صبا قمر اور نیا لاہور


آج کل اداکارہ، ماڈل صبا قمر کے گانے کی ویڈیو شوٹ کے بہت چرچے ہیں، صبا قمر گلوکار بلال سعید کے ساتھ گانے کی ماڈل بھی ہیں اور پہلی بار ڈائریکشن بھی دے رہی ہیں، سیانے کہتے ہے کہ جو کام نہ آتا ہو اس میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے، دونوں نے گانے کی شوٹنگ تاریخی مسجد وزیر خان میں کرنے کا فیصلہ کیا، اب معلوم نہیں گانے کے بول کیا ہیں جو کہ اس طرح محبوب یا خاوند کا ہاتھ پکڑ کر خوشی سے گھوم جانا ضروری تھا، صوفیانہ کلام ہونہیں سکتا کیونکہ اس میں اس طرح کے سٹیپ نہیں ہوتے جس طرح صبا قمبر نے مسجد وزیر خان میں لئے ہیں

صبا قمر سے پہلی ملاقات 2005 یا 2006 میں سابق گورنر میاں اظہر کے سنت نگر کے گھر میں ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران ہوئی، اداکارہ، پروڈیوسر زیب چودھری ڈرامہ تعبیر بنا رہی تھیں جس کی کاسٹ میں نعمان اعجاز، زیب چودھری، روحی خان، کامران مجاہد و دیگر شامل تھے، صبا قمر اس وقت بچی تھی یہی کوئی پندرہ، سولہ سال عمر ہو گی، ڈرامے میں صبا قمر زیب چودھری اور کامران مجاہد کی بہن کا کردار ادا کررہی تھیں، صباءکا کردار اتنا ہی تھا جتنا ایک نئے اداکار کا ہوتا ہے، صبا کا ہیرو حیدر سلطان تھا۔

ڈرامے کی ریکارڈنگ ڈیفنس، رائے ونڈ روڈ اور دیگر مقامات پر ہوتی رہی، میں اپنے کزن محسن بخاری کے ساتھ پروڈیوسر غنضفر صاحب کو اسسٹنٹ کر رہا تھا، صبا قمر کی پھرتیاں اور شرارتیں دیکھ کر اسی دن اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ لڑکی نام کمائے گی، کام میں بہت دلچسپی لیتی تھی، توجہ سے کام کرتی تھی، اس کے بعد تو میں نے پروڈکشن سے توبہ کرلی، صبا قمر نے اپنا سفر جاری رکھا اور آج سٹار بن چکی ہے

بات دوسری طرف چلی گئی، صبا قمر بھارت میں بھی کام کرچکی ہیں، پاکستان کی صف اول کی اداکاروں میں شمار ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ بندہ ہر کام میں کامیاب ہو، صبا قمر نے اگر پروڈکشن کا پنگا لیا ہے تو ضروری تھا کہ وہ کوئی سیانا بندہ ساتھ رکھ لیتی جو کہ کم ازکم ان کو یہ تو بتا دیتا کہ مسجد کا احترام کیا ہوتا ہے، مسلمان یہ کیسے تصور کر سکتا ہے کہ مسجد جو اللہ کا گھر ہوتا ہے وہاں اس طرح کا کام کیا جائے اور پھر اگر غلطی ہوگئی ہے تو اوٹ پٹانگ باتیں کرنے سے بہتر صاف الفاظ میں معافی مانگ لی جائے۔

صبا قمر اور بلال سعید نے اپنی وضاحت میں کہا کہ مسجد میں صرف سٹیپ لیا گیا ہے کوئی میوزک نہیں چلایا گیا، ایک غلطی کی اور اوپر سے وضاحت بھی کیسی بیوقوفوں والی دی ہے، عام آدمی کو تو چکر دیا جاسکتا ہے لیکن جو لوگ پروڈکشن جانتے ہیں ان کو کیسے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے، مسجد میں صرف سیٹپ لیا مگر اس کی ڈبنگ تو بعد میں ہی ہونا ہے، ڈبنگ میں آپ جو مرضی آواز ڈال دیں، صبا اور بلال کو مان لینا چاہیے کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے اور معاف کر دیا جائے بات ختم ہوجاتی ہے، بلال سعید نے کہاکہ میوزک نہیں چلایا وہاں مسجد کاعملہ موجود تھا وہ گواہ ہے، جناب جب آپ نے پے منٹ کردی تو جو مرضی کر لیں عملہ کیا کہہ سکتا ہے، عملے کو تو صبا قمر کے ساتھ سیلفی سے ہی راضی کیا جاسکتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں اجازت نامہ کی، ہماری بھوکی ننگی حکومت کو پیسے کمانے کا کوئی بہانہ چاہیے، مسجد وزیر خان تاریخی اہمیت کی حامل ہے اس لئے اسے بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا، ویڈیو شوٹ کی فیس 30000 ہزار روپے رکھی گئی ہے، یہ تیس ہزار روپے تو سرکاری خزانے میں جائیں گے، یہ اجازت نامہ حاصل کرنے کے لئے کتنے پیسے لوگوں کی جیبوں میں جاتے ہیں وہ الگ ہیں

ایشو بنا، وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر اوقات، وزیر اطلاعات، سیکرٹری اوقات سے لے کر نچلے درج کے عملے تک سب نے نوٹس لے لئے، عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں نوٹس کا انجام کیا ہوتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے چینی، مہنگی ہونے اور پٹرول نایاب ہونے کے نوٹس لئے تھے، عوام کی ناک سے لکیریں نکوا دیں ان نوٹسز نے، وزیر اوقات نے ذمہ داروں کو معطل کرنے کا حکم دے دیا، آج تک کسی کو معطل کرنے کی کوئی خبر نہیں آئی، حکمران اور سرکاری افسران ایسی بڑھکیں مارتے ہیں کہ مظہر شاہ اور سلطان راہی بھی ایسی بڑھکیں نہیں مارتے تھے

صبا قمر اور بلال سعید کے چاہنے والوں کی دلیلیں سنیں، سوشل میڈیا پر لکھتے ہیں کہ امام مسجد بچوں سے بدفعلی کرتے ہیں تب مساجد کا تقدس پامال نہیں ہوتا، ایک گانا شوٹ کر لیا تو کیا ہوگیا، پنجابی میں کہتے ہیں جیڑا توڑو لال (جو تربوز بھی توڑو سرخ ہی نکلتا ہے ) ، کیا جاہلانہ دلیل ہے، اگر کوئی امام مسجد برا کام کرتا ہے تو اس میں مسجد کا کیا قصور ہے تو اس کو دلیل بنا کر مساجد میں گانے شوٹ کرنا شروع کردیئے جائیں؟

اس طرح کا کام مسجد تو دور کی بات مسجد کا سیٹ لگا کر بھی نہیں کرنا چاہیے، گانے میں اگر اپنے محبوب کو پا لینے کی خوشی تھی تو اس کا سٹوری بورڈ کچھ اور بھی بنایا جاسکتا تھا، شاہی قلعہ ہے، کامران کی بارہ دری ہے، اندرون لاہور کی تاریخی عمارات بھی موجود ہیں او ر اگر پھر ان کو یہ مقامات پسند نہیں تھے تو صبا قمر اور بلال سعید انتظار کریں کیونکہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ کے نام سے نیا لاہور بنا رہے ہیں جس پر 50 کھرب روپے لاگت آئے گی، اس نئے شہر میں صبا قمر اور بلال سعید جتنے مرضی بھنگڑے ڈالیں اگر آئندہ 25 سال میں بھی بن گیا تو۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).