اردو کمپیوٹنگ: ماضی و مستقبل کے بدلتے تقاضے اور ہماری ترجیحات


اردو کمپیوٹنگ سے مراد سائنس و ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے رجحانات کے ساتھ اردو زبان کی ترویج و ترقی، زبان کو ہم آہنگ کرنا اور مزید برآں ان کا اردو زبان میں ہونے والی تعلیم و تحقیق میں استعمال ہے۔ اس مضمون میں میری کوشش ہو گی کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے رجحانات کے مستقبل قریب و بعید میں زبانوں پر اثرات کا جائزہ لیا جائے اور دیکھا جائے کہ اب تک ہم اردو کمپیوٹنگ کے سلسلے میں کیا کچھ کر چکے ہیں، کن موضوعات پہ کام ہو رہا ہے اور مستقبل میں کن چیزوں پہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اردو کمپیوٹنگ کی ابتداء اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں ہی ہو گئی تھی جب مائیکروسافٹ نے ونڈوز 2000 اور ایکس پی میں اردو کی سہولت مہیا کی۔ اس دور کی چند بڑی کامیابیوں میں بی بی سی کی یونیکوڈ اردو ویب سائٹ، ان پیج کا تجارتی مقاصد پہ بڑھنے والا استعمال اور انفرادی طور پہ موجود اردو بلاگز تھے۔ لیکن ان تمام کوششوں کی سمت 2005 ء میں اردو ویب کے قیام کے ساتھ متعین ہوئی۔ ان تمام کوششوں کے باوجود اردو میں ہونے والا کام اس قبیلے کی دیگر زبانوں (فارسی و عربی وغیرہ) کی نسبت کافی سست روی کا شکار تھا، جس میں ایک بڑی مشکل یونیکوڈڈ فونٹس کی تکمیل و تشکیل تھی۔

ان پیج اردو کی چھپائی اور لکھائی میں ایک بڑی پیش رفت کا سبب بنا تاہم انٹرنیٹ پہ لکھائی کا ایک جدید عالمی نظام، جسے یونی کوڈ کہا جاتا ہے، وضع کیا گیا تھا، جسے ان پیج ورژن کا ابتدائی ورژن سپورٹ نہیں کرتا ہے۔ نتیجتاً اس دور میں انٹرنیٹ پر موجود اردو کا زیادہ تر مواد تصویری شکل میں موجود تھا یعنی آپ اس متن کی نقول نہیں تیار کر سکتے اور نہ گوگل میں تلاش کرنے پر کوئی نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں ضرورت تھی کہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پہ جمع کیا جائے، جس کے لئے اردو ویب کی جانب سے اردو سیارہ یعنی بلاگ ایگریگیٹر بنایا گیا۔

نتیجتاً اردو بلاگنگ کے رجحان میں خاصا اضافہ ہوا اور انہی دنوں پشاور سے تعلق رکھنے والے بلاگر امجد حسین علوی نے ”علوی نستعلیق“ کے نام سے ایک یونیکوڈڈ فونٹ کا اجراء کیا۔ آج بہت کم لوگ علوی نستعلیق سے واقف ہوں گے مگر انہی خطوط پہ چلتے ہوئے ”جمیل نوری نستعلیق“ بنایا گیا، جو بلا مبالغہ انٹرنیٹ پہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اردو فونٹ ہے۔ علوی اور جمیل نستعلیق دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بھاری بھرکم بھی تھے اور کمپیوٹر پر 10 میگا بائٹ سے بھی سے زیادہ جگہ گھیرتے تھے۔

بظاہر یہ سائز کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا لیکن تکنیکی اعتبار سے سائز میں ہلکا فونٹ وقت اور کام دونوں کی ضرورت ہے۔ اس خلا کو مہر نستعلیق نے کافی حد تک پر کیا۔ نصر اللہ مہر صاحب کی خطاطی پر مشتمل سید ذیشان نصر اور ان کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ یہ اوپن ٹائپ کیرکٹر بیسڈ یونی کوڈ فونٹ صرف 300 کلو بائٹ کے قریب جگہ گھیرتا ہے۔ اس فونٹ کا پہلا بیٹا ورژن 2018 میں آیا۔ مختلف النوع کے پلیٹ فارمز پہ ان فونٹس کی تنصیب ابھی بھی ایک مشکل امر تھا، جسے 2011 ء میں محمد بلال محمود نے ”پاک اردو انسٹالر“ کی شکل میں آسان بنایا۔

فونٹس کے ساتھ ساتھ اردو ویب سائٹس پہ براہ راست اردو لکھنے کے لئے ایک اردو ایڈیٹر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ اس سلسلے میں اردو ویب پیڈ، اردو ایڈیٹر بک مارکیٹ، ٹائنی ایم سی ای، ایف سی کے اور اردو اوپن پیڈ سمیت کئی اردو ایڈیٹرز کا تجربہ کیا گیا تاہم 2011 ء میں ہی محمد نبیل کا بنایا ہوا اردو ایڈیٹر زین فورو کے نظام پر چلنے والے اردو ویب فورم میں نصب کیا گیا۔ اس تنصیب نے اردو فورمز سمیت انٹرنیٹ پہ براہ راست اردو لکھنے کے تجربے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا وگرنہ اس سے قبل کمپیوٹر میں نصب شدہ اردو ایڈیٹر پر اردو لکھ کے مطلوبہ آنلائن ویب پیج پر منتقل کرنا خاصا مشکل کام تھا۔ اس عرصے میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر خاصی جگہ بنا لی تھی جس کی بدولت نہ صرف انٹرنیٹ پر اردو میں مواد کی دستیابی میں خاصا اضافہ ہوا بلکہ کئی مشہور سافٹ ویئرز بشمول لینکس کا اردو ترجمہ بھی کیا گیا۔

اہم بات یہ ہے کہ ان پراجیکٹس سے منسلک لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر بغیر کسی لالچ اور شہرت کی ہوس کے اردو کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔ تاہم بدلتی دنیا کے تقاضوں کے حساب سے اردو کمپیوٹنگ میں ابھی بھی بہت سی گنجائشیں باقی تھیں، جن کے لئے متعدد پراجیکٹس کا اجراء کیا گیا۔ ذیل میں اردو ویب کے زیر اہتمام چلنے والے ایسے چند پراجیکٹس کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جا رہا ہے :

1۔ اردو محفل: اردو ویب کے زیر اہتمام ایک فورم کا قیام عمل میں لایا گیا، جہاں نہ صرف مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے بلکہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والوں ایک پلیٹ فارم بھی میسر آ گیا، جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار اور آراء کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

2۔ اردو سیارہ: یہ ایک بلاگ ایگریگیٹر ہے، جس کا مقصد اردو بلاگز پہ لکھی گئی تمام تحریروں کو ایک جگہ جمع کرنا ہے۔

3۔ اردو لائبریری: کاپی رائٹ سے آزاد مواد کی آنلائن ایک لائبریری کا انعقاد کیا گیا، جس میں نہ صرف آنلائن ادب کی مختلف اصناف سے انتخابات کو یونیکوڈ میں منتقل کیا گیا بلکہ اردو زبان میں موجود نایاب، تاریخی اور معدوم ہوتے ورثے کو جدید دور کی کمپیوٹنگ سہولیات کے مطابق ڈھالتے ہوئے عوام الناس تک آسان رسائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم پیش رفت کی گئی۔

4۔ عروض: اردو اشعار کی تقطیع کے لئے ایک نظام کا قیام، جہاں نہ صرف اشعار کی تقطیع اور اصلاح حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ عروض پہ لکھے گئے مضامین کا مطالعہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

5۔ اردو فونٹ سرور: یہ سرور اردو، عربی اور فارسی میں بنائے گئے تمام فونٹس کا نہ صرف ریکارڈ رکھتا ہے بلکہ انہیں فونٹ کی سیریز، کنبہ، قسم اور انداز کے لحاظ سے ترتیب دیتا ہے۔ ان فونٹس کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی سہولت بھی یہاں موجود ہے۔

6۔ اردو انسائیکلوپیڈیا: فی الوقت دائرۃ معارف العلوم یعنی اردو انسائیکلوپیڈیا کے زیر اہتمام چلنے والے مختلف پراجیکٹس میں ناموں کی لغت، اردو لغت، فرہنگ نفسیات، انگریزی لغت اور ابجد اردو اوپن سورس ٹیکسٹ ایڈیٹر شامل ہیں۔

اردو ویکی پیڈیا بھی اردو کمپیوٹنگ کے دور میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ جتنا بڑا ہے، افرادی قوت اسی قدر کم۔ اس کے زیر اہتمام چلنے والے مختلف منصوبہ جات ذیل میں دیے گئے ہیں :

1۔ آزاد دائرۃ معارف العلوم: انگریزی ویکی پیڈیا کی طرز پر اردو میں انسائیکلوپیڈیا کا قیام، جس میں کوئی بھی ترمیم و اضافہ کر سکتا ہے۔ تا دم تحریر اردو ویکی پیڈیا پہ مضامین کی کل تعداد 156579 ہے۔

2۔ ویکی میڈیا: آسان الفاظ میں اسے تصاویر اور ویڈیوز کا انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔

3۔ ویکی اسپیشیز: دنیا میں پائے جانے والے مختلف النوع کے حیاتیاتی جانداروں کا ڈیٹا بیس۔ تا دم تحریر انگریزی ویکی اسپیشیز پر سات لاکھ سے زیادہ تحاریر موجود ہیں جبکہ اردو میں ابھی یہ کام شروع بھی نہیں کیا جا سکا۔

4۔ ویکی کتب: آزاد بین اللسانی کتب خانہ، جہاں کوئی بھی اپنی کتاب کو مفاد عامہ کے لئے رکھ سکتا ہے۔

5۔ ویکی سورس: ایسی کتب، جن کے جملہ حقوق باقی نہ رہے ہوں، انہیں زندہ رکھنے کے لئے یہاں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ وہ ہر کسی کی پہنچ میں آسانی سے آ سکیں۔ فی الحال اردو کے لیے علیحدہ سب ڈومین نہیں ہے مگر اب ادب عالیہ برقی اشاعت گروپ اور محفل لائبریری کے تعاون سے وہاں حقوق سے آزاد کتابیں رکھنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

6۔ ویکی ڈیٹا: مربوط اور منظم ڈیٹا کو ایک جگہ جمع کرنے کا ویکی پیڈیا، جو ویکی پیڈیا کے دیگر پراجیکٹس کے ساتھ منسلک ہے۔

7۔ ویکی اقتباسات: اقوال و اقتباسات کا انسائیکلوپیڈیا جس پر تا دم تحریر اردو زبان میں 498 اقتباