پاکستان میں شجر کاری مہم: ’یہ شروعات ہیں، ابھی ایک لمبی جنگ چلے گی‘ عمران خان


جب وزیر اعظم پاکستان عمران خان اتوار کو اسلام آباد میں دس بلین درخت لگانے کی شجرکاری مہم کا آغاز کر رہے تھے تو ٹھیک اس وقت پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں چند افراد اس مہم کے دوران لگائے گئے پودوں کو اکھاڑ رہے تھے۔

پودے اکھاڑنے والے ان افراد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو جیسے ہر کوئی غصے میں آ گیا۔ معاملہ اتنا بڑھا کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ محمود خان کو نوٹس لینا پڑا اور پھر ان افراد کے خلاف ایف آر آئی بھی درج ہو گئی۔

متعلقہ حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ معاملہ اب حل ہو چکا ہے اور کل سے پھر اس جگہ پر درخت لگا دیے جائیں گے۔ یہ واقع ضلع خبیر کی تحصیل باڑہ کے علاقہ منڈی کس میں پیش آیا ہے۔

اس جھگڑے کی تفصیلات سے پہلے حکومت کی شجر کاری مہم کے بارے میں جاننا بھی ضروری ہے۔ اس بارے میں سب سے بڑھ کر اچھے انداز میں خود وزیر اعظم عمران خان یا پھر ان کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم ہی بتا سکتے ہیں۔

عمران خان: پاکستان کو ہرا بھرا کر دیں گے

عمران خان نے اتوار کو دارالحکومت اسلام آباد میں ملک میں ایک ہی دن میں 35 لاکھ پودے لگانے کی شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ شروعات ہیں، ابھی ایک لمبی جنگ چلے گی۔ ہم نے اپنے ملک کو بہتر کرنے کا راستہ شروع کر دیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہم نے شہروں کے اندر بھی ایسی کوئی جگہ نہیں چھوڑنی کہ جہاں ہم درخت نہ لگائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایک توقف کے بعد کہا کہ ایک درخت اگانا بھی صدقہ جاریہ ہوتا ہے اور ہم نے اپنے ملک کو ہرا بھرا کرنا ہے۔

عمران خان نے خبردار کیا کہ اگر شجر کاری نہ کی گئی اور یہی صورتحال رہی تو ملک ریگستان بن جائے گا۔

واضح رہے کہ ورلڈ بینک نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں ایسے چھ اضلاع کی نشاندہی بھی کی ہے جہاں اگر شجرکاری نہ کی گئی تو وہ 2050 تک ریگستان بن جائیں گے۔

ان چھ علاقوں سے متعلق جاننے سے قبل عمران خان کی طرف سے شروع کی گئی شجر کاری مہم کی تفصیلات جاننا بھی ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’10 برس میں لاہور کے 70 فیصد درخت کٹے، نتیجہ تو آنا تھا‘

بلین ٹری منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل

‘بلین ٹری سونامی منصوبے میں بے قاعدگیوں کا انکشاف’

10 بلین درخت کب اور کیسے لگائے جائیں گے؟

وزیر اعظم نے پاکستان میں دس بلین درخت لگانے کا ہدف بتایا ہے۔ اس مہم کی تفصیلات جاننے کے لیے بی بی سی نے عمران خان کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم سے بات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ دس بلین درختوں کا ہدف پانچ برس کے لیے ہے۔

پلان کے مطابق پہلے تین سال میں 3.2 بلین درخت لگائے جائیں گے۔ اس وقت ملک میں کل 30 کروڑ پودے نرسریوں میں موجود ہیں۔

ملک امین اسلم کے مطابق جتنا سٹاک ہو گا اس حساب سے یہ شجر کاری مہم آگے بڑھے گی۔ ان کے مطابق ہدف کے مطابق اگلے سال جون تک ایک بلین درخت لگا دیے جائیں گے۔ اس ایک بلین کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے دسمبر تک 20 کروڑ درخت لگائے جائیں گے اور پھر مزید 30 کروڑ درخت جون تک لگا دیے جائیں گے۔

ملک امین اسلم کے مطابق اس وقت تک پاکستان 50 کروڑ درخت لگا چکا ہے۔

ان کے مطابق حکومت کا پہلا سال اس منصوبے کی فزیبیلٹی اور فنانسنگ کی نظر ہو گیا جبکہ شجر کاری کا آغاز دوسرے سال سے ہی ممکن ہو سکا ہے۔

ملک امین اسلم کے مطابق حکومت نے ملک میں ان تمام جگہوں کی نشاندہی کر رکھی ہے جہاں یہ شجر کاری ہونی ہے۔ ان کے مطابق اس مہم میں سندھ حکومت بھی وفاقی حکومت کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔

یہ شجر کاری مہم صرف سرکاری زمینوں پر ہی نہیں بلکہ نجی زمینوں پر بھی کی جائے گی۔ جو درخت لگائے جائیں گے ان میں کم از کم دس فیصد پھلدار درخت ہوں گے۔

ٹائیگر فورس

شجر کاری مہم میں ٹائیگر فورس کا کردار کیا ہوگا؟

وزیر اعظم عمران خان نے شجر کاری مہم کے سلسلے میں ٹائیگر فورس کی خصوصی تعریف کی ہے اور کہا کہ ان کی وجہ سے 35 لاکھ درخت ایک ہی دن یعنی اتوار کے دن لگائے گئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

خیال رہے کہ کورونا ریلیف آپریشن میں کام کرنا ہو یا پھر لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچانا ہو، یہی نہیں بلکہ وزیر اعظم عمران نے ٹڈی دل کے خلاف آپریشن میں بھی ٹائیگر فورس سے کام لینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے رواں برس مارچ میں ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلان کیا اور اپریل میں اس کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ جس کے بعد حکومت کی جانب سے یہی کہا جاتا رہا کہ ٹائیگر فورس بخوبی اپنا کام سر انجام دے رہی ہے۔

ملک امین اسلم کے مطابق شجری کاری مہم میں ٹائیگر فورس کا کردار محض رضاکارانہ ہے جبکہ اس مہم میں 99 فیصد کام حکومت کے اپنے ادارے ہی کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس مہم میں عوام کا تعاون از حد ضروری ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ’کلین گرین چیمپیئنز مہم‘ کا بھی آغاز کیا تھا جس کے تحت رضاکاروں کو اپنے اپنے علاقے میں صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنے اور اس حوالے سے آگاہی پھیلانے پر پوائنٹس دیے جانے کا اعلان کیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر (اس حوالے سے کام کریں) کیونکہ کوئی حکومت یہ کام اکیلے نہیں کر سکتی۔‘

درخت

شجر کاری مہم کی شفافیت کیسے یقینی بنائی جائے گی؟

ماضی میں بھی وزیر اعظم عمران خان کی بلین ٹری سونامی پر کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ جن میں ایک بڑا سوال تو یہی تھا کہ ملک میں بلین درخت نہیں لگائے گئے مگر حکومت یہ دعوے کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور مجموعی طورپر جنگلات کا رقبہ بڑھانے کے لیے پہلی دفعہ شروع کی گئی ‘بلین ٹری سونامی’ منصوبے کے آڈٹ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے انکشافات سامنے آئے تھے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے مالی سال 201415 کے لیے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے میں پودوں کے حصول کے لیے ٹھیکے مبینہ طورپر میرٹ کے برعکس دیے گئے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

اب حکومت تسلیم کرتی ہے کہ اس حوالے سے شفافیت کا نظام وضع کرنے کی ضرورت تھی اور اس وقت صوبے میں کم درخت لگائے گئے تھے۔

مگر یہ سوال اب بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ کیسے پتا چلے گا کہ حکومت نے جو ہدف طے کیا تو اس کے مطابق اتنے ہی درخت لگے ہیں اور ان جگہوں پر ہی لگے ہیں جن کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ملک امین اسلم نے بی بی سی کو بتایا کہ شجرکاری مہم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فنانشل اور پرفارمنس آڈٹ کا نظام وضع کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق فنانشل آڈٹ میں کل پیسے کی لاگت اور پودوں پر اٹھنے والے اخراجات کا حساب لیا جائے گا۔ یہ آڈٹ بھی تین مختلف لیول پر ہو گا۔

پرفارمنس آڈٹ کی وضاحت کرتے ہوئے ملک امین اسلم نے کہا کہ اس آڈٹ کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ جتنے درخت لگانے کا دعوی کیا جا رہا ہے کیا حقیقت میں بھی اتنے درخت لگائے گئے ہیں یا پھر زمینی صورتحال مختلف ہے۔

اس آڈٹ کے ذریعے پتا چلایا جائے گا کہ درختوں کی کل تعداد کتنی ہے، ان میں سے بچے کتنے ہیں اور ان کی کامیابی کی شرح کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ آڈٹ تھرڈ پارٹی کے ذریعے ہوگا اور اس حوالے سے اگلے مہینے تک حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔

سموگ

پاکستان کے کون سے علاقے تباہی کے دھانے پر ہیں؟

شجر کاری مہم میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے متعدد علاقے بنجر بن جائیں گے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے ورلڈ بنک کی حالیہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے چھ اضلاع کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اگر شجر کاری نہ کی گئی تو 2050 تک یہ اضلاع بنجر بن جائیں گے۔

