نیپال کا انڈیا سے سوال: گوتم بدھا انڈین کیسے بن گئے؟


نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی

گذشتہ ماہ ہندوؤں کے بھگوان رام کی جائے پیدائش کے متعلق نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے بیان سے تنازع پیدا ہو گیا تھا اور اب نیا تنازع گوتم بدھ کے متعلق شروع ہو گیا ہے۔

سنیچر کے روز انڈین انڈسٹریز سی آئی آئی کے ایک پروگرام میں انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جیشنکر نے کہا تھا کہ ایسے کون سے عظیم انڈین ہیں جن کو آپ کو یاد رکھ سکتے ہیں۔ تو میں کہوں گا کہ ایک گوتم بدھ اور دوسرے مہاتما گاندھی۔

اس بعد ہی نیا تنازع کھڑا ہو گيا۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاریخی اور آثار قدیمہ کے ثبوت سے ایک قائم اور ناقابل تردید حقیقت ہے کہ گوتم بدھ کی پیدائش نیپال کے لمبینی میں ہوئی تھی۔ بدھ کی جائے پیدائش لومبینی بدھ مت کی اصل جگہ ہے جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں

‘رام نیپالی تھے، ایودھیا نیپال میں ہے’: وزیر اعظم اولی کے بیان پر تنازع

نیپال: انڈیا ہماری زمین سے ’فوری طور پر نکلے‘ لپو لیکھ تنازع: ’نیپال اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑے گا‘

نیپال کے سابق وزیر اعظم مادھو کمار نیپال نے کہا کہ گوتم بدھ کے بارے میں انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جیشنکر کا بیان قابل اعتراض ہے۔

https://www.facebook.com/madhavnepaluml/posts/1498858930300557

فیس بک پر جاری کردہ اپنے بیان میں مادھو کمار نیپال نے لکھا: ‘نیپال کے لمبینی میں پیدا ہونے والے گوتم بدھ کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جیشنکر کا بیان غیر حقیقت پسندانہ اور قابل اعتراض ہے۔ بھارتی رہنماؤں کی طرف سے بے حس بیانات اور غلط فہمیوں کا دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔ میری حکومت نیپال سے گزارش ہے کہ وہ بھارت سے باضابطہ بات کرے۔’

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی

تاہم بعد میں انڈیا کے وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس تنازعے کو دور کرنے کی کوشش کی۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘وزیر خارجہ بدھ مت کے مشترکہ ورثے کا ذکر کررہے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گوتم بدھ کی پیدائش لمبینی میں ہوئی تھی، جو نیپال میں ہے۔

تاہم ، وزارت خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وزیر خارجہ ایس جیشنکر نے گوتم بدھ کو انڈین کیوں کہا؟

نیپال اور انڈیا کے مابین پچھلے کچھ مہینوں سے تناؤ جاری ہے۔ نیپال نے رواں سال مئی میں اپنا نیا نقشہ جاری کیا جس میں لیپولیکھ، لمپیادھورا اور کالاپانی کو اپنے علاقے کے طور پر دکھایا گیا۔ یہ تینوں علاقے ابھی انڈیا کے قبضے میں ہیں لیکن نیپال کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کا علاقہ ہے۔ جبکہ انڈیا اسے اپنا علاقہ مانتا ہے۔

نیپال کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں انڈیا وزیر اعظم نریندر مودی کے سنہ 2004 میں نیپال کے دورے کا بھی حوالہ دیا جس میں نریندر مودی نے کہا کہ نیپال وہ ملک ہے جہاں دنیا بھر میں امن کا پیامبر گوتم بدھ پیدا ہوا تھا۔

نیپالی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا: ‘یہ سچ ہے کہ بدھ مت نیپال سے دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلا۔ یہ تنازعے کا موضوع نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی شبہ ہے۔ لہذا یہ بحث کا موضوع نہیں ہوسکتا۔ پوری عالمی برادری اس سے واقف ہے۔

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ہمراہ

اس مسئلے پر نیپال کے سابق سکریٹری خارجہ مدھو رمن اچاریہ نے ٹویٹ کیا: ‘لگ بھگ 2270 سال پہلے انڈیا کے راجہ اشوک نے بدھ کی جائے پیدائش کو تسلیم کرتے ہوئے لمبینی میں ایک ستون قائم کیا تھا۔ یہ یادگار کسی بھی دعوے سے بڑا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ بدھ انڈین ہیں۔

https://twitter.com/MadhuRamanACH/status/1292332963628113921

نیپالی کانگریس کے ترجمان بشوا پرکاش شرما نے بھی انڈین وزیر خارجہ ایس جیشنکر کے دعوے پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ مہاتما بدھ کی پیدائش نیپال میں ہوئی تھی اور انھیں انڈین وزیر خارجہ کے بیان پر سخت اعتراض ہے اور یہ تاریخی حقائق کے منافی ہے۔

https://twitter.com/bishwaprakash77/status/1292319616065138690

حال ہی میں نیپالی شاعر بھانو بھکت کی 207 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں نیپال کے وزیر اعظم کے پی اولی نے رام کی جائے پیدائش کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا تھا۔

انھوں نے کہا تھا: ‘اصل ایودھیا نیپال کے بیر گنج کے قریب واقع ایک گاؤں ہے جہاں بھگوان رام کی پیدائش ہوئی تھی۔ ہم پر ثقافتی دباؤ ہے۔ حقائق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ ہمیں اب بھی یقین ہے کہ ہم نے سیتا کو انڈیا کے شہزادے رام کو دیا تھا۔ لیکن ہم نے سیتا کو ہندوستان کے ایودھیا والے شہزادہ کو نہیں دیا تھا۔ اصل ایودھیا بیر گنج کے مغرب میں واقع ایک گاؤں ہے نہ کہ وہ جسے اب بنایا گیا ہے۔’

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی چین کے وزیر اعظم لی کی قیانگ کے ہمراہ

اولی کے اس بیان پر نہ صرف انڈیا بلکہ نیپال میں بھی شدید ردعمل سامنے آیا۔ اولی کے بیان پر انڈیا میں ایودھیا کے سنتوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس کے بعد نیپالی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اولی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں چاہتے ہیں۔

نیپال کی وزارت خارجہ نے اس وقت کہا تھا: ‘یہ تبصرے کسی سیاسی مسئلے سے متعلق نہیں تھے اور کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔’ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘شری رام اور ان سے منسلک مقامات کے بارے میں بہت سی آراء اور حوالہ جات ہیں۔ وزیر اعظم شری رام، ایودھیا اور اس سے وابستہ مختلف مقامات کے بارے میں حقائق جاننے کے لئے وسیع ثقافتی جغرافیہ کے مطالعہ اور تحقیق کی اہمیت کا ہی ذکر کر رہے تھے جو کہ راماین میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کا مقصد ایودھیا اور اس کے ثقافتی اقدار کی اہمیت کو کم کرنا نہیں تھا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp