امریکہ اقوام متحدہ میں ناکام ہوگا: ایران


File photo showing Iranian President Hassan Rouhani (R) inspecting nuclear technology in Tehran (9 April 2019)

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کی اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں لگانے کی کوشش ناکام ہوجائے گی۔ یہ پابندیاں 2015 میں جوہری معاہدے کے تحت نرمی لائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ کوشش ایک ایسے وقت پر کی جا رہی ہے جب ایک ہفتہ قبل سکیورٹی کونسل نے امریکہ کی طرف سے ایران پر اسلحے کی فروخت پر پابندی کو غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ یہ پابندی اس سال اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کے پاس کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے دوبارہ پابندیوں لاگو کرنے کی کوشش کرے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

’صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر نئی پابندیاں عائد کریں گے‘

امریکہ نے لاکھوں ڈالر مالیت کا ایرانی تیل ’قبضے میں لے لیا‘

متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ مسلمانوں کے ساتھ غداری ہے: ایران

امارات، اسرائیل معاہدہ خلیجی ریاستوں کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گرتریس سے فون پر بات کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ساکھ کو شدید متاثر کرے گی اور بین الاقوامی نظام کو ٹھیس پہنچائے گی۔

اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے یورپی اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ ایرانی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں جب انھوں نے ایران پر دوبارہ پابندیوں کی حمایت نہیں کی۔

برطانیہ، فرانس، اور جرمنی کہہ چکے ہیں کیونکہ امریکہ 2018 میں ایرانی جوہری معاہدے سے نکل گیا ہے اس لیے اس کے پاس ان پابندیوں کو دوبارہ لاگو کروانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔

امریکہ نے ایک متنازع انداز میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ان پابندیوں کو دوبارہ متعارف کروانے کا عمل شروع کیا ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ کے علاوہ کسی ملک میں اتنا حوصلہ نہیں کہ وہ اس حوالے سے قرارداد پیش کرے۔

سکیورٹی کونسل پر موجود دیگر ممالک کے پاس اب 30 دن ہیں کہ وہ اس قرارداد کو منظور کریں یا نہیں۔ مگر سکیورٹی کونسل کے دائمی رکن ہونے کی وجہ امریکہ کے پاس ویٹو پاور ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے پابندیوں کی خلاف ورزی کی تو امریکہ اسے روکنے کے لیے جو کر سکے گا، کرے گا۔

US Secretary of State Mike Pompeo (19 August 2020)

انھوں نے کہا کہ ایران پر اسلحے کی فروخت کی پابندی میں توسیع نہ کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی اور امریکہ کبھی بھی ایران کو روایتی اسلحہ جیسے کہ ٹینک خریدنے نہیں دے گا۔

ہم یہاں کیسے پہنچے؟

جوہری معاہدے کے تحت امریکہ، چین، فرانس، روس، برطانیہ، اور جرمنی نے ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی نگرانی کے عوض پابندیوں میں نرمی کی تھی۔

مگر یہ معاہدہ 2018 سے مشکلات میں جب سے امریکہ یک طرفہ طور پر اس سے دستبردار ہوگیا تھا۔ امریکہ کی کوشش تھی کہ ایران ایک نیا معاہدہ کرنے پر راضی کیا جائے۔

ایران نے اب تک اس سے انکار کرتا رہا ہے اور امریکی اقدام کے ردعمل میں معاہدے کی چند اہم نکات پر عمل نہیں کر رہا جن میں یورینیئم کی افزودگی بھی شامل ہے۔

باقی پانچ عالمی طاقتوں نے معاہدے کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جنوری میں انھوں نے اس معاہدے کے تحت ہی خلاف ورزیوں ک شکایت کی تھی۔

https://twitter.com/SecPompeo/status/1296413933235036160

گذشتہ ہفتے سکیورٹی کونسل میں امریکی شکست کے بعد امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے کہا کہ امریکہ اسلحے کی پابندی میں توسیع کروانے کے لیے کسی بھی حد تک جائے گا۔

بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کی کوشش ہے کہ تقریباً ساری پابندیاں واپس لگائی جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp