کپتان صاحب کی غلطیاں …


نا اہلی، بد انتظامی، نالائقی، بے تدبیری، کرپشن اور لوٹ کھسوٹ میں لتھڑے نامکمل بی آر ٹی کے فرمائشی اور نمائشی افتتاح کے موقع پر لاڈلوں کے لاڈلے اور لعلوں کے لعل کپتان نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس سے قبل وہ میٹرو، اورنج لائنز اور موٹر ویز وغیرہ کو ملک کی ترقی کے لیے زہر قاتل سمجھتے تھے اور یہ کہ تب وہ غلطی پر تھے۔ کپتان کے اس اعتراف پر ہم غالب کی زبان میں یہی کہیں گے کہ

کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

کپتان کا اعتراف اپنی جگہ مگر ہم انہیں اور ان کے حامیوں کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ یہ ان کی غلطی نہیں بلکہ مجرمانہ غفلت یا ملک کے خلاف گھناؤنی سازش تھی۔ ہم ان کی خدمت میں یہ بھی عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں اپنی غلطیوں کا ادراک ہونے ہی لگا ہے تو لگے ہاتھوں دیگر لاتعداد غلطیوں کا اعتراف بھی کر لیں جن کی وجہ سے ملک عزیز ترقی کی منزل سے ہٹ کر قعر مذلت میں گر چکا ہے۔

کپتان صاحب! آپ کون کون سی غلطی بلکہ مجرمانہ غفلتوں کا اعتراف کریں گے؟ تاریخ اقوام عالم تو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کئی تہذیبیں اور ملک تو لیڈروں کی محض ایک غلطی کی وجہ سے درہم برہم ہو گئے۔ لمحوں کی خطائیں صدیوں کی سزائیں بن گئیں۔ ہماری اپنی تاریخ سقوط بغداد سے سقوط ڈھاکہ تک نوحہ خوانی اور ماتم گساری کی عبرت انگیز داستان سنا رہی ہے۔ کپتان صاحب! حکومت میں آنے سے پہلے اور بعد میں آپ نے پے در پے اتنی غلطیاں دہرائی ہیں کہ ان پر کئی ضخیم کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔

جناب من! آپ نے پہلی فاش غلطی اس وقت کی تھی جب انصاف اور جمہوریت کی بالادستی کے نام پر بنائی جانے والی پارٹی کو عوامی طاقت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے سہارے چلانے کا فیصلہ کیا تھا اور اپنے دیرینہ، کہنہ مشق، مخلص اور بے باک ساتھیوں کو جماعت بدر کر کے سیاسی فصلی بٹیروں اور ایلیکٹ ایبلز کے ناز اٹھانا شروع کیے تھے۔ اس وقت سے آپ کی پارٹی تحریک انصاف کے بجائے تخریب انصاف بن گئی تھی۔

دوسرا بڑا بلنڈر اس وقت کیا جب در پردہ طاقتوں کی شہ پا کر ایک منتخب اور جمہوری حکومت کے خلاف دھرنوں، سول نا فرمانی اور پارلیمنٹ اور پی ٹی وی سمیت دوسرے اداروں پر حملوں کی سازشیں رچائی تھیں۔ دھرنوں کے ذریعے چین کے صدر کے دورے کا التوا آپ کی وہ بڑی غلطی ہے جس کے لیے یہ قوم کبھی آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ پہلے آپ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کے آغاز کی راہ میں رکاوٹ بنے اور حکومت میں آنے کے بعد اس عظیم منصوبے کا گلہ ہی دبا دیا۔

کپتان صاحب! آپ نے جمہوری سیاسی روایات اور اخلاقیات کو پائے مال کرتے ہوئے قوم کے نوجوانوں کو دریدہ دہنی، بد زبانی اور سب و شتم کے پست و رکیک اسلوب سے آشنا کیا۔ آپ نے اپنی زبان کو گالم گلوچ سے آلودہ کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی و اخلاقی روایات کا جنازہ نکل گیا۔

آپ درپردہ طاقتوں کے اشارے پر خالص سیاسی اور پارلیمانی معاملات کو عدالت میں لے گئے جہاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سرکردگی میں عدل و انصاف کا قتل عام کیا گیا۔ قوم وہ دن کیسے بھول سکتی ہے جب جسٹس صاحب آپ کی پارٹی کی انتخابی مہم چلاتے ہوئے الیکشن سے چند گھنٹے قبل آپ کے مضبوط سیاسی حریفوں کو رات ایک بجے عدالت لگا کر نااہل کر رہے تھے۔

کپتان جی! آپ نے الزام، اتہام اور دشنام کی سیاست کو عام کیا۔ آپ نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ اس نے دھرنے ختم کرنے کے لیے آپ کو دس ارب روپے دینے کی پیشکش کی مگر جب شہباز شریف ہتک عزت کا مقدمہ لے کر عدالت گئے تو آپ بھیگی بلی بن گئے۔ آپ نے پینتیس پنکچر کے نام سے نگران وزیر اعلٰی نجم سیٹھی پر الزام لگایا کہ انہوں نے پینتیس حلقوں میں دھاندلی کروائی مگر جب عدالت میں ثبوت دینے کا وقت آیا تو اس الزام کو سیاسی بیان قرار دے کر کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے لگے۔

کپتان صاحب! آپ نے درپردہ قوتوں کے بل بوتے پر الیکشن میں پری پول دھاندلی، دھونس، دھمکی اور غیر سیاسی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہتھکنڈوں کے استعمال سے نئے پاکستان کی نہیں دو نمبر پاکستان کی بنیاد رکھی۔

تاریخی دھاندلی سے الیکشن جیتنے کے بعد آپ نے سب سے بڑا جرم یہ کیا کہ ملک میں ان دیکھا مارشل لا نافذ کروانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ تمام اداروں کو بالواسطہ یا بلا واسطہ اپنے مربیوں کی سرپرستی میں دے دیا۔ اس سے قبل کی حکومتیں داخلہ اور خارجہ محاذ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کرتی رہی ہیں مگر آپ نے تمام وزارتیں اس کی نگرانی میں دے دیں۔ بقول شیخ رشید دکھاوے کی حکومت آپ کے پاس رہی مگر کام کوئی اور کرتا رہا۔

کپتان صاحب! حکومت میں آنے کے بعد آپ نے ہر وہ کام کیا جسے کنٹینر پر کھڑے ہو کر غلط کہتے رہے۔ اپنے مخلص اور دیرینہ کارکنوں کی جگہ پیراشوٹر اور الیکٹیبلز کو تو پہلے ہی لے لیا تھا لولی لنگڑی حکومت کے لیے ایم کیو ایم جیسی دہشت گرد پارٹی اور پنجاب کے ڈاکؤوں سے بھی اتحاد کر گزرے۔ اپنے سر پرستوں سے مل کر جمہوری روایات کو پائمال کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن میں منڈی لگا کر خرید و فروخت کی۔

کپتان صاحب! بلنڈرز کی اس نا مختتم فہرست میں ایک بلنڈر ٹیک آف کرتی معیشت کی مکمل تباہی ہیں۔ آپ نے چھ فیصد کی رفتار سے سر پٹ دوڑتی معیشت کو منفی تک پہنچا دیا۔ ستاون ہزار تک پہنچنے والی اسٹاک ایکسچینج کو بتیس ہزار تک گرا دیا۔ مہنگائی کی شرح کو چار سے اٹھا کر چودہ فیصد تک پہنچا دیا۔ پٹرول پینسٹھ روپے لٹر سے ایک سو بیس روپے تک لے گئے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ دوبارہ شروع کر دی۔ ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دے کر ڈیڑھ کروڑ پاکستانیوں سے روزگار چھین لیا۔

پچاس لاکھ گھروں کا خواب دکھا کر لاکھوں کو بے گھر کر دیا۔ بلین ٹری اور بی آر ٹی منصوبے کے نام پر میگا کرپشن کے بازار گرم کیے۔ نااہل غیر ملکی دوستوں کو کلیدی عہدوں پر بٹھا کر ملک کا بھٹہ بٹھا دیا۔ آٹا، چینی، ادویات چوروں کو تحفظ دیا۔ مافیا کے سرغنہ جہانگیر ترین کو باہر بھگا دیا۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر قدم قدم پر کربلا برپا کر دی۔ نیب اور دیگر تفتیشی ادارے اپوزیشن راہنماؤں پر چھوڑے اور انہیں متنازع بنایا۔

کپتان صاحب! آپ نے خارجہ محاذ پر بھی تاریخ کی بد ترین ہزیمت اٹھائی۔ عالمی برادری میں پاکستان کو تن تنہا کر دیا۔ ٹرمپ اور مودی کے ساتھ مل کر کشمیر کا سودا لگا دیا۔ جس سعودی عرب کے لیے ایران، ملائشیا اور چین کو ناراض کیا اس نے بھی آخر ٹھینگا دکھا دیا۔ اب سنا ہے کہ ہمارے آرمی چیف سعودی عرب کو منانے جائیں گے۔ کارخانے بند کر کے لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولیں جو آج ویران پڑی ہیں۔

کپتان صاحب! آپ کا سب سے بڑا بلنڈر یہ ہے کہ آپ نے اپنی با صلاحیت اور پیشہ ورانہ فوج کو شدید متنازع بنا دیا۔ پاکستانی عوام اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا ذمہ دار براہ راست فوج کو سمجھتے ہیں۔ آپ نے کار حکمرانی کو اس قدر مشکل بنا دیا کہ اب کوئی با شعور سیاستدان اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتا۔ کپتان صاحب! آپ نے پاکستان کو ہر میدان میں تقریباً پچاس سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ آپ نے ایسی فاش غلطیاں کی ہیں جو مسلسل انڈے بچے دے رہی ہیں۔ اقتدار کی ہوس میں آپ نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ آپ کو ان سب بلنڈرز کی بھی معافی مانگنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).