انڈیا طیارہ حادثہ: ہسپتالوں کے باہر کہیں لواحقین خوش تو کہیں غم سے نڈھال


انڈیا طیارہ حادثہ

انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کے شہر کوزیکوڈے یعنی کالی کٹ میں ایئر انڈیا کے طیارہ حادثہ کے بعد شہر کے بڑے ہسپتالوں میں کہیں لواحقین اپنے پیاروں کے بچ جانے پر خوش تو کہیں ان کے ہلاک ہو جانے پر غمزدہ نظر آئے۔

ایم آئی ایم ایس اور بیبی میموریل ہسپتال میں کل رات ہونے والے طیارہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد زیر علاج ہیں۔

معمولی طور پر زخمی افراد کے اہل خانہ یہ جان کر خوش ہیں کہ ان کے پیارے بچ گئے ہیں تو کچھ افراد حادثے میں ہلاک ہونے والے اپنے لواحقین کی لاشیں ملنے کے منتظر ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن کو اپنے لواحقین کی صحت کے بارے میں زیادہ معلومات میسر نہیں آ سکی ہیں۔

ایسے لوگ بھی ہسپتال کے باہر دکھائی دیے جو حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد خون عطیہ دینے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا: ہوائی اڈے پر طیارہ حادثے کا شکار، دو پائلٹس سمیت 18 ہلاکتیں

قزاقستان: مسافر طیارہ حادثے کا شکار، 12 افراد ہلاک

کراچی طیارہ حادثہ:’کسی کے گریبان پر تو ہاتھ ڈالنا ہو گا‘

ضلعی انتظامیہ کے مطابق اس وقت 35 افراد ایم آئی ایم ایس ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ 25 زخمیوں کو بیبی میموریل ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اب تک ایم آئی ایم ایس ہسپتال آنے والے چار افراد اور بی ایم ایچ ہسپتال آنے والے دو افراد کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔

انڈیا طیارہ حادثہ

ہسپتالوں میں داخل زخمی مسافروں کی نگران اور ڈپٹی کلکٹر ہیما نے بی بی سی ہندی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مزید چار زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ہسپتال میں آنے والے تمام زخمیوں کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدارعبدالرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ 28 زخمیوں کو بیبی میموریل ہسپتال لایا گیا تھا، ان میں سے دو کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ایک زخمی کو چھٹی دے دی گئی ہے۔

لاشوں کے منتظر

مالا پورم ضلع کے رہائشی کروناکرن اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہسپتال کے باہر منتظر ہیں۔ ان کے بھتیجے سدھیر وریوتھ طیارہ حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد گذشتہ رات انتقال کر گئے تھے۔

سدھیر کے اہلِ خانہ نے بی بی سی کو بتایا کہ حادثے کے بعد ان کی کووڈ-19 کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ وہ حکام سے ان کی آخری رسومات کے بارے میں معلومات کے منتظر ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سفر سے قبل دبئی میں ان کی کووڈ کی رپورٹ منفی تھی۔

46 برس کے سدھیر دبئی کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اکاؤنٹ منیجر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ حال ہی میں وہ کورونا کی وبا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

انھوں نے تقریباً بیس سال تک خلیجی ممالک میں کام کیا اور پندرہ سال سے دبئی میں مقیم تھے۔

حادثے میں زخمی ہونے والا ایک نوجوان جوڑا 24 سالہ خدیجہ اور ان کے 28 سالہ شوہر عرفان بھی ہسپتال میں داخل ہیں۔ یہ دونوں بھی مالا پورم کے رہنے والے ہیں۔

ان کے کزن کا کہنا ہے کہ عرفان تقریباً تین سال سے دبئی میں کام کر رہے تھے اور ان کی اہلیہ حال ہی میں ان کے پاس دبئی گئی تھیں۔

رضاکار

افسران، پولیس اہلکار اور متاثرہ افراد کے لواحقین کے علاوہ ہسپتال کے باہر بہت سے رضاکار موجود ہیں جو خون کا عطیہ دینے آئے ہیں۔

56 سالہ کیسواوان نمبھوتری ریاضی کے استاد ہیں اور حال ہی میں ایک سرکاری سکول سے ریٹائر ہوئے ہیں جب انھیں معلوم ہوا کہ ہسپتال کے باہر خون دینے والے افراد کی ضرورت ہے تو وہ اپنی 19 سالہ بیٹی تیرتھا راج اور25 سالہ بیٹے اکشے راج کے ساتھ ایم آئی ایم ایس ہسپتال پہنچے۔

تیرتھا اور اکشے نے سنیچر کو ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا۔

انڈیا طیارہ حادثہ

ہوائی اڈے کی انتظامیہ پرالزامات

کچھ عوامی نمائندوں کا الزام ہے کہ ہوائی جہاز کے حادثے کے لیے کسی حد تک ہوائی اڈے کی انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔

کوزیکوڈے کے رکن پارلیمان کے مرلی دھرن کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر سمیت انتظامیہ نے ہوائی اڈے کی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی ہے۔

مرلی دھرن کا الزام ہے کہ ہوائی اڈے کی انتظامیہ مقامی اراکانِ پارلیمنٹ کے ساتھ بھی تعاون نہیں کررہی۔ مرلی دھرن انڈین پارلیمنٹ کی سول ایوی ایشن کنسلٹیٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جب انھوں نے ڈائریکٹر کے ساتھ ذاتی طور پر ملاقات کی تب بھی وہ ہوائی اڈے سے متعلق مسائل کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں تھے۔‘

بی بی سی نے اس بارے میں موقف لینے کے لیے ہوائی اڈے کی انتظامیہ کے ساتھ کئی بار رابطہ کرنے کی کوششش کی لیکن کوئی جواب نہیں مِلا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp