سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات کی خبریں بالکل بے بنیاد ہیں، ہمارا مستقبل چین سے جڑا ہے: عمران خان


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات کی خبریں بے بنیاد ہیں تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔

انھوں نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے اینکر پرسن کامران خان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی خبریں بالکل غلط ہیں۔ سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب پاکستان کا اہم اتحادی ہے اور اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ اور اس بار بھی مشکل ترین وقت میں ہماری مدد کی۔ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات بگڑنے کی افواہیں بالکل غلط ہیں۔ ہمارے سعودی عرب سے بہترین تعلقات ہیں، ہم سعودی عرب کے ساتھ مسلسل رابطے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ جو کشمیر کے معاملے پر کہا گیا کہ اسے پر او آئی سی کا اجلاس ہونا چاہیے تھا، وہ ان ملکوں کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے وہ اپنے فیصلے کریں، پاکستان کا ایک اپنا موقف ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا چین سعودی عرب کے متبادل کے طور پر پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے؟

پاکستان، سعودی عرب: کیا دوستی اور اختلافات ساتھ ساتھ ہی چلیں گے

سعودی عرب کو پاکستان کی ضرورت کیوں؟

انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں ہیں اور ان کے ساتھ مضبوط برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ملک اپنے خارجہ پالیسی کے اعتبار سے فیصلہ کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی بھی اپنی پالیسی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب کے دورے پر ریاض میں ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ‘کشیدگی’ کم کرنے کے لیے سعودی عرب کے دورے پر گئے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پانچ اگست کو مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب پر شدید تنقید کی تھی۔

اگرچہ سعودی عرب نے پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان پر باضابطہ طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن میڈیا کے مختلف اداروں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے بارے میں خبریں شائع ہوئی ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں انھوں نے چیف آف جنرل سٹاف فیاض بن حمد الرویلی اور کمانڈر جوئنٹ فورسز لیفٹینینٹ جنرل فاہد بن ترکی السعود سے ملاقات کی ہے جس دوران ملٹری تعلقات اور تربیت پر بات چیت ہوئی ہے۔

سعودی عرب پاکستان کو سب سے زیادہ قرض اور مالی مدد دینے والے ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے اس پورے معاملے کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کی۔

’اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے‘

بنیامین نیتن یاہو

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے بارے میں پالیسی کو پاکستان کیسے دیکھ رہا ہے کے سوال پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے، ہمارا موقف قائداعظم نے 1948 میں واضح کر دیا تھا کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔ ان کی انصاف کے مطابق آبادکاری نہیں ہوتی۔ جو کہ فلسطینوں کا دو قومی نطریہ تھا کہ ان کو ان کی پوری ریاست ملے۔۔۔۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ’اگر ہم اسے تسلیم کر لیتے ہیں تو پھر ایسی ہی صورتحال کشمیر کی بھی ہے تو ہمیں تو اسے بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ لہذا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب ہم اسرائیل اور فلسطین کی بات کرتے ہیں تو کیا ہم خدا کو جواب دیں گے کہ ہم ان لوگوں کو جن پر ہر قسم کی زیادتیاں ہوئی ہیں، جن کے حقوق سلب کیے گئے ہیں، ان کو تنہا چھوڑ سکتے ہیں، اس بات کو میرا ضمیر تو کبھی بھی تسلیم نہیں کرتا۔‘

مسلم دنیا میں پاکستان کا کردار

وزیر اعظم عمران خان نے مسلم دنیا میں پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے جو کہ آسان نہیں ہے کیونکہ سعودی عرب اور ایران کے اپنے اپنے مسائل ہیں۔ سعودی عرب اور ترکی کے مسائل ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے سب کو ایک ساتھ لے کر چلیں۔‘

چین کے ساتھ تعلقات

چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’واضح ہو جانا چاہیے کہ ہمارا مستقبل اور ترقی چین کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چین پاکستان کا بہت دیرینہ دوست ہے اور اس نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا عالمی سطح پر دفاع کیا ہے۔‘

عمران

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ’چین کی معیشت دنیا میں سب سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے اور یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے، ہم چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ چین کو بھی پاکستان کی بڑی ضرورت ہے اور چین پاکستان کی اہمیت سے آگاہ ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے مغربی ممالک انڈیا کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے رواں برس مئی میں پاکستان آنا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے دورہ تاخیر کا شکار ہوا۔ آئندہ سردیوں میں چینی صدر کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔

مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا

وزیر اعظم عمران خان نے عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک برس پہلےکوئی پاکستان کی بات نہیں کرتا تھا، آج انڈیا کے مقابلے میں پاکستان کی عالمی حیشیت بہتر ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ بہتر طور عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے اور آج انڈیا کے مقابلے میں پاکستانی موقف کو سنا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘آج کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین مرتبہ اٹھایا گیا ہے، بین الاقوامی میڈیا پر یہ مسئلہ سامنے آیا ہے۔ آج سے پہلے یہ معاملہ اس سطح پر کبھی نہیں گیا تھا۔’

افغان امن عمل اور پاک امریکہ تعلقات

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ آج حالات تبدیل ہو چکے ہیں پہلے امریکا افغانستان میں جنگ جیتنے کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا تھا، آج ہم افغانستان میں امن کے عمل میں شراکت دار ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘مائیک پومپیو نے شاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کر کے افغان امن عمل میں مدد کو سراہا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp