بیروت دھماکہ: ’شہر کے تقریباً آدھے ہسپتال غیر فعال ہوگئے ہیں‘


Lebanese young people clear glass debris at the Al-Roum hospital in the aftermath of a massive explosion at Ashrafieh area in Beirut, Lebanon, 6 August 2020

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گذشتہ ہفتے تباہ کن دھماکے کے بعد شہر میں ہسپتالوں اور صحتِ عامہ کے نظام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہِ صحت ڈبلیو ایچ او نے شہر میں 55 ہیلتھ کیئر مراکز کا جائزہ لیا جن میں سے تقریباً نصف غیر فعال پائے گئے ہیں۔

دھماکے کے بعد شہر کے تین بڑے ہسپتالوں کو مکمل طور پر بند کرنا پڑا ہے اور دیگر تین کو اپنی گنجائش میں کمی کرنی پڑی ہے۔

اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ بہت سے مراکز میں کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

‘شادی کا سفید جوڑا پہننا تھا مگر سفید تابوت میں دفنایا’

بیروت: ’بکھرے ہوئے شیشے، کانپتی عمارتیں اور زوردار دھماکہ‘

بیروت میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ کیسے آیا تھا؟

شہر کے گورنر مروان عبود کے مطابق گذشتہ ہفتے کے دھماکے میں دو سو افراد ہلاک جبکہ 6000 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کے ایک 2 ہزار 700 ٹن سے زیادہ ذخیرے میں آتشزدگی کے بعد بڑا دھماکہ ہوا تھا۔

اس حوالے سے شہریوں میں بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ اتنے مقدار میں دھماکہ خیز مواد کو بندرگاہ میں کیوں رکھا گیا تھا۔ اس سلسلے میں مظاہروں کے بعد گذشتہ پیر کو حکومت مستعفی ہوگئی ہے۔

ہسپتالوں کی کیا صورتحال ہے؟

ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر رچرڈ برینن کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے 55 ہیلتھ کیئر مراکز کا جائزہ لیا ہے۔ ’ان میں سے تقریباً آدھے بند کرنا پڑے ہیں جس کی وجہ سے شہر کے ہسپتالوں میں تقریباً 500 بستروں کی کمی ہے۔‘

A man wearing a face mask moves a gurney at a damaged hospital following Tuesday

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیحات میں ان ہسپتالوں کو کارآمد بنانا ہے جنھیں بند کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر برینن کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اب براہِ راست اپنے تجزیے میں غیر فعال پائے جانے والے مراکز کو سامان دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحتِ عامہ کے مراکز میں مریضوں کی مکمل گنجائش کو واپس بحال کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ زخمیوں اور کورونا کے مریضوں دونوں مسائل سے نمٹا جا سکے۔

ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال کیا ہے؟

لبنان میں اب تک کورونا وائرس کے 7121 مریض سامنے آ چکے ہیں اور اب تک 87 انوات ہوئی ہیں۔

A woman wearing a face mask pushes a wheelchair at a damaged hospital following Tuesday

ڈبلیو ایچ او نے ملک کی کورونا وائرس کا مقابلے کرنے کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پہلے کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی آ رہی تھی۔ ڈاکٹر برینن نے بتایا کہ ملک میں یومیہ مریضوں کی سب سے بڑی تعداد منگل کے روز سامنے آئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ ’ہمیں دھماکے کے نتائج سے نمٹنا ہے مگر ہمیں کورونا وائرس کی صورتحال کا بھی خیال رکھنا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp