انڈیا میں 740 ٹن امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ کہاں ہے اور کیسے آیا؟


امونیم نائٹریٹ وہ کیمیکل ہے جس نے لبنانی دارالحکومت بیروت میں 150 سے زائد افراد کی جان لی اور 5000 سے زائد افراد کو زخمی کیا۔ انڈیا کے شہر چنئی کی بندرگاہ پر بھی 740 ٹن امونیم نائٹریٹ رکھا ہوا ہے۔

انڈیا کے محکمہ کسٹمز نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چنئی شہر سے 20 کلومیٹر دور منالی کے کنٹینر فریٹ سٹیشن (سی ایف ایس) میں امونیم نائٹریٹ رکھا ہوا ہے۔

سنہ 2015 میں درآمدی ضوابط کی خلاف ورزی کے الزام میں یہ سامان پکڑا گیا تھا اور تب سے وہیں پڑا ہے۔ محکمہ کسٹمز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ضبط کیا گیا امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے اور اس سے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے۔

متعلقہ سی ایف ایس چنئی شہر سے 20 کلومیٹر دور ہے اور اس کے دو کلومیٹر کے دائرے میں کوئی بھی رہائشی علاقہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بیروت میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ کیسے آیا تھا؟

بیروت: ’بکھرے ہوئے شیشے، کانپتی عمارتیں اور زوردار دھماکہ‘

بیروت دھماکوں سے متعلق سوشل میڈیا پر سازشی نظریات کیسے پھیلے؟

https://twitter.com/PTI_News/status/1291310116168335361

اس بارے میں اٹھائے جانے والے سوال

انڈیا میں محکمہ کسٹمز کے جوائنٹ کمشنر سیمے مرلی کو یہ بیان اس لیے دینا پڑا کیونکہ پی ایم کے پارٹی کے رہنما ایس رام داس نے چنئی بندرگاہ پر موجود اس خطرناک کیمیکل کی موجودگی پر بحث کا آغاز ٹوئٹر پر کیا۔

پی ایم کے رہنما ایس رام داس سابقہ مرکزی وزیر صحت انبومنی رم داس کے والد ہیں اور واجپائی کابینہ میں وزیر صحت رہتے ہوئے انھوں نے عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی تھی۔

اپنی ٹوئٹ میں انھوں نے کہا کہ ‘چنئی کی بندرگاہ کے ایک گودام میں 740 ٹن امونیم نائٹریٹ گذشتہ پانچ سال سے موجود ہے اور یہ ایک چونکا دینے والی خبر ہے بیروت میں اسی کی وجہ سے اتنا بڑا دھماکہ ہوا ہے۔‘

یہ کیمیکل کھاد کی صنعت کے علاوہ دھماکوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

بیروت میں دھماکے کے بعد دھواں کا ایک سرخ بادل نظر آتا ہے

بیروت میں دھماکے کے بعد دھوئیں کا ایک سرخ بادل نظر آ رہا ہے

یہ مواد ہٹا دیا جائے گا

ڈاکٹر رام داس نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ‘چنئی کی بندرگاہ کے گودام میں امونیم نائٹریٹ رکھے جانے کی وجہ سے ایک اور دھماکے کا خدشہ ہے۔ اسے وہاں سے بحفاظت ہٹا دیا جائے اور کمپوسٹنگ جیسے دیگر کاموں میں استعمال کیا جائے۔’

محکمہ کسٹم کے افسر نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی لیکن اپنے بیان میں کہا ‘تمام ضروری حفاظتی اقدامات سی ایف ایس کے ذریعے کیے جارہے ہیں اور محکمہ کسٹم عوام کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی مستقل نگرانی کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ کسٹمز اس کیمیائی مادے کو وہاں سے ہٹانے کے لیے کارروائی بھی کر رہا ہے۔‘

‘اس کے لیے ای نیلامی بھی کی گئی ہے اور تمام حفاظتی قوانین پر عمل کرتے ہوئے تمام کیمیائی مادے کوبہت جلد وہاں سے ہٹا دیا جائے گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp