کراچی: گھر میں رکھے گئے شیر اور چیتے حکومت نے تحویل میں لے لیے


پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں محکمہ جنگلی حیات نے ایک گھر میں رکھے گئے چار شیر اور دو چیتے سرکاری تحویل میں لیتے ہوئے اِن کے مالک کو ان درندوں کو فروخت کرنے کے لیے ڈیڑھ ماہ کی مہلت دی ہے۔

گذشتہ دنوں یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کراچی کے گلشنِ حدید کے علاقے میں قومی شاہراہ کے قریب واقع ایک گھر کی چاردیواری کے اندر شیر کو مٹر گشت کرتے دیکھ کر پڑوسیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انھوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے شکایت کی۔

اس کے بعد سندھ کے محکمہ جنگلی حیات متعلقہ مقام پر پہنچے جہاں سے انھوں نے دو شیروں اور ایک چیتے کا جوڑا برآمد کیا۔ حکام کے مطابق ان جانوروں کے مالک طلب کرنے پر ان جانوروں کو رکھنے کا اجازت نامہ فراہم نہیں کر سکے۔

ابتدائی طور پر مالک کو حراست میں لیا گیا تھا بعد ازاں انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا شیر واقعی جنگل کا بادشاہ ہے؟

’گینڈے کے شکاری‘،خود شیر کا شکار بن گئے

جرمنی کے چڑیا گھر سے چار شیر اور تیندوا فرار

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر نے قانون میں حاصل سول جج کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس مقدمے کی سماعت کی اور جمعرات کو اس کیس میں ملزم ذوہیب کی موجودگی میں فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جاوید مہر کا کہنا تھا کہ زوہیب کے پاس شیر رکھنے کا اجازت نامہ موجود نہیں تھا، اور انھوں نے ’منِی زو‘ کا جو لائسنس پیش کیا اس کی معیاد بھی پوری ہو چکی تھی۔

ان کے مطابق قانون کے تحت شیر اور چیتے انسانی آبادی میں نہیں رکھے جا سکتے اور اس حوالے سے نیشنل کونسل فار کنزرویشن آف وائلڈ لائف کی واضح ہدایات موجود ہیں، لہٰذا یہ شیر اور چیتے حکومتی تحویل میں لے کر کراچی زولوجیکل گارڈن میں بطور امانت منتقل کیے جائیں گے۔

https://twitter.com/sindhwildlife/status/1293579496747077634

زوہیب کو مشروط اجازت دی گئی ہے کہ وہ ڈیڑھ ماہ کے اندر ان شیروں اور چیتوں کو فروخت کر سکتے ہیں اور پاکستان کا کوئی بھی سرکاری یا نجی چڑیا گھر، ٹرسٹ یا غیر سرکاری تنظیم انھیں خرید سکتے ہیں، تاہم سرکاری چڑیا گھر کے علاوہ کسی کو بھی ان کی افزائش نسل کی اجازت نہیں ہو گی۔

فیصلے کے مطابق اگر مقررہ وقت کے اندر زوہیب ان شیروں کو شرائط کے مطابق فروخت نہ کر سکے تو پھر انھیں بحق سرکار ضبط سمجھا جائے گا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم ایک حلف نامہ بھی جمع کروائیں گے جس میں وہ مستقبل میں اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث نہ ہونے کی یقین دہائی کروائیں گے اور اس حوالے سے علاقے کے کسی معزز شخصیت کی ضمانت حاصل کی جائے گی۔

حکم کے تحت ذوہیب علاقے میں خوف پھیلانے پر مقامی لوگوں سے معذرت بھی کرنے کے پابند ہوں گے۔

ذوہیب نے فیصلہ سننے کے بعد کہا کہ وہ ان جانوروں کو شہر کے ایک نجی چڑیا گھر میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جہاں مطلوبہ سہولیات دستیاب ہیں تاہم عدالت نے واضح کیا کہ یہ صرف سرکاری چڑیا گھر میں ہی منتقل ہو سکتے ہیں۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے چیف کنزیرویٹر جاوید مہر نے زوہیب پر واضح کیا کہ ان شیروں اور ٹائیگرز کے ڈی این اے نمونے لیے جائیں گے اور اگر فیصلے کے برعکس خریدار نے ان کی افزائش نسل کی تو ملزم کو 20 لاکھ روپے جرمانے کے علاوہ قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

پاکستان میں بگ کیٹس (شیر، چیتے، تیندوے) کی تفریح کے مقصد کے لیے درآمد کی اجازت دی گئی تھی تاہم ان کی افزائش نسل پر پابندی ہے۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر نے بتایا کہ بعض درآمد کنندگان نے ان کی افزائش نسل کی اور ان کی مقامی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع کر دیا جس سے ان شیروں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔

انھوں نے بتایا کہ نیشنل کونسل فار کنزرویشن آف وائلڈ لائف کی بگ کیٹس سے متعلق گائیڈ لائنز میں بگ کیٹس کی افزائش نسل پر پابندی ہے اور ان کی ایک دوسرے سے افزائشِ نسل بھی نہیں کروائی جاسکتی، لیکن اس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور اس وقت پاکستان میں فارمی شیروں کی افزائش نسل ہو رہی ہے۔

ان کے مطابق اس سے ان کی جنگلی اور خونخوار جانور والی جبلت ختم ہو جاتی ہے اور وہ بلی کی طرح کے پالتو جانور بن جاتے ہیں جن کے پنجے اور جبڑے بھی آپریشن کر کے نکال دیے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp