انڈین میڈیا مندر میں کورونا کے پھیلاؤ کے بارے میں خبر ویسے کیوں نشر نہیں کر رہا جیسے تبلیغی جماعت کے بارے میں کی جا رہی تھی؟


انڈیا

انڈیا کے ٹیلیویژن چینلز کو ان کے ناقدین کی جانب سے اکثر اس الزام کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ جانبدارانہ صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھل کر ہندو قوم پرست اور حکومتی جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

گذشتہ چند ہفتوں میں اس تنقید میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ہندوؤں کے بڑے مندر میں وہاں کے عملے میں کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ کافی تیزی سے دیکھنے میں آیا ہے لیکن اس اضافہ کے بارے میں انڈین میڈیا اس طرح سے خبریں نشر نہیں کر رہا جیسا وہ مارچ اور اپریل میں تبلیغی جماعت کے بارے میں کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ انڈیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کو قرار دیا گیا تھا جب اس میں شرکت کرنے والے کئی افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

الزامات اور مقدمات کے بعد کیا تبلیغی جماعت اب مسیحا کہلائے گی؟

انڈیا میں مسلمان مریضوں کے ساتھ مبینہ تفریق کیسے روکی جائے؟

’تبلیغی جماعت کا نام آیا تو افواہوں نے مسلم مخالف رنگ اختیار کر لیا‘

خبروں میں اس نوعیت کے متعصبانہ رویے کی مزید شناخت اس وقت ہوئی جب اگست میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا افتتاح کیا، جہاں ایک زمانے میں بابری مسجد ہوتی تھی۔

انڈین میڈیا نے ایودھیا میں ہونے والی تقریب کی شاندار کوریج دکھائی اور اس بات پر زور دیا کہ ’ہمیں بڑے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔‘

ناقدین کے مطابق اب میڈیا صرف بی جے پی کے لیے پبلک ریلیشنز کا کام کر رہا ہے اور ان کو ایسا پیش کر رہا ہے کہ ’وہی ہیں صرف انڈیا کی رکھوالی کرنے والے۔‘

تجزیہ نگار زینب سکندر لکھتی ہیں کہ ’انڈیا میں صحافت خطرے میں ہے اور جو صحافت کے نام پر یہاں صرف کاروبار چل رہا ہے۔‘

آندھرا پردیش کے مندر میں 700 سے زیادہ کووڈ 19 متاثرین کی شناخت

انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں معروف وینکٹ ایسوارا مندر میں کام کرنے والے کم از کم 743 افراد میں کووڈ 19 کی شناخت ہوئی ہے جبکہ ان میں سے تین ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس بارے میں خبریں گذشتہ تین ہفتوں سے چل رہی تھی اور مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ بڑھتے ہوئے متاثرین کے پیش نظر اس مندر کو بند کیا جائے۔

مندر کے حکام نے کہا کہ وہ حفاظتی اقدامات اٹھائیں گے لیکن انھوں نے مندر کو بند کرنے سے انکار کیا ہے۔

خیال رہے کہ آندھرا پردیش انڈیا کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں کووڈ 19 کا مرض سب سے تیزی سے پھیل رہا ہے مگر میڈیا کی جانب سے مندر میں وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں خبریں نشر کرنے میں وہ اہمیت نہیں دیکھنے میں آ رہی جو ماضی میں تھی۔

https://twitter.com/RanaAyyub/status/1272075391708958720?s=20

سر عام متعصبانہ رویے کا مظاہرہ

تاہم مارچ کے مہینے میں میڈیا کا رویہ کچھ اور تھا جب نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی افراد میں کووڈ 19 کی شناخت ہوئی۔

اس موقع پر میڈیا میں چلنے والی خبروں پر تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ جعلی خبریں اور سازشی خیالات پر مبنی خبریں چلانے سے مذہبی تعصب کو جلا بخشا گیا۔

انڈین نیوز ویب سائٹ ’نیوز لانڈری‘ پر لکھا گیا کہ ‘انڈین میڈیا، بالخصوص ٹی وی میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔’

ہندی زبان میں چلنے والے چینلز پر تو نہایت اشتعال انگیز زبان استعمال کی گئی تھی۔ ہندی زبان کے ایک چنیل سدرشن ٹی وی کے سربراہ سریش چاوھانکے کہتے ہیں: ’ہمیں کورونا جہاد سے بہت خیال رکھنا ہوگا اور ان جہادیوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔‘

لیکن بڑے ٹی وی چینلز بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں تھے۔

چینل نیوز 18 سے تعلق رکھنے والے امیش دیوگن کہتے ہیں کہ ان کے پاس ’ناقبل تردید شواہد‘ ہیں کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں یہ سازش کی گئی تھی کہ انڈیا میں یہ مرض پھیلایا جائے اور اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، لیکن ابھی تک یہ دعوے ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

کچھ افراد نے تبلیغی جماعت کے افراد کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا ہے اور الزام لگایا کہ انھوں نے قوم سے جھوٹ بولا ار دھوکہ دیا۔

لیکن مندر سے میں متاثرین اور ان سے وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور نہ ہی میڈیا میں اس بارے میں زیادہ ذکر ہوا ہے۔

میڈیا میں آج کل بالی وڈ اداکار سوشانت سنگھ کی دو ماہ قبل خود کشی اور اس حوالے سے جاری بحث زیرِ موضوع ہے جبکہ تھوڑا وقت فرانس سے ملنے والے رفال جیٹ طیاروں کی خبر کو دیا گیا تھا۔

جبکہ بیشتر اوقات ٹی وی دیکھنے والوں کو یاد کرایا جاتا ہے کہ انڈیا اپنے دو پڑوسی، چین اور پاکستان سے خطرے میں ہے۔

انڈیا

بڑھتی ہوئی مذہبیت

انڈیا کے ٹی وی چینیلز پر ہندو مذہب کا پرچار بڑھتا جا رہا ہے اور ایودھیا کے رام مندر کے افتتاح کی تقریب کو بڑے پیمانے پر نشر کیا گیا تھا۔

بے جے پی کے حمایتیوں نے اس کا بہت جشن منایا اور ٹی وی چینلز بھی ان کے ساتھ تھے۔

کچھ چینلز جیسے ریپبلک ٹی وی اور آج تک ٹی وی نے اسے ‘تاریخ ساز دن’ قرار دیا جوکہ ناقدین کہتے ہیں کہ اس مندر کی تعمیر انڈیا کی سیکولر بنیادوں کو کھوکلا کر دے گی۔

ماہرین نے تنبیہ کی تھی کہ اتنے بڑے مجمعے کو وہاں جمع نہیں ہونا چاہیے لیکن ٹی وی پر میڈیا نے اس خدشہ کو کہیں بھی اجاگر نہیں کیا۔

اس تقریب میں شرکت کرنے والے ایک شخص کو کووڈ 19 ہو گیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سے ہاتھ ملایا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp