سیاست معیشت کی منحوس باتیں اور مریم کی سعودی حمایت


بے وثوق کا کہنا ہے کہ فائنانس منسٹری میں رونق لگی ہوئی ہے۔ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر مزید اسی مہینے کے آخر تک واپس مانگ لیا ہے۔ ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ بھول جاؤ ادھار تیل کی سہولت وغیرہ بھی۔ اب پیر صاحب سے ہی کہو کہ پھونکیں مار کے توانائی پیدا کریں۔

پیر صاحب دوڑے دوڑے چین جا رہے ہیں۔ دورہ سی پیک متعلق بتایا جا رہا ہے لیکن لگتا یہی ہے کہ ان سے پیسے ہی مانگیں گے کہ ایک ارب ڈالر ادھار دینا شیخوں کو واپس کرنے ہیں جب تمھیں چاہیے ہوں گے تب تک ہم شیخوں کو راضی کر لیں گے۔

عرب شریف میں جتنا غم غصہ بتایا جا رہا ہے اس میں مشکل ہے کہ سر جی وہاں کا دورہ کریں، اگر کوئی ریلیف ملتا نہ دکھائی دیا تو دورہ بھی نہیں ہو گا۔

آئی ایم ایف نے جو قسط مارچ میں جاری کرنی تھی وہ اب تک جاری نہیں ہوئی۔ نئی قسط جاری کرنے کا سمے آن پہنچا لیکن آئی ایم ایف والے حکومت کی لا پا کر رہے ہیں کہ ریونیو ٹارگٹ پورا نہیں کیا تو کون سی قسط۔

الحمدللہ ریونیو اکٹھا کرنے کا جو دعوی کیا گیا تھا اتنا بھی اکٹھا نہیں ہو سکا۔ اس سے پورے پانچ سو ارب کم ہی اکٹھا ہو سکا ہے۔ خسارہ جس سطح پر رکھنا تھا اس سے پانچ فیصد زیادہ ہی ہوا۔

اب ہم موجودہ حال میں اس منزل کی طرف رواں دواں ہیں جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ لگیں گے، ضمنی بجٹ وغیرہ آئے گا۔ کٹ کا نام سن کر گھبرانا نہیں ہے یہ کٹوتی سول کے کھاتوں سے ہوگی اگر ہوئی تو۔ زیادہ ضرورت پڑی تو ترقیاتی بجٹ کس مرض کی دوا ہوتا ہے، ظاہر ہے اسی کی۔

اس موقع پر دھیان ہٹانے کو پی ٹی آئی کی سوچی سمجھی پالیسی وہی تھی کہ کھا گئے لٹ کے لے گئے باہر بھاگ گئے۔ ان سے نکالیں گے۔
یہ اتنا شور بھی نہ کریں تو کیا کریں، اپنے کرنے والا کام تو ان سے ہو نہیں پا رہا۔

اسی رولا ڈالو پالیسی کے تحت مریم نواز، نون لیگی قیادت اور دوسری اپوزیشن پر نیب کو نئی ہلا شیری دے کر کھولا گیا تھا۔

مسلم لیگ نون کے نہایت گھنے سیاستدانوں نے اس بار نئی سکیم تیار کی تھی۔ ساری پارٹی نے سر جوڑ کر طے کیا تھا، کہ نہ اب نہیں۔ مسلم لیگ نون کے وہ لیڈر جو ڈانگ سوٹے کے ماہر ہیں۔ ڈنڈا پٹی کورٹ کچہری کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان سے کہا گیا تھا کہ بندے لے کر آنے ہیں۔ ان میں بس اک صلاحیت ہونی چاہیے کہ رج کے کٹ کھا سکیں اور تسلی سے خود بھی پھینٹی لگا سکیں۔ ایسا کر کے پی ٹی آئی کو یہ بتانا مقصود تھا کہ کرپشن کی بجائے معاشی معاملات پر فوکس رہے۔

پھر وہی ہوا جو طے کیا گیا تھا۔ ساری مسلم لیگ اکٹھی تھی۔ ساری سے مراد ڈیل گروپ اور ووٹ کی عزت خراب، بحال کرو گروپ۔

مسلم لیگ نون کا شو کامیاب رہا۔ اب پی ٹی آئی اک آدھ ٹرائی مزید کرے گی یہ چیک کرنے کے لیے کہ پٹواریوں کی یہ پارٹی واقعی نیب کیس کے لیے تفتیش کرانے آتے ایسے ہی فنکشن کرے گی یا پہلے کی طرح امن سکون سے تفتیش کرا لیا کرے گی۔

اس موقع کو مریم نواز نے سعودی عرب کی حمایت کو کئی تعریف جملے بول کر اپنے حق میں بھی استعمال کیا۔ سال ایک پہلے نون لیگ سعودی تعلقات کا یہ عالم تھا کہ حسین نواز سعودیوں کی نظر بچا کر لندن دوڑ گئے تھے۔

کپتان کے لیے اس بری معاشی صورتحال میں دو خیر کی خبریں بھی ہیں۔ ایک تو سپریم کورٹ سے جو گیس کمپنیوں کے خلاف فیصلہ آیا ہے تو اس سے پانچ سو ارب روپے شاید مل جائیں اب حکومت کو۔ ایسا ہوا تو ریلیف ملے گا۔ چار سو سترہ ارب روپے ملیں گے تو آئی ایم ایف بھی نرم پڑ سکتا ہے۔ اگر کمپنیاں اس کی بجائے حالات خراب کرنے پر تل گئیں تو حکومت کو دن میں تارے دکھا سکتی ہیں۔

دوسرا ریلیف یہ ہے کہ آئی پی پی کے ساتھ نئے معاہدے کر کے حکومت گردشی قرضوں کو کم کرا لے۔ بجلی کی قیمت کم کرا سکے۔ یہ بھی ایک بڑا ریلیف ہو گیا۔ اس مشکل وقت میں اک سکھ کا سانس آئے گا۔

جو حالات چل رہے ہیں وہ دیکھ کر لگتا ہے کہ کمبخت اکتوبر تک معیشت کو پوری طرح چاند سورج گرہن وغیرہ لگا پڑا ہو گا۔ حکومت منہ اٹھا کر ادھر ادھر دیکھ رہی ہو گی۔ لوگوں کے ہاتھ میں جو آیا وہ اس سے حکومت کا نشانہ لگا رہے ہوں گے ۔
اپوزیشن پوچھ رہی ہو گی ہنڑ آرام اے ساتھ کہہ رہی ہو گی کہ لٹ تو گئے ہیں پر چس بڑی آئی ہے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi