ہم خواجہ سرا اور آپ کے دلوں کے سوالات


خواجہ سرا، مرد و عورت کی سیاہ و سفید دنیا کے باسیوں کے لیے پراسرار رنگ ہیں۔ جنہیں وہ کھوجنا بھی چاہتے ہیں لیکن دور دور سے۔ ہم سے کچھ سوال بہت زیادہ پوچھے جاتے ہیں۔ انہی میں سے کچھ کے جواب میری آج کی تحریر میں شامل ہیں۔

خواجہ سراوں میں گرو بننے کے کیا مراحل ہیں؟

گرو بننے کے مختلف طریقے ہیں، سب سے پہلے میں آپ کو بتاتی ہوں کہ دراصل ایک خواجہ سرا کا حقیقی گرو کون ہوتا ہے،

خواجہ سراوں کے اپنے مخصوص علاقے ہوتے ہیں، تو اگر کوئی خواجہ سرا پیدا ہوتا ہے تو وہ جس کے علاقے میں پیدا ہوگا حقیقی معنوں میں وہی اس کا گرو ہو گا، اسے کے لیے خاص اصطلاح بھی موجود ہے ”لا کا گرو“

اب ہوتا کیا ہے کہ ایک خواجہ سرا کے ماں باپ ہوشیار پور سے چندی گڑھ میں شفٹ ہو گئے، اور خواجہ سرا چندی گڑھ میں پیدا ہوا تو چندی گڑھ کے خواجہ سراوں کا اس سے کوئی لینا دینا نہی ہو گا بلکہ اس کا گرو ہوشیار پور والا ہی ہو گا جہاں کے اس کے اباؤ اجداد ہیں۔ لیکن خواجہ سرا چونکہ چندی گڑھ میں پیدا ہوا اس لیے اس کی میل ملاقات اور پیار محبت بھی چندی گڑھ والوں سے ہو گئی تو جب ہوشیار پور والے خواجہ سرا کو معلوم ہو گا تو وہ چندی گڑھ والوں کو مبارک بھیجے گا کہ میرے علاقے کا خواجہ سرا آپ کے گھر میں بسا ہوا ہے، چندی گڑھ والے اس کی مبارک قبول کریں گے، اور اسے کچھ رقم دیں گے اب اس کا گرو چندی گڑھ والا بن جائے گا کیوں کہ اس نے ہوشیار پور سے اسے خریدا ہو گا،

یہ صرف ایک طریقہ ہے اس کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں، لیکن سب سے سے اہم اور قدیم اور حقیقی قاعدہ یہ ہی ہے۔

کئی اور سوالات جو کثرت سے کیے جاتے ہیں وہ خواجہ سراوں کے جنازے کے بارے میں ہیں۔
موت کیا ایک لفظ بے معنی
جس کو مارا حیات نے مارا

خواجہ سراؤں کا جنازہ ہوتا ہے یا نہیں؟
خواجہ سراؤں کا جنازہ کبھی نہیں دیکھا؟
سنا ہے خواجہ سراؤں کو سیدھا کھڑا کر کے دفنایا جاتا ہے؟
کیا خواجہ سراؤں کا جنازہ رات کے اندھیرے میں دیوار کو گرا کر نکالا جاتا ہے؟
اکثر مجھ سے اس قسم کے سوالات کیے جاتے ہیں،

تو دوستو یہ تو حق ہے کہ موت تو سب کو آنی ہے، اس لیے خواجہ سرا بھی مرتے ہیں، اور جو خواجہ سرا جس مذہب کا ہوتا ہے اس کی آخری رسومات بھی اسی مذہب کے مطابق ادا کی جاتی ہیں،

موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں

یعنی مسلمان خواجہ سرا کی موت پر اس کی نماز جنازہ اسلام کے بتائے گئے قاعدے کے مطابق ادا کی جاتی ہے، اس کا جنازہ دن کے اجالے میں بھی لے جایا جاتا ہے اور اسے قبر میں بھی عام لوگوں کی طرح ہی اتارا جاتا ہے،

بات یہ ہے کہ خواجہ سرا تعداد میں بہت کم ہیں اور اس لیے ان کے جنازے بھی عام لوگوں کی طرح روزانہ جنازہ گاہ میں نہیں جاتے، اس لیے لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید خواجہ سراوں کے جنازے ہی نہیں ہوتے، اور وہ ٹھیک بھی ہیں کیوں کہ انہوں نے کبھی کسی خواجہ سرا کا جنازہ دیکھا ہی نہیں،

لیکن اس کی وجہ کیا ہے کہ لوگوں کو یہ سوال پوچھنے کی ضرورت پیش آتی ہے،
جب کوئی خواجہ سرا مرتا ہے تو دو صورتیں ہوتی ہیں۔
1:گھر والے لاش لے جاتے ہیں، جو کہ بہت کم ہوتا ہے
2: خواجہ سرا ہی میت کو دفناتے ہیں

اگر گھر والے لاش لے جایئں تو جہاں ساری زندگی خواجہ سرا نے گزاری ہوتی ہے وہ لوگ اس کا جنازہ نہی دیکھ پاتے، اور سمجھ لیتے ہیں کہ جنازہ ہوا ہی نہیں،

اور اگر خواجہ سرا خود میت کو دفنائیں تو اس مرنے والے کے حقیقی رشتے دار اور جہاں وہ پیدا ہو اس شہر اور محلے کے لوگ جنازے میں شامل نہیں ہو پاتے اس لیے وہاں بھی وہ سمجھ لیتے ہیں کہ جنازہ ہوا ہی نہیں،

اور سب سے بڑی وجہ خود خواجہ سراوں نے خود کسی کو بتانے کی ضرورت ہی نہی سمجھی اور کوشش کی کہ وہ خود کو دنیا سے چھپا کر رکھیں۔ خواجہ سرا کا خوف بھی بجا تھا، خواجہ سرا زندگی میں تو دھتکار سہتا ہی ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں موت کے بعد بھی بدنامی و رسوائی اس کا مقدر نہ ہو۔

احقر
خواجہ سرا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).