ان چھ اضلاع میں سے پنجاب اور سندھ کے تین تین اضلاع شامل ہیں۔

صوبہ پنجاب کے تین اضلاع میں سے سرفہرست لاہور ہے، دوسرے نمبر پر ملتان اور تیسرا نمبر فیصل آباد کا آتا ہے۔ صوبہ سندھ کے تین اضلاع میں سے میر پور خاص، سکھر اور حیدر آباد شامل ہیں۔

https://twitter.com/AliZafarsays/status/1292429083553533954?s=20

سوشل میڈیا کا ردعمل: ہر طرف شجر کاری کی تصاویر، ویڈیوز

اب کچھ تذکرہ ہو جائے سوشل میڈیا پر ردعمل کا جہاں اتوار کے دن #10BillionTreeTsunami کا ٹرینڈ سرفہرست رہا اور ملک کے مختلف حصوں سے درخت لگانے کی ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کی جاتی رہی ہیں۔

گلوکار علی ظفر نے ایک بچے کے ساتھ درخت لگانے کی اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں نے پہلے بھی جو درخت لگایا تھا وہ بڑا ہو چکا ہے اور آج کے دن اپنی آئندہ نسلوں کے لیے وہ اور بھی درخت لگا رہے ہیں۔

https://twitter.com/PakPMO/status/1292086783925256192?s=20

وزیر اعظم عمران خان کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک دن قبل ہی قوم بالخصوص بچوں اور نوجوانوں سے شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ ہرفرد کل 9 اگست کو پاکستان بھر میں درخت لگانے کے عمل میں میرے ساتھ شامل ہو۔ میں اپنے تمام اراکین پارلیمان، وزرا، وزرائے اعلیٰ اور ٹائیگرز فورس کو بھی ملکی تاریخ کی اس سب سے بڑی ‘شجرکاری مہم’ میں شرکت کی ہدایات دے چکا ہوں۔‘

سوشل میڈیا پر ردعمل اور اب کچھ تفصیلات ضلع خیبر میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق

ملک امین اسلم کے مطابق اتوار کو ملک بھر میں شجر کاری مہم جاری تھی جس میں دو چار جگہوں پر معمولی قسم کے ناخوشگوار واقعات پیش آنے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔

ان کے مطابق اس وقت سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہے یہ واقعہ سابقہ قبائلی علاقے فاٹا کی خیبر ایجنسی میں واقع آیا ہے۔ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے بعد اب خیبر صوبے کا ضلع بن گیا ہے۔ اس ضلعے کی تحصیل میں باڑہ میں ایک علاقہ منڈی کس ہے جہاں کچھ افراد شجرکاری مہم میں لگائے گئے درخت اکھاڑتے نظر آرہے ہیں۔

https://twitter.com/AhmadAhmadani77/status/1292486552883535872?s=20

ملک امین اسلم کے مطابق ان میں سے ایک شخص نے حکومت کو حقائق درست نہیں بتائے اور شجرکاری سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیے۔ اس شخص نے حکومت سے یہ بات پوشیدہ رکھی کہ جس زمین سے متعلق وہ حکومت کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے جا رہا ہے وہ دراصل متنازع جگہ ہے۔

ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا نوٹس لیا گیا ہے اور زمہ داران کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج بھی کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جب یہ تقریب جاری تھی تو دوسرے قبیلے کے کچھ افراد آئے اور انھوں نے وہاں مقامی ایم این اے کو بھی بتایا کہ یہ جگہ متنازع ہے یہاں شجر کاری نہ کی جائے مگر جب ان کی نہ سنی گئی تو پھر انھوں نے اشتعال میں آ کر وہ درخت ہی اکھاڑ دیے۔

ملک امین اسلم کے مطابق ’یہ فریقین کا باہمی مسئلہ تھا اس میں درختوں کا کوئی قصور نہیں تھا۔ تاہم اس واقعے میں صرف آٹھ یا دس درختوں کا نقصان ہوا ہے۔‘

ان کے مطابق اب یہ معاملہ طے پا گیا ہے اور کل ٹھیک اس جگہ پر دوبارہ درخت لگا دیے جائیں گے جہاں سے ان کو اکھاڑا گیا تھا۔

https://twitter.com/zaighamkhan/status/1292387605351464960?s=20

ٹوئٹر پر بھی اس واقعے کی ویڈیو خوب وائرل ہوئی اور صارفین کی بڑی تعداد اس پر بھی اپنا ردعمل بھی دے رہی ہے۔

ایک صارف ضیغم خان نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لے کر اس منصوبے کو زیادہ کامیاب بنایا جا سکتا ہے ورنہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی منصوبہ پائیدار نہیں ہو سکتا۔

ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان سرسبز ہو گا تو اس سے نہ صرف ملک کا بلکہ پوری دنیا کا فائدہ ہو گا اور ہم عوام کے تعاون سے ہی اپنے اس مشن کو آگے بڑھائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32191 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp