنٹی گریڈ تک پر پہنچ گیا اور یہ دنیا بھر کے اخبارات میں شہ سرخی بنا۔

روس کے شمال مشرقی خطے یاکوتیا کے شہر ورخیئانسک میں جو اب تک دنیا کا سرد ترین شہر کا ریکارڈ رکھتا تھا، شہر کا درجہ حرارت 38 درجہ سنٹی گریڈ جا پہنچا۔ یہ قطب شمالی میں درجہ حرارت کی بلند ترین سطح سطح ہے جو اب تک ریکارڈ ہوئی ہے۔

ورلڈ میٹریلوجیکل آرگنائزیشن کے سائنسدانوں نے تصدیق کی ہے کہ مئی کے مہینے میں علاقے میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ تھا اور کئی علاقوں میں اضافہ دس درجہ حرارت سے بھی زیادہ تھا۔

لیکن یہ صرف مئی ہی ایسا مہینہ نہیں ہے جب درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ ہوا ہے۔ سائنسدانوں نے موسم سرما اور بہار میں بھی معمول سے زیادہ درجہ ریکارڈ کیے ہیں۔.

Burnt land after the fire

Julia Petrenko/Greenpeace
سائبیریا میں گرم موسم کی وجہ سےجنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

ماحولیات کے عالمی ماہرین کے ایک گروپ نے گذشتہ برس ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ جنوری سے جون تک سائبیریا میں درجہ حرارت میں آنے والی تبدیلی میں انسانی اقدامات نے بہت حصہ ڈالا ہے۔

ماہرین ماحولیات نے کمپیوٹر پر ماڈلنگ کے ذریعے یہ دکھایا کہ انسانی اقدامات کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسوں کے اضافی اخراج کی وجہ سے موسم کے گرم ہونے کے امکانات چھ سو گنا بڑھ جاتے ہیں۔

سائبریا کےجنگلوں میں آتشزدگی کے واقعات روس کے ماحولیاتی بحران کا بڑا حصہ ہیں۔

جنگلوں سے خطرات

گرم موسم کی وجہ سے جنگلوں میں آتشزدگی کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔

Forest fire in Siberia

Julia Petrenko/Greenpeace
گرین پیس کے اندازے کے مطابق پندرہ مئی تک سائبیریا کے جنگلات میں یونان کے کل رقبے جتنا علاقے جل چکا ہے

ماحولیات کے عالمی ماہرین سائیبریا اور روس کے شمال علاقوں میں گرمی کی لہر کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کے مشاہدے میں آیا کہ روس کے جنگلوں میں حالیہ برسوں میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں آتشزدگی کے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

گرین پیس کی تحقیق کے مطابق رواں برس 15 مئی تک سائبیریا کے جنگلوں میں آگ تیرہ اعشاریہ پانچ میلن ہیکٹروں تک پھیل چکی ہے۔ یہ علاقے یونان کے کل رقبہ کے برابر ہے۔

گرین پیس کے اعداد و شمار حکومت اعداد و شمار کے تین گنا زیادہ ہیں۔ روس کی جنگلات سے متعلق ایجنسی روز لیخوز کے مطابق چار اعشاریہ سات ملین ہیکٹر رقبہ آگ سے متاثر ہوا ہے۔

Forest fire in Siberia

Julia Petrenko/Greenpeace

جولائی 28 کو روزلیخوز اپنےتخمینے میں بتایا کہ بارہ ملین ہیکٹر کا رقبہ جس میں چھ اعشاریہ چھ ملین ہیکٹر جنگلات پر مشتمل ہے، میں آگ جل رہی ہے۔

مزید پڑھیے

انٹارکٹکا: یہاں مل کر کام کرنا ضروری ہی نہیں، مجبوری ہے

ماحولیاتی تباہی: روس کا وہ دریا جو سرخ ہو گیا

گرین پیس کا کہنا ہے کہ حکومتی اعداد و شمار سے دگنا ایریا آگ سے متاثر ہے۔ گرین پیس کے مطابق 21 ملین ہیکٹر رقبہ پر آگ جل رہی ہے۔

ماہرین ماحولیات اور مقامی لیڈروں کا کہنا ہے کہ روس کی مرکزی حکومت آتشزدگی کے واقعات سے بچاؤ اور اس پر قابو پانے کے مطلوبہ فنڈزمہیا نہیں کر رہی ہے۔

جولائی میں گرین پیس نے روس کی حکومت سے درخواست کی کہ سائیبریا اور مشرقی علاقوں میں آتشزدگی کے واقعات پر قابو پانے پر توجہ دے اور اس مد میں فنڈز میں تین گنا اضافہ کرے۔

Graphic

متنازعہ کنٹرول زونز

گرین پیس کا روس سے مطالبہ ہے کہ وہ نام نہاد کنٹرول زونز کو کم کرے۔

کنٹرول زونز ایسے دور دراز علاقے ہیں جہاں مقامی حکام کو قانون کے مطابق حق حاصل ہے کہ اگر وہ سمجھیں کہ آتشزدگی سے جانی و مالی نقصان نہیں ہو رہا تو وہ اس نظر انداز کر سکتے ہیں۔

روس کے جنگلات کا آدھا رقبہ ان کنٹرول زونز میں آتا ہے، اور نوے فیصد ایسے جنگلات ہیں جہاں آتشزدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق روس کی قدرتی وسائل اور ماحولیات کی وزارت کنٹرول زونز کے علاقے کو کم کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی سفارش کر رہی ہے۔

اس مجوزہ ترمیم کے مطابق صرف چھ فیصد جنگلات کو کنٹرول زونز میں شمار کیا جائے۔ اس مجوزہ ترمیم کو ابھی تک منظور نہیں کیا گیا ہے۔

گرین رشیا کے ماہر جنگلات ایلکسی یاروشنکو کے خیال میں اگر قانون میں ترمیم کی تجویز کو مان بھی لیا گیا تو اس سے بھی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

Map of affected areas

یاروشنکو کے مطابق وزارت حقیقت میں یہ کہہ رہی ہے’ ہم ایسے علاقوں کو کم کر دیتے جہاں حکام آگ کو جلتا رہنے دے سکتے ہیں لیکن آگ پر قابو پانے کے حوالے ہم آپ کی کوئی مالی مدد نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کام کو مطلوبہ رقم آپ کو خود تلاش کرنی ہے۔‘

آگ پر قابو پانے کی ذمہ داری کس کی ہے؟

گرین پیس کے مطابق روس کے وہ علاقے جو جنگلاتی آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہیں انھیں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کے لیے کم از کم 25 سے 30 ارب رشین روبیلز یعنی 400 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس سال رقم کا صرف ایک چوتھائی انھیں دیا گیا ہے۔

کرسنویارسک کرائی سائبیریا کا ایک وسیع علاقہ ہے جو آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہے۔ کرسنویارسک کے گورنر الیگزینڈر اس کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے علاقے جتنے فنڈز چاہیں اس کا ایک تہائی مہیا کیا گیا ہے۔

گورنر نے یہ کہا کہ جنگلات میں آگ ایک قدرتی امر ہے اور اس سے لڑنا فضول ہے۔

جولائی 2020 میں یکوتیا کا دارالحکومت یاکوتسک آگ کے دھوئیں کی لپیٹ میں آگیا تھا۔

یکوتیا کے حکام کا کہنا ہے کہ اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ وہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کریں۔ روس کی روزلیخوز ایجنسی نے یکوتیا کو دو ملین ڈالر کا ادھار دیا جو اسے لوٹانا ہے۔

بارشوں اور درجہ حرارت میں کمی سے شہر کے لوگوں کو کچھ راحت ملی لیکن جولائی کے وسط میں گرمی کی لہر واپس آ گئی۔

روس اور دوسرے سرد ممالک کے پرمافروسٹ ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ ہے۔

پرمافروسٹ ایسی زمینی سطح کو کہتے ہیں جو مسلسل ٹھنڈ کی وجہ سے منجمد ہو گئی ہو۔

درجہ حرارت میں اضافہ سے پرمافروسٹ پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے ان پر بنائے گئے تعمیراتی ڈھانچوں کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

رواں برس مئی نوریلسک شہر میں اتنا بڑا ماحولیاتی بحران پیدا ہو گیا جب ایک 20 ہزار ٹن ڈیزل بہہ گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ٹینکر جس پرمافروسٹ پر تعمیر کیا گیا وہ پرمافروسٹ کے پگھل جانے کی وجہ سے ٹینکر اپنی جگہ سے کھسک گیا جس سے 20 ہزار ٹن ڈیزل بہہ گیا۔

پرمافروسٹ میں پودوں اور جانووں کی باقیات بھی شامل ہوتی ہیں اور جب وہ گرم موسم کی وجہ سے پگھل جاتے ہیں تو اس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین خارج ہوتی ہے جس سے عالمی حدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

The Lena River with low water levels in Yakutsk, Yakutia, Russia, due to a heatwave

یکوتسک کو 2019 میں گرمی کی لہر کی سے وجہ ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی تھی

کوئی آگ بھی سموگ کے بغیر نہیں

آگ پہلے ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ایک بڑی مقدار ماحول میں شامل کرنے کا موجب بن رہی ہے۔ جون 2020 میں قطب شمالی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 56 ملین ٹن تھا جو غیر معمولی ہے اور 2019 کی نسبت تین ملین ٹن زیادہ ہے۔ 2019 تاریخ کا سب سے گرم سال ہے۔

2019 میں سائبیریا کے کئی شہر سموگ میں گھر گئے۔ سموگ جنوبی روس کے خطے وولگا تک پہنچ گئی۔ پچھلے برس امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے اطلاع دی تھی کہ سائبیریا کی آگ کے اخراج روس اور کینیڈا تک پہنچ گئے ہیں۔

روس کے محکمہ موسمیات، ہائیڈرومیٹ سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق دوسرے ملکوں کی نسبت روس کا درجہ حرارت دو اعشاریہ پانچ فیصد زیادہ گرم ہو رہا ہے۔

سائیبریا اور پرمافروسٹ خطوں میں درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والا اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ مسقبل کا نہیں ہے بلکہ ایک ماحولیاتی ایمرجنسی جو روس پر منڈلا رہی ہے۔

Forest fire in Siberia

Julia Petrenko/Greenpeace
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آگ سے بچاؤ یا اس پر قابو پانے کے لیے مطلوبہ وسائل کی کمی ہے

کیا آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے؟

ماہرین سمجھتے ہیں کہ سائبیریا کے جنگلوں میں آتشزدگی کے زیادہ واقعات انسانی غفلت کا نتیجہ ہیں۔

روس کے حکام اور ماحولیاتی لوگوں کو زور دیتے ہیں کہ جب وہ جنگل میں ہوں تو ذمہ داری کا ثبوت دیں اور سگریٹ نوشی سے پرھیز یا آگ جلانے سے پرھیز کریں۔

گرین پیس کے روس میں آتشزدگی کے ماہر گریگوری ککسن کا کہنا ہے کہ روس وہ واحد ملک نہیں جہاں کنٹرول زونز موجود ہیں لیکن رقبہ کے لحاظ اتنا بڑا ملک ہے کہ آگ پر قابو پانے کے ساز و سامان کی کمی کی وجہ سے ان تمام علاقوں میں پہنچنا بہت مشکل ہے۔

Forest fire in Siberia from above

Julia Petrenko/Greenpeace
آتشزدگی کے زیادہ واقعات انسانی غفلت سے پیش آتے ہیں

جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافے کی اور بھی وجوہات ہیں جن میں خشک اور گرم موسم سر فہرست ہیں۔

یہ مسئلہ صرف روس تک محدود نہیں ہے۔

روس کی حکومت نے ماحولیات سے متعلق اپنی ایک حالیہ دستاویز میں ملک کے مختلف حصوں میں ماحول کی تبدیلی کے حوالے سے عدم مساوات کی بات کی ہے۔ کچھ علاقے ماحول میں تبدیلی سے دوسرے علاقوں سے زیادہ متاثر ہیں۔

دنیا میں بھی ایسا ہی ہے۔ کئی ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو دوسروں سے زیادہ سہہ رہے ہیں۔

درجہ حرارت میں اضافے سے سائبیریا میں آتشزدگی کے مسئلے کو اور زیادہ خراب کر دے گی جس کے نتیجے میں عالمی حدت میں اضافہ ہو گا۔

اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سخت سیاسی فیصلے کرنے اور صنعتی پیدوار کے موجودہ طریقوں کو بدلنے اور معیشت کو نئے خطوط پر استوار کرنے ، انداز زندگی کو بدلنے کی صرف روس میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp