وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب کے سامنے کسی سوال کا جواب نہیں دے سکے


وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سےقومی احتساب بیورو(نیب) کی تحقیقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نیب لاہور کی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سوالات کیے۔

 وزیراعلیٰ سے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنے اور رشتہ داروں کے نام پر جائیدادیں بنانے کے الزام میں بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ نیب نے وزیراعلیٰ اور ان کے اہل خانہ کی جائیدادوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا کہ کتنی جائیدادیں خریدیں یا لیز پر لی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا سی ایم پالیسی 2009ء کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا؟ جس پر عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ لائسنس جاری ہوا لیکن جیسے ہی علم میں آیا نوٹس لے کر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا، فراہم کروں گا اور جب بلائیں گے، پیش ہوں گا۔

ذرائع کے مطابق نیب حکام نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ نجی ہوٹل کےلیے 5 کروڑ روپے رشوت وصول کی گئی؟ جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں کہ کس نے کتنی رشوت لی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہر سوال پر کہتے رہے کہ اس بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے جب کہ انہوں نے سوالات کے جواب دینے کے لیے وقت مانگا ہے۔ نیب حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو 18 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).