وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں


احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو کام سے روکنے اور ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے لیے ایک درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہزاد اکبر کی بطور مشیر تعیناتی نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ ایسا غیر قانونی اقدام اٹھا کر وزیر اعظم نے بھی اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

پرویز ظہور نامی شخص کی طرف سے پیر کے روز یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست میں وزیر اعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہزاد اکبر پہلے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی تھے جس کے بعد وزیر اعظم نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اُنھیں گذشتہ ماہ احتساب اور وزارت داخلہ سے متعلق وزیر اعظم کا مشیر مقرر کردیا گیا اور ان کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر ہے اور مذکورہ شخص وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی شریک ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’شہزاد اکبر کی شہریت کیا ہے، کیا وہ پاکستانی ہیں یا غیر ملکی‘

’اگر محکمہ زراعت سے ہی پوچھنا ہے تو آپ کیوں بیٹھے ہیں؟‘

اس درخواست میں پاکستان کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملکی ائین کے مطابق صرف منتخب افراد ہی وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کا حصہ ہوسکتے ہیں۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ وزیر اعظم نے شہزاد اکبر کو احتساب اور وزارت داخلہ سے متعلق مشیر مقرر کرکے اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور وزیر اعظم کے حلف میں اس بات کا ذکر ہے کہ وہ ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں گے۔

‘اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہزاد اکبر کو احتساب کے معاملے کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری دینا وزیر اعظم کی طرف سے اقربا پروری کی بدترین مثال ہے۔‘

اس درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ ’ایسے افراد جن کی اپنے شعبے میں کوئی خاص کارکردگی نہیں ہے، اہم عہدوں پر تعینات کرکے سرکاری خزانے سے اُنھیں پرکشش تنخواہیں اور دیگر الاؤنسز بھی ادا کیے جارہے ہیں اور ایسے اقدام کو کسی طور پر بھی درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔‘

شہزاد اکبر

Getty Images
</figure><p>&#1583;&#1585;&#1582;&#1608;&#1575;&#1587;&#1578; &#1711;&#1586;&#1575;&#1585; &#1705;&#1746; &#1608;&#1705;&#1740;&#1604; &#1575;&#1605;&#1575;&#1606; &#1575;&#1604;&#1604;&#1729; &#1705;&#1606;&#1585;&#1575;&#1606;&#1740; &#1606;&#1746; &#1576;&#1740; &#1576;&#1740; &#1587;&#1740; &#1705;&#1608; &#1576;&#1578;&#1575;&#1740;&#1575; &#1705;&#1729; &#1588;&#1729;&#1586;&#1575;&#1583; &#1575;&#1705;&#1576;&#1585; &#1705;&#1740; &#1578;&#1593;&#1740;&#1606;&#1575;&#1578;&#1740; &#1602;&#1608;&#1605;&#1740; &#1575;&#1581;&#1578;&#1587;&#1575;&#1576; &#1576;&#1740;&#1608;&#1585;&#1608; &#1575;&#1740;&#1705;&#1657; &#1587;&#1606;&#1729;1999 &#1705;&#1740; &#1576;&#1726;&#1740; &#1582;&#1604;&#1575;&#1601; &#1608;&#1585;&#1586;&#1740; &#1729;&#1746;&#1748;

اُنھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے احتساب کا معاملہ اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں شہزاد اکبر کو ایک خصوصی دفتر قائم کرکے دیا ہوا ہے جس میں مبینہ طور پر حزب مخالف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

اُنھوں نے کہا جب ملک میں احتساب کا ادارہ یعنی نیب موجود ہے تو پھر اس کے ساتھ ساتھ اثاثہ جات ریکوری یونٹ بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ اس یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق دائر درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ اگلے ماہ متوقع ہے جس میں اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے بارے میں بھی کوئی آرڈر لکھے جانے کا امکان ہے۔

شہزاد اکبر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست میں ملک میں چینی کے بحران سے متعلق قائم ہونے والے کمیشن سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا کچھ حصہ بھی شامل کیا گیا ہے جس میں سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جب وفاقی وزیر داخلہ موجود ہیں اور وہ وزارت کے انچارج ہیں تو پھر داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر اس تحققیاتی کمیشن کو کیوں خط لکھ رہے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس طرح کا اقدام اچھی گورننس کو ظاہر نہیں کرتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp