آسٹریلیا کے سیاحتی مقام پر ویل مچھلی نے ایک خاتون کو زخمی کر دیا
مغربی آسٹریلیا میں ایک ہمپ بیک ویل مچھلی نے ایک خاتون کو زخمی کر دیا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ مذکورہ خاتون جمعرات کے روز ننگالو ریف میں سنورکلنگ یعنی زیر سمندر تیراکی کر رہی تھیں۔
اس سے چند روز قبل ہی ایک اور آسٹریلوی خاتون جب اسی ریف میں تیر رہی تھیں تو انھیں ایک ویل نے زخمی کیا اور ان کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھی اور ان کے جسم میں اندرونی طور پر خون بہنہ شروع ہو گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان دونوں واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پہلے واقعے میں سنیچر کو 29 سالہ خاتون دو ہمپ بیک ویل مچھلیوں کے درمیان پھنس گئی تھیں۔ یہ مچھلیاں 19 میٹر یعنی 62 فٹ تک لمبی ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور خاتون کا ہیمسٹرنگ پٹھہ اس وقت زخمی ہوا جب انھیں ایک ویل مچھلی کا فِن لگ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ویل مچھلی کے پیٹ میں سے ’40 کلوگرام‘ پلاسٹک نکلا
وہ مچھلی جس نے پاکستانی ماہی گیروں کو لکھ پتی بنا دیا
تازہ ترین واقعے میں تیس سالہ الیشیا رامزے کا کہنا ہے کہ وہ ریف کے قریب سنورکلنگ کر رہی تھیں جب ایک ہمپ بیک ویل اور اس کا بچہ ان کے قریب آئے۔
’بچے نے شاید ہمیں دیکھنا چاہا اور ہم اس کے اور اس کی ماں کے درمیان آ گئے تھے۔ اس کی ماں شاید حفاظتی سوچ میں پڑ گئی اور گھوم گئی۔ ایسا کرنے میں جہاں وہ ہمارے اور اپنے بچے کے درمیان آنے کی کوشش کر رہی تھی اس کا ایک فن باہر نکلا اور مجھے آ لگا۔’
الیشیا رمزے کو رائل پرتھ ہسپتال فصائی ایمبولنس سے لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انھیں قدرے کم چوٹیں آئیں اور وہ جلد ہی صحت یاب ہو جائیں گی۔
مغربی آسٹریلیا میں محکمہِ بائیو ڈائیورسٹی، کنزرویشن، اینڈ انٹریکشنز نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
مقامی میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں کمرشل ٹوئرز کے لائسنس دیتے ہیں جن میں ہمپ بیک ویلز اور ویل شارک کے ساتھ انٹریکشن کی اجازت ہوتی ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں واقعات کی تفتیش کر رہے ہیں اور مذکورہ ٹور آپریٹر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
مغربی آسٹریلیا کی ننگالو ریف اپنی میرین لائف کے تنوع کی وجہ سے جانی جاتی ہے اور ریاست کے بہترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔
مغربی آسٹریلیا میں دنیا میں ہمپ بیک ویلز کی سب سے بڑی آبادی پائی جاتی ہے اور عام طور پر ان کے ساتھ تیرنا محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).