کپتان کے لئے کارکردگی بڑاچیلنج!


تحریک انصاف حکومت لاکھ اپنی دوسالہ کار کردگی کے ڈھول بجائے، مگر اس کا درست اندازہ عوام کے چہروں سے لگایا جاسکتا ہے۔ کرپشن ’لوٹ مار اور مہنگائی کے ستائے عوام نے 2018 ء میں تحریک انصاف کو ووٹ دیے تھے کہ جس کا مقصد ان پریشانیوں سے نجات حاصل کرنا تھا، لیکن دو برس کا وقت گزرنے کے باوجود عوام کو ریلیف ملا، نہ ہی ان کے نئے خواب پورے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا اپنی جگہ بجا ہے کہ مشکل وقت گزرگیا، اچھے وقت کا آ غاز ہے، تاہم روز بروز بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام کو حکومت سے بد گمان کر دیا ہے۔

ایک مزدور کا دن بھر محنت مزدوری کے بعد رات کو بمشکل اپنے بچوں کے لئے روٹی کا انتظام کرنا، بذات خود حکومت کے لئے باعث تشویش ہے۔ حکومتی وزراء سرعام اس بات کا اعتراف تو کرتے ہیں کہ مہنگائی و بے روز گاری نے حکومت اور عوام کے مابین دوریاں پیدا کر دی ہیں، لیکن مہنگائی کے تدارک کے اقدامات کا گر ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ اس دو برس کے عرصے میں حکومت کئی بحرانوں پر قابو پانے کی دعوئیدار ہے، مگر عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، حکومت کے پاس اب بھی مہنگائی پر قابو پا کر عوام کے دل جیتنے کا موقع موجود ہے جو کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے، ملک میں مہنگائی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ منافع خوری و ذخیرہ اندوزوں کی من مانیاں ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو سخت اقدامات کرنے کے ساتھ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف حکومت کے لیے پچھلے دوسال بہت مشکل تھے، مگر وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اب اچھے دن شروع ہو چکے ہیں۔ عوام نے ہمیشہ اپنے حکمرانوں کے وعدوں اور دعوؤں پر اعتبار کیا ہے اور اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ ان کی زندگی میں خوشحالی آ ئے گی، مگرحکومت، اپوزیشن کے دست گریباں ماحول میں بہتری کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں، حالانکہ وفاقی وزیر اسد عمر یقین دلانے میں کو شاں ہیں کہ کپتان کریز پر سیٹ ہوگئے ہیں اور اب لمبی اننگز کھیلنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں، جبکہ دوسری جانب شیخ رشید بھی اپوزیشن کے بہت اہم لوگوں کے نا اہل ہونے کی اطلاعات دے رہے ہیں۔ اگرچہ حکومت اور مقتدر ایک پیج پر ہیں، تاہم سیاست میں حالات بدلتے دیر نہیں لگتی، کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، فی الوقت حزب اختلاف کی وہ جماعتیں جو ایوان میں وزن رکھتی ہیں، خود بھی اند ر خانے حکومت کی تبدیلی یا دوسرے لفظوں میں حکومت لینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف حکومت بھی اپوزیشن کے اندرونی اختلافات اور کمزوریوں سے بخوبی آگاہ ہے، اس لیے اختلاف رائے اور حکومت مخالف بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ عوام بھی اچھی طرح جان چکے ہیں کہ اپوزیشن کا احتجاج اور اتحاد عوامی مشکلات کے حل کی بجائے خود کو بچانے کے لیے ہے، اس لیے عوام نے خود کو حکومت اور اپوزیشن، دونوں سے الگ کر لیا ہے اور کسی کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں، حکومت اور اپوزیشن لاکھ دعوئے کریں کہ عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام صرف اپنے مسائل کے تدارک چاہتے ہیں، انہیں کوئی غرض نہیں کہ سیاست سے کون نا اہل ہو رہا ہے یاکون سیاسی بساط لپیٹنے میں سہولت کاری کا کردار ادا کر رہا ہے۔

عوام حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ اس کا دوسال کا عرصہ تومشکلات پر قابو پانے اور مخالفین پر الزام تراشی میں گزرگیا، مگرآئندہ تین سالوں میں کارکردگی دکھانا پڑے گی۔ اسد عمر کووزیر اعظم کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے ادراک ہونا چاہیے کہ کپتان کے کریز پر سیٹ ہو جانے سے قبل جو وکٹیں گریں اور خاص طور پر رن ریٹ کی شرح جس طرح کم ہوئی ہے، اس نقصان کو آئندہ تین سالوں میں پورا کرنا کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف جب سے حکومت آئی ہے، اس وقت سے پاکستان میں مہنگائی کی صورتحال کافی تشویشناک ہے، دن بدن روزمرہ کی چیزیں عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت میں روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہواہے، جبکہ حکومتی وزراء مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کی بجائے اپوزیشن پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ وزیر اعظم کی نیک نیتی پر شک نہیں، مگر وہ تب تک نیا پاکستان نہیں بنا سکتے کہ جب تک اہل لوگوں کو میرٹ پر ان محکموں میں تعینات نہیں کریں گے۔

عمران خان نے کرپشن کے خلاف نعرہ لگا کر الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی، لیکن کرپشن کم نہیں ہوئی، آج بھی اداروں میں مٹھی گرم کرکے سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں کی جارہی ہیں، عام آدمی پیسوں کے بغیر کوئی بھی کام سرکاری اداروں سے نہیں نکلواسکتا، اداروں میں جب تک میرٹ پر قابل اور ایماندار افسر ز تعینات نہیں کیے جائیں گے، تب تک نئے پاکستان میں تبدیلی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔

عوام آج بھی تبدیلی کے خواہاں ہیں، مگر تبدیلی کا آغاز عوامی مسائل کے تدار سے ہو نا چاہیے، تحریک انصاف حکومت کو مہنگائی میں اضافہ روکنے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی، فلاح و بہبود، استحکام اور خوشحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے، تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے، حکومت کو بہتر کار کردگی کے چیلنج کا سامنا ہے، اگر حکومت نے مزید غفلت کا مظاہرہ کیا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔ ادارہ شماریات کے سکور بورڈ پر نظر آنے والے اعداد و شمار کی روشنی میں پہلے ہی کپتان اور کھلاڑیوں کا رن ریٹ اتنا اچھانہیں کہ ٹیم کے جیتنے اور آخری وقت تک کریز میں کھڑے رہنے کی پیشگوئی کی جاسکے۔

حکو متی ٹیم کو کریز پر آخری وقت تک کھڑے رہنے کے لئے، جہاں مطلع صاف رہنے کی شرط ہے، وہاں کپتان اور کھلاڑیوں کا اتنا سکور کرنا بھی ضروری ہو گا کہ مطلوبہ رن ریٹ پورا ہو جائے اور ٹیم بحران سے بھی نکل آئے، بصورت دیگر اگر مقتدر اداروں کی تھوڑی سی بھی سپورٹ حزب اختلاف کے تیز رفتار بالروں کو مل گی تو پھرحکومتی ٹیم کو آؤٹ ہو نے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).