پشاور میں مذہبی منافرت کی بنا پر 61 سالہ احمدی شہری کو قتل کر دیا گیا


 جماعت احمدیہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق گذشتہ روز (12 اگست) کی رات سوا 9 بجے پشاور میں ایک احمدی شہری معراج احمد کو عقیدے کی پاداش میں قتل کر دیا گیا۔ ان کی عمر 61 سال تھی۔ وہ اپنا میڈیکل سٹور بند کر کے گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ قانونی کارروائی کے بعد ربوہ میں ان کی تدفین کر دی گئی۔ سینکڑوں سوگواران نے کورونا سے حفاظت کے حکومتی قواعد و ضوابط ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے جنازہ میں شرکت کی۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ، 3 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔

معراج احمد کی فیملی کو ایک عرصہ سے احمدی ہونے کی بنا پر مشکلات کا سامنا تھا اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ ہو رہا تھا۔ معراج احمد صاحب کے احمدی ہونے کی بنا پر متعدد ملازمین ان کی دکان پر کام کرنے سے انکار کر چکے تھے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے اس وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے منبر و محراب سے امن و آشتی کی بجائے نفرت کی تلقین کی جا رہی ہے اور وطن عزیز کے طول وعرض میں ختم نبوت کے مقدس نام پر منعقدہ اجتماعات میں احمدیوں کے خلاف تشدد پر ابھارا جا رہا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ سے احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آ گئی ہے جس کی بنا پر پاکستان کے بے گناہ احمدی شہریوں کی جان و مال کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے احمدیوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت آمیز تقریر و تحریر کو روکنے میں نہ صرف ناکام ہیں بلکہ ان کی چشم پوشی انتہا پسند عناصر کے حوصلے بڑھا رہی ہے اور معصوم احمدی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ معراج احمد کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).