سچی تعریف کی جادوئی طاقت


میرا ایک دوست، جو حال میں ایک اچھی پوزیشن پر فائز ہوا۔ مجھے بتانے لگا، ”یار آفس میں ہر بندہ تعریفوں کے پل باندھ دیتا ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ کون سچی اور کون جھوٹی تعریف کر رہا ہے۔“ میں نے مسکراتے ہوئے کہا ”خوش قسمت ہو تم جس کی تعریف تو ہوتی ہے ورنہ ہمارے ہاں تو کسی کی پیٹھ پیچھے تعریف کرو تو اسے یقین نہیں آتا۔“ میرے دوست نے سنجیدگی سے کہا ”یار چھوڑو یہ سب۔ مجھے یہ بتاؤ کہ اس کا حل کیا ہے؟“ میں نے اسے بڑے تحمل سے جواب دیا ”جو بھی شخص تمہاری تعریف کرتا ہے اسے مسکرا کرجواب دو اور شکریہ ادا کرو، کیونکہ جو اس کا کام تھا، اس نے کر دیا۔ باقی اب تمہارا کام ہے۔ تم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون سچی اور کون جھوٹی تعریف کر رہا ہے۔“ میرے دوست نے اپنا سر جھٹکتے ہوئے کہا ”یہی تو مسئلہ ہے کہ پتہ نہیں چلتا۔“ میں نے اپنے دوست کے کندھے پر ہاتھ رکھ کراسے سمجھایا ”دیکھو! جب ہمیں اپنی ذات کی خوبیوں اورقدرتی صلاحیتوں کی پہچان ہوتی ہے تو پھر ہمیں سچی اور جھوٹی تعریف کی پہچان کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ”میرے دوست نے قابل رشک نگاہوں سے میری طرف دیکھا اور کہا“ مگر کیسے؟ ”

میں نے اسے مثال دیتے ہوئے کہا ”تمہیں پتہ کہ میری آواز اتنی سریلی نہیں ہے اور میں ریاضی میں اچھا نہیں ہو ں۔ لیکن اس کے باوجود اگر لوگ میرے گانے اور حساب کتاب کی تعریف کریں تو مجھے سمجھ جانا چاہیے۔ اسی طرح اگر تمہاری پریزینٹیشن اسکلز اتنی اچھی نہیں جتنی ایک پروفیشنل کی ہونی چاہیں اور پھر بھی تمہارا اسٹاف تمہاری بہترین انداز میں تعریف کرے تو تمہیں سمجھ آجانی چاہیے۔ یاد رکھو، تعریف ہر انسان کو اچھی لگتی ہے اور خاص طور پر اس بات پر اور بھی زیادہ اچھی لگتی ہے جو آپ کے اندر موجود نہ ہو۔ کھوکھلی اور جھوٹی تعریف انسان کی شخصیت کو پروان چڑھنے سے روکتی ہے، اور اکثر لوگ اس کا شکار ہو کر اپنی صلاحیتوں کا مناسب اظہا رنہیں کرپاتے۔

ہمارے ہاں ماہر، چالاک اور زبان کے میٹھے لوگ اپنے سے بڑی پوزیشن پر فائز لوگوں کی اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں، ایسے لوگوں کو اپنی فیلڈ میں مہارت بھی ہوتی ہے اور تجربہ بھی، کیونکہ یہ اپنی اس اسکل کو وقت کے ساتھ ساتھ پالش کرتے رہتے ہیں اور اپنے پروفیشن کے ساتھ بڑی نیک نیتی سے وابستہ رہتے ہیں، یہ ایک پی ایچ ڈی لیول کا نالج رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی پہچان اتنی آسانی سے نہیں ہو تی۔

انہیں انسانی نفسیات، انسانوں کی مجبوریاں اور کمزوریاں اچھی طرح معلوم ہوتی ہیں اس لئے یہ اپنے فن کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ڈپارٹمنٹ میں نمایاں اہمیت کے حا مل ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں حوصلہ افزائی اور سچی تعریف کے وٹامن کی انتہائی کمی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اگر ہم دوسروں کی تعریف کریں گے تو ہم دوسروں سے چھوٹے ہو جائیں گے۔ اکثر لوگ ہم سے رنجش اور نفرت اس لئے کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے آپ کی سچی تعریف کر دی اور آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف کر لیا تو وہ آپ سے انسپائر ہو نا شروع ہو جائیں گے اور آپ کی کامیابیوں کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا جو وہ کرنا نہیں چاہیں گے۔

میرا مقصد اس آرٹیکل میں لوگوں پر تنقید کرنا نہیں بلکہ ان معاشرتی رویوں کا احاطہ کرنا ہے جو ہمارے معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ نفرت اور جھوٹی تعریف ہماری روزمرہ زندگی کا اس قدر حصہ بن چکی ہیں کہ ہم اسے روٹین کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہ اس قدر خطرناک بیماری ہے جو ہماری نسلوں کے ساتھ ساتھ ہماری قدرتی اور پروفیشنل اسکلز کو بہت تباہ کررہی ہے۔ یہ ہماری گروتھ میں بڑی رکاوٹ کا باعث ہے۔ ہمیں آگے بڑھنے کے لئے ضروری نہیں کہ ہر وقت جھوٹ، سفارش، رشوت، جھوٹی تعریف اور چاپلوسی کا ہی سہارا لینا پڑے، اپنی ذات پر مسلسل کام کرنے اور اسکلز پر اعتماد ہی ہمیں آگے بڑھنے میں مدد کرتی ہیں۔

اگر آپ ایک اچھی، مثبت، بامقصد اور خوشگوار زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ارگرد اچھے اور نیک لوگوں کی دل سے عزت اور تعریف کرنا شروع کریں، جن لوگوں کو آپ کی تنقید اور اصلاح کی ضرورت ہے انہیں بڑے مہذب انداز میں آگاہ کریں، مشہور نہ کریں۔ اچھے اور پروفیشنل لوگوں کی خوبی ہے کہ وہ ہر اچھے اور بہتر کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس سے ان کی شخصیت، وزن اور قد کاٹھ میں اضافہ ہوتا ہے اور کام کرنے والے کو ہمت اور تسلی ملتی ہے۔ یقین مانئے جب بھی کوئی انسان سچی اور بے لوث تعریف کرتا ہے تو دل خوشی کے مارے جھوم اٹھتا ہے اور ساری تھکاوٹ اور مایوسی دور ہو جاتی ہے کیونکہ جب تعریف جینوئن ہو، نیک نیتی پر مبنی ہواور دل سے ہو تو یہ انسان کو پہاڑوں کو چیرنے کا حوصلہ دے دیتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).