پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: یاسر شاہ، شان مسعود اور نسیم شاہ ’ببل لائف‘ کیسے گزار رہے ہیں؟


یاصر نسیم اور شان

مایہ ناز لیگ سپنر، نوجوان سٹار فاسٹ بولر اور سنچری بنانے والے اوپنر۔ یاسر شاہ، نسیم شاہ اور شان مسعود پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں تین انتہائی اہم کھلاڑی ہیں۔

آج انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ سے قبل ان تینوں کھلاڑیوں نے بی بی سی کے عاطف نواز سے بات کی۔ انگلینڈ کو اس ٹیسٹ سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہے اور پاکستان یہ چاہے گا کہ وہ یہ ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کر سکے۔

یاسر، نسیم اور شان نے کورونا وائرس کے دوران محدود رہتے ہوئے کرکٹ کھیلنے، جیمزاینڈرسن اور سٹورٹ براڈ کا سامنا کرنے، مداحوں کے لیے اداس ہونے کے بارے میں اور دیگر موضوعات پر بات کی۔

ٹیبل ٹینس، سبز چائے اور امام کے لطیفے

پاکستان کا سکواڈ 28 جون کو برطانیہ پہنچا اور جب ان کی واپسی ہو گی تو انھوں نےکورونا وائرس کے باعث بنائے گئے بائیو سکیور ماحول میں 10 ہفتے گزار لیے ہوں گے۔ ایسے میں انھیں اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے مختلف طریقے ڈھونڈ ہی لیے۔

یاسر: ہم ایک دوسرے کے کمروں میں جاتے ہیں اور سبز چائے پیتے ہیں۔ شاہین میرا اچھا دوست ہے اور بہت اچھا میزبان بھی ہے۔ ہم اس کے کمرے میں جاتے ہیں تو وہ ہمارا خیال رکھتا ہے، ہم سبز چائے پیتے ہیں، باتیں کرتے ہیں اور ہنستے کھیلتے ہیں۔

ایسے میں اچھا وقت گزر جاتا ہے۔ ہم ٹیم کے گیمز روم میں سنوکر اور ٹیبل ٹینس کھیلتے ہیں۔ سارے ہی اچھا کھیلتے ہیں لیکن کوچز بہت اچھا کھیلتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’کچن میں کھانا بنانے والی خاتون مجھے نہ بتائے کس کا فٹ ورک اچھا ہے‘

75 اوورز تک سیمنگ کنڈیشنز کریئر میں پہلی بار دیکھیں: محمد رضوان

’ہر بادشاہ تاج نہیں پہنتا، ہمارا بادشاہ ہیلمٹ پہنتا ہے‘

امام الحق ہمارے ڈریسنگ روم میں بہت مزاحیہ کردار ہے۔ ان کے پاس ہر وقت سنانے کو کوئی نہ کوئی لطیفہ ہوتا ہے۔ وہ کسی کو نہیں چھوڑتا۔ آپ کبھی امام کے نشانے پر نہیں آنا چاہیں گے۔ وہ ایک انوکھے کردار ہیں۔

نسیم: ہم اس موقعے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کی زندگیوں کے بارے میں جاننے کا موقع ملا ہے، کہانیاں سننے کو ملی ہیں اور ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ سب ہی بہترین کہانیاں سناتے ہیں لیکن فاسٹ بولر عمران خان سب سے مزیدار کہانیاں سناتے ہیں، وہ بہت ہنساتے ہیں۔

‘للی شاہ’ کی عرفیت پر نسیم شاہ کا ردِ عمل

خیال رہے کہ نسیم شاہ کو ان کے ساتھی کھلاڑیوں کی جانب سے ‘للی شاہ’ کی عرفیت دی گئی ہے کیونکہ ان کا بولنگ ایکشن آسٹریلیا کے عظیم فاسٹ بولر ڈینس للی سے متابقت رکھتا ہے۔

نسیم اور للی

ڈینس للی نے آسٹریلیا کے لیے 1971 سے 1984 کے درمیان 70 میچوں میں 355 وکٹیں حاصل کیں۔

نسیم: وہ اتنے بڑے لیجنڈ ہیں۔ میں تو بس اپنی بولنگ کرتا ہوں اور ان کے جیسے لیجنڈ نے اتنی محنت کی ہے۔ میں پوری کوشش کروں گا اور اگر ان سے زیادہ نہیں تو ان جتنی محنت کروں گا اور اپنا نام بناؤں گا۔

تمام سینئر پلیئرز سکواڈ کے سب سے چھوٹے رکن ہونے کے باعث مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ وہ مجھے اس نام سے پکارتے ہیں اور یہ مجھے مزید بہتر کارکردگی کرنے پر مجبور کرتا ہے کیونکہ انھیں مجھ پر اتنا یقین ہے۔

پاکستان کا لیجنڈز پر محیط کوچنگ سٹاف

پاکستان کی کوچنگ لائن اپ لیجنڈ کھلاڑیوں سے بھری ہے جن میں پاکستان کے لیے ٹیسٹ میچوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے یونس خان اور سابق فاسٹ بولر وقار یونس شامل ہیں۔ بیٹنگ کوچ یونس خان کو دوسرے ٹیسٹ کے دوران یاسر شاہ کے بالوں سے کھیلتا دیکھا جا سکتا ہے۔

یاسر: مجھے یونس بھائی کے ساتھ وقت گزارنا پسند ہے۔ جب وہ ہمارے ساتھ کھیل رہے تھے تب ان کے ساتھ اچھا وقت گزرتا تھا۔ اب وہ بیٹنگ کوچ ہیں اور وہ ہم سب سے پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ ’میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں، تم میں اور اپنے بیٹے میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتا۔‘ انھوں نے میرے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔ مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ کوئی اس منظر کی عکس بندی کر رہا ہے۔

نسیم: میں وقار یونس کے بہت قریب ہوں اور ہم صرف کرکٹ کی بات نہیں کرتے بلکہ عام زندگی کے حوالے سے بھی۔ وہ مجھ سے ہر چیز کے بارے میں پوچھتے ہیں اور میں اتنے بڑے لیجنڈ سے بالکل بھی نہیں ڈرتا۔ جس بات سے مجھے ڈر لگتا ہے وہ یہ کہ میں ان کے سامنے کوئی غلط بات نہیں کرناچاہتا۔ وہ مجھے زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں مشورے دیتے ہیں۔

جیمز اینڈرسن کا سامنا

براڈ اور اینڈریسن

سٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈرسن کی بالترتیب 511 اور 593 وکٹیں ہیں۔

نسیم: اینڈرسن ایک لیجنڈری بولر ہیں۔ ان کی لائن اور لینگتھ، سوئنگ، کنٹرول اور ان کا ایکشن سب کچھ ہی کمال ہے۔ اس کے بعد میں نے اپنے فون پر ویڈیو دیکھی تو مجھے یقین ہی نہیں آیا۔ میں انھیں ٹی وی پر دیکھا کرتا تھا۔

شان: جمی ایک مایہ ناز بولر ہیں اور گیند کرواتے وقت ان کی مہارت دیدنی ہوتی ہے۔ ان کے سامنے کھیلنا ایسی چیزیں ہیں جن کے باعث آپ کرکٹ کھیلتے ہیں۔

سٹارک اور کمنز کا سامنا کرتے ہوئے گنگنانا

شان جنھوں نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں سنچری سکور کی، نے انکشاف کیا ہے کہ وہ جب کریز پر موجود ہوتے ہیں تو گنگناتے ہیں۔

شان: جب بھی میں بیٹنگ کر رہا ہوتا ہوں تو میرے ذہن میں کوئی گانا ہوتا ہے۔

ایک گانا جو مجھے اب بھی یاد ہے گابا میں تھا جب میں آسٹریلیا کے سٹارک، کمنز اور ہیزل ووڈ کا سامنا کر رہا تھا۔ مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک پرجوش ٹاکرا ہو گا اس لیے میں نے ایک دھیمے گانے کا انتخاب کیا اور میں بینڈ میرون فائیو کا گانا میمریز گانے لگا تاکہ اپنے آپ کو پرسکون رکھ سکوں۔

‘ہمارے لیے دعا کرتےرہیں اور ہمیں سپورٹ کرتے رہیں’

یاسر: ہمیں اپنے مداح بہت یاد آتے ہیں۔ ہمیں تماشائی بھی یاد آتے ہیں۔ جب وہ ہم سے ملنے آتے ہیں خاص کر جب ہم بیرونِ ملک میں، لیکن اب ہم انھیں نہ دیکھ پانے کے باعث اداس ہیں۔ ہمیں امید کے اگلی مرتبہ ہم انھیں دیکھ پائیں گے۔

نسیم: مجھے انسٹاگرام پر متعدد پیغامات آتے ہیں اور میں وہ سب پڑھتا ہوں۔ ہمیں ان سے اتنا پیار اور محبت ملی ہے اور اگر تماشائی یہاں ہوتے تو ہمیں انھیں دیکھ کر خوشی ہوتی کیونکہ کورونا وائرس کے باعث ہر کسی کو میچ گھیر بیٹھے دیکھنے پڑے ہیں۔

میں تمام مداحوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری ہمت بندھاتے رہیں اور ہمارے لیے دعا بھی کریں کہ ہم اچھا کھیلں اور آپ بھی محظوظ ہوں۔

‘ہمارے بچے پاکستان میں دنیا کے ستاروں کو دیکھنے کے حق دار ہیں’

ٹیسٹ کرکٹ کی پاکستان میں 10 برس بعد واپسی گذشتہ برس دسمبر میں ہوئی لیکن انگلینڈ نے سنہ 2005 کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

شان: میرے خیال میں کرکٹ کی پاکستان میں واپسی انتہائی معنی خیز تھی۔ یہ ہم سب کو انتہائی جذباتی اور پرجوش کر دیتی ہے کیونکہ ہمارے بچے اپنے ہیروز کو نہیں دیکھ سکے اس لیے بہت سارے لوگ اس کھیل سے دور ہو گئے۔

شاہین آفریدی

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دس برس کے بعد دورہ کیا تھا

اب جب آپ سٹیڈیم میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو ‘بابر’، ‘شاہین’ اور ’عابد‘ کے ناموں کے نعرے سننے کو ملتے ہیں۔ جب عابد علی نے اپنا ڈیبیو کیا اور لگاتار سنچریاں سکور کیں تو جس طرح لوگوں نے ‘عابد، عابد’ کے نعرے لگائے یہ وہ چیزیں ہیں جو آپ دیکھنے کے لیے جیتے ہیں۔

یہ سب اس وقت بہت بہتر ہو جائے گا جب بین سٹوکس، جو روٹ، جاس بٹلر جیسے ہیروز اور سٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈریسن جیسے کھلاڑی پاکستان کا دورہ کریں گے اور پاکستان کرکٹ کی مدد کریں۔

ہم نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے، بہت بھاری قیمت ادا کی اس سب کے لیے دنیا میں ہوتا رہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہمارے لوگ خاص طور پر بچے ہماری آنے والی نسل وہ نہ صرف پاکستانی ہیروز کو دیکھنے کے بلکہ دنیا بھر سے کرکٹ کے ہیروز کو دیکھنے کے حق دار ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp