امریکی صدارتی انتخاب 2020: ’چین، روس اور ایران امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں‘


Promo image showing Joe Biden and Donald Trump

امریکی انٹلیجنس کے ایک اعلیٰ افسر نے خبردار کیا ہے کہ چین، روس اور ایران ان ممالک میں شامل ہیں جو اس سال ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی کاؤنٹر انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ریاستیں ووٹنگ کو متاثر کرنے کے لیے ‘خفیہ اور با اثر رسوخ‘ کا استعمال کر رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ چین، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ منتخب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا جبکہ روس ڈیموکریٹ امیدوارجو بائیڈن کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ انٹلیجنس سربراہوں نے روس پر 2016 کے انتخابات میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ روسصدر ٹرمپ کی مہم کو فروغ دینے میں مدد کرنا چاہتا تھا جس میں آن لائن گمراہ کن اطلاعات پھیلانا بھی شامل ہے۔

جبکہ روس نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی الیکشن 2020: ڈونلڈ ٹرمپ آگے ہیں یا جو بائیڈن؟

جو بائیڈن نائب صدر کے لیے اپنا ساتھی امیدوار کسے چنیں گے؟

ٹرمپ کی وہ ’غلطیاں‘ جو انھیں آئندہ انتخابات میں شکست سے دوچار کر سکتی ہیں

امریکہ

امریکی کاؤنٹر انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ریاستیں ووٹنگ کو متاثر کرنے کے لیے ‘خفیہ اور با اثر رسوخ‘ کا استعمال کر رہی ہیں

جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ انھوں نے انتخابی مداخلت سے متعلق خبروں کے بارے میں کیا اقدامات کیے ہیں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی انتظامیہ اس معاملے کو بہت قریب سے دیکھ رہی ہے۔‘

یہ اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے میل یا پوسٹل بیلٹ کے خطرات کے بارے میں کیے گئے دعوؤں کے دوران آیا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا ہے کہ ‘تاریخ کا سب سے زیادہ غلط اور جعلی الیکشن روکنے کے لیے ووٹنگ میں تاخیر کی جائے جس پر ان کی اپنی ہی پارٹی تک کے اراکان کا شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے۔

اس میں ڈیمو کریٹ قانون سازوں کی جانب سے بھی شکایت کی گئی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیاں اس سال ہونے والی ووٹنگ میں غیر ملکی مداخلت کے بارے میں عوام کو معلومات جاری نہیں کر رہی ہیں۔

ریپبلکن صدرٹرمپ دوسری بارصدارتی الیکشن میں کامیابی کے خواہاں ہیں۔ جبکہ ان کے مد مقابل ڈیموکریٹک امیدواراورسابق نائب صدر جو بائیڈن ہیں۔

بیان میں کیا کہا گیا ہے؟

نیشنل کاؤنٹر انٹیلی جنس (این سی ایس سی) کے سربراہ، ولیم ایوانینا نے جمعہ کو یہ بیان جاری کیا۔ ولیم ایوانینا نے کہا کچھ ممالک رائے دہندگان کی ترجیحات پر پر اثرانداز ہونے، امریکی پالیسیوں کو تبدیل کرنے، ملک میں اختلافات پیدا کرنے اور ہمارے جمہوری عمل پر امریکی عوام کے اعتماد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/ODNIgov/status/1291804634177310725

تاہم انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے مخالفین کے لیے ووٹنگ کے نتائج میں بڑے پیمانے پر مداخلت کرنا یا ان میں جوڑ توڑ کرنا مشکل ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے ممالک میں اس بات میں دلچسپی ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن کون جیتے گا اوراس حوالے سے ان کی پسند اور ناپسند بھی ہے لیکن وہ ’بنیادی طور پر چین، روس اور ایران کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘

ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین چاہتا ہے کہ صدر ٹرمپ یہ الیکشن نہ جیتیں اس لیے الیکشن سے پہلے اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔

ادھر روس جو بائیڈن اور روس مخالف اسٹیبلشمنٹ سمجھے جانے والے دیگر اراکین کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

ولیم ایوانینا نے مزید کہا کہ ’روس جیسے ممالک سوشل میڈیا اور روسی ٹیلی ویژن پر صدر ٹرمپ کی امیدواری کو بھی فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ایران امریکی جمہوری اداروں کو کمزور کرنے، صدر ٹرمپ کی بیخ کنی اور ووٹ سے پہلے ملک کو تقسیم کرنے کے لیے آن لائن غلط معلومات اور امریکی مخالف مواد پھیلا رہا ہے۔ ایران اس لیے ایسی کوششیں کر رہا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ دوبارہ منتخب ہوئے تو ایران پر امریکی دباؤ برقرار رہے گا۔

جمعہ کی پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس اس سال کے انتخابات میں ‘مداخلت کی کوشش کرسکتا ہے’ لیکن اس خیال کو مسترد کر دیا کہ روس غالباً دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کرنے میں ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا ‘مجھے لگتا ہے کہ روس جس آخری شخص کو عہدے پر دیکھنا چاہتا ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روس پر ان سے زیادہ کسی اور نے کبھی سختی نہیں کی۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’اگر میں انتخاب ہار جاتا ہوں تو چین کو خوشی ہو گی اور یہ بھی الزام لگایا کہ اگر جو بائیڈن انتخاب جیت گئے تو وہ ہمارے ملک پر قابض ہو جائیں گے۔‘

ٹرمپ

2016 میں کیا ہوا تھا؟

متعدد امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں اورعہدیداروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ روس نے 2016 کے صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے میں مدد کی تھی۔

ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر رابرٹ مولر جو اس الیکشن کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشیر کے طور پر مقرر تھے انھوں نے یہ ثابت نہیں کیا کہ صدر ٹرمپ ان کوششوں میں شامل تھے لیکن انھوں نے کہا کہ ان کی رپورٹ کے ذریعہ صدر کو ان الزامات سے مبرا بھی نہیں کیا جا سکتا۔

رابرٹ مولر کی تحقیقات کے نتیجے میں لگنے والے الزامات کے تحت ٹرمپ کی انتخابی مہم میں شامل متعدد لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن جن پر روسی حکومت کے عہدیداروں سے روابط کے بارے میں جھوٹ بولنے کا الزام تھا ان کے خلاف الزامات جولائی میں ختم کر دیا گئے۔ ایک اپیل عدالت اس مہینے کے آخر میں اس مقدمہ پر دوبارہ سماعت کرے گی۔

جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پرانے ساتھی اور سابق مشیر روجر سٹون پر امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے سنہ 2016 میں صدر ٹرمپ کی صدارتی مہم میں روس کی مداخلت کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کے دوران کانگرس سے جھوٹ بولنے، کارروائی میں مداخلت ڈالنے اور گواہان پر دباؤ ڈالنے کے الزامات ثابت ہوئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp