نیپال: انڈین شہریوں کی براستہ سڑک آمد پر رجسٹریشن لازمی


نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ہمراہ

نیپال کی حکومت نے سڑک کے راستے نیپال آنے والے انڈین شہریوں کے لیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ ابھی تک دونوں ملکوں کے شہری ویزے اور پاسپورٹ کے بغیر صرف شناختی کارڈ دکھا کر ایک دوسرے کے یہاں آ جا سکتے تھے۔

نیپال کی حکومت نے انڈین شہریوں کے اندارج کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعے کے سبب تعلقات خاصے خراب ہیں۔ تاہم نیپال کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ قدم ملک میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھایا ہے۔

نیپال کے وزیر داخلہ رام بہادر تھاپا نے ایک پارلیمنٹری کمیٹی کی میٹنگ میں کہا ’ہم کرونا کی وبا کے دوران اسے نافذ کر رہے ہیں۔ کورونا کے اس برے وقت میں ہم نے انڈیا سے آنے والوں کے ریکارڈ رکھنے شروع کردیے ہیں تاکہ اس وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ مستقبل کے لیے بھی یہ قدم دونوں ملکوں کی سرحدوں کی حفاظت کے نقطہ نظر سے اچھا ہو گا۔‘

انڈیا کی طرف سے نیپال کے اس نئے اقدام کے بارے میں فوری طور پر کوئی ردعل سامنے نہیں آیا ہے۔

نیپال جانے کے لیے انڈین شہریوں کو صرف تسلیم شدہ حکومتی شناختی کارڈ دکھانے کی ضرورت ہوتی تھی۔

نیپال میں حکومتی اعداد وشمار کے مطابق کورونا کے ساڑھے چوبیس ہزار کیسز سامنے آئے ہیں اور 91 اموات ہوئی ہیں۔ اس کے برعکس انڈیا میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں اس سے متاثر ہونے والوں کی تعد 23 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

نیپال اور انڈیا کے تعلقات سے متعلق پڑھیے

نیپال: انڈیا ہماری زمین سے ’فوری طور پر نکلے‘

نیپال کا انڈیا سے سوال: گوتم بدھ انڈین کیسے بن گئے؟

چین نیپال سے الجھا انڈیا اور ادھر پاکستان بنگلہ دیش میں ’بڑھتے تعلقات‘

نیپال میں غیر ممالک سے آنے والوں پر مارچ کے اواخر سے ہی بابندی نافذ ہے لیکن سڑک کے راستے انڈیا اور نیپال کے درمیان آنے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

نیپال میں بی بی سی کی نامہ نگار رما پراجولی کا کہنا ہے کہ ’نیپال کے لوگوں میں ‏عام تاثر یہ ہے کہ انڈیا سے نیپال آنے والے انڈینز کی وجہ سے کورونا کی وبا پھیل رہی ہے۔ اس لیے کئی تنظیموں نے سڑک کے ذریعے آنے جانے والوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔‘

انڈیا نیپال سرحد

انڈیا اور نیپال کے درمیان انڈیا کی جانب سے سڑک کی تعمیر پر تنازع شروع ہوا (فائل فوٹو)

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر ایس ڈی منی کہتے ہیں کہ نیپالی حکومت کے فیصلے سے انڈیا کی حکومت کچھ حد تک ناراض تو ہو سکتی ہے ‘لیکن نیپال کی حکومت نے کورونا کی وبا روکنے کے بارے میں جو دلیل دی ہے اسے پوری طرح مسترد بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انڈین حکومت بھی کورونا کے دور میں بیرون ملک سے آنے والے تمام لوگوں کا رجسٹریشن کر رہی ہے۔‘

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اینڈ انالیسس کی تجزیہ کار ڈاکٹر سمرتی ایر پٹنائک کہتی ہیں کہ اگر نیپال حکومت کورونا روکنے کے لیے یہ قدم اٹھا رہی ہے تو اسے انڈیا سے نیپال جانے والے سبھی نیپالیوں کا بھی رجسٹریشن کرنا چاہیے۔

‘اگر ایسا صرف انڈینز کے ساتھ کیا جارہا ہے تو یہ ٹارگٹ کے طور پر کیا جارہا ہے۔’

نیپال اور انڈیا کے درمیان کئی ماہ سے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ کشیدگی اس وقت اور بڑھ گئی جب انڈیا نے نیپال کے ساتھ سرحد پر لمپیا دھورا سے لیپولیک تک ایک سڑک تعمیر کی۔ یہ سڑک جس علاقے میں تعمیر کی گئی ہے اس زمین پر نیپال کا دعویٰ ہے۔ انڈیا کے اس یکطرقہ قدم کے خلاف کٹھمنڈو میں مظاہرے ہوئے تھے اور پارلیمنٹ میں خصوصی بحث بھی ہوئی۔ اس دوران نیپال کی حکومت نے ملک کے ایک نئے نقشے کی منظوری دی جس میں متنازعہ علاقے کو نیپال میں دکھایا گیا ہے۔

نیپال میں انڈیا کے اس بیان پر بھی سخت ناراضگی پائی جاتی ہے کہ وہ چین کے اشارے پر سرحدی تنازعے کھڑے کر رہا ہے۔

کٹھمنڈو کے سرکردہ تجزیہ کار دھروبا ہری ادھیکاری کہتے ہیں ‘ملک میں بہت شدید ناراضگی ہے۔ انڈیا نے جو سڑک تعمیر کی ہے وہ متنازعہ زمین ہے۔ نیپال کو اپنے مفاد کی حفاظت کے لیے چین کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔‘

رواں ہفتے کے اوائل میں نیپال نے انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان پر سخت اعتنراض کیا تھا جس میں انہوں نے بدھ مذہب کے بانی گوتم بدھ کو انڈیا کے عظیم شہریوں میں شمار کیا تھا۔

نیپال کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘تاریخی حقائق اور آثار قدیمہ کے ثبوتوں سے یہ قطعی طور پر ثابت ہے کہ گوتم بدھ نیپال کے شہر لومبینی میں پیدا ہوئے تھے جو اب دنیا کے عظیم ورثوں کی فہرست میں شامل ہے۔’

انڈیا کی وزارت خارجہ کو اس کے جواب میں ایک وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا تھا۔

نیپال اور انڈیا کے تعلقات سے متعلق پڑھیے

لپو لیکھ تنازع: ’نیپال اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑے گا‘

انڈیا اور نیپال کی سرحد پر کیا ہو رہا ہے؟

انڈیا نیپال سرحد پر فائرنگ، ایک ہلاک دو زخمی

گزشتہ مہینے نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے بیان پر انڈیا میں شدید ردعمل ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھگوان رام انڈیا میں نہیں نیپال میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ بیان انہوں نے ایک ایسے وقت میں دیا تھا جب ایودھیا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی تیاریاں چل رہی تھیں۔

انڈیا کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ نیپال کے وزیر اعظم اولی کو حکمراں کمیونسٹ اتحاد کے اندر قیادت کے ٹکراؤ کا سامنا ہے اور وہ اپنی حکومت بچانے کے لیے انڈیا کے حوالے سے ملک میں قوم پرستی کے جزبات بھڑکا رہے ہیں اور یہ کہ انہیں چین کی حمایت حاصل ہے۔

لیکن نیپال کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ موجودہ تعطل متنازعہ سرحدی علاقے میں سڑک تعمیر کرنے کے انڈیا کے یکطرفہ فیصلے سے پیدا ہوا ہے۔

نیپال آنے والے انڈین شہریوں کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دینے کے فیصلے سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات اب مزید پیچیدگی اختیار کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp