کویت میں سکیورٹی اہلکاروں کی ویڈیو لیک ہونے پر ہنگامہ


کویتی پارلیمان

کویت میں حال ہی میں سوشل میڈیا پر ملک کے سکیورٹی اہلکاروں کی گفتگو کی ریکارڈنگ سامنے آنے سے ملک میں ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

اس ویڈیو ریکارڈنگ میں ریاستی سکیورٹی اہلکاروں کو مبینہ طور پر کویتی حکام کی جاسوس کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے۔

یہ ویڈیو کویتی ٹوئٹر اکاونٹ پر جس کے 43 ہزار پڑھنے والے ہیں جاری ہونے کے بعد جلد ہی ‘وائرل’ یا عام ہو گئی۔

عربی ہیش ٹیگ ‘سٹیٹ سکیورٹی لیک’ اور ‘جنوب الشوری لیک’ کے دو ٹرینڈز 23 اگست کو ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔

کویتی وزیر داخلہ انس الصالح نے ریاستی سیکیورٹی ایجنسی کے ڈایریکٹر اور سات دیگر اعلی اہلکاروں کو اس واقع کے بعد برطرف کر دیا ہے۔

وزارت داخلہ نے، جس کے 2 لاکھ نوے ہزار سے زیادہ فالورز ہیں، اگست کی 21 تاریخ کو ایک پیغام میں کہا تھا کہ لیک ہونے والی ویڈیو دو سال پرانی ہیں اور ایک آزاد کمیٹی کی طرف سے اس کی تحقیقات کرائی جا رہی ہیں۔

وزارت کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی پارلیمان کو اس بارے میں اگست کی چار تاریخ کو اعتماد میں لے لیا گیا تھا اور بعد میں ویڈو ریکارڈنگ کی کاپی کو ملائیشیا فنڈ کیس کی تحقیقات میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

کویت پر کرپشن کا حملہ

اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد بہت سے کویتی شہریوں میں مایوسی پھیل گئی کیونکہ وہ سرکاری سطح پر کرپشن کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔

ایک کویتی شہری ہانی الکمخطور نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر لکھا کہ کرپشن کویت پر حملہ آور ہو گئی ہے۔

کویت

ایک رکن پارلیمان محمد الضلال نے کہا کہ یہ ریکارڈنگ بہت خطرناک ہیں ور حکومت اور پارلیمان کو بہت ذمہ داری سے کام لینا ہو گا، ہر ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہیے

قانون کے پروفیسر بدر الدھوم نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ جنوب الشوری لیکس میں جو کچھ سامنے آیا ہے اس سے ظاہر ہوتا کہ وزارتِ داخلہ کس طرح اپنی وزارت کو استعمال کر کے ملزمان کو بچاتی رہی ہے اور ان کی حرکتوں پر پردہ ڈالتی رہی ہے۔

وزیر کو اس سارے معاملے کا چھ ماہ سے علم تھا لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اس کے برعکس انہوں ان حکام کی ترقی کر دی۔ ایک رکن پارلیمان محمد الضلال نے کہا کہ یہ ریکارڈنگ بہت خطرناک ہیں۔

انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ معاملہ بہت خطرناک ہے اور حکومت اور پارلیمان کو بہت ذمہ داری سے کام لینا ہو گا، ہر ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور اختیارت کے اس ناجائز استعمال کو ختم کرنا چاہیے۔ یہ معاملہ ریاست کی سلامتی اور بقا سے متعلق ہے۔

ایک اور ٹوئٹرصارف نے ماضی میں ایک سابق رکن پارلیمان کی طرف سے کیے جانے والے اس مطالبے کو دھرایا کہ ریاست کے سکیورٹی نظام کو ختم کر دینا چاہیے۔

کچھ ٹوئٹر صارفین نے کہا کہ لیک ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جا رہا ہے اور اس سے کویتی شہریوں میں خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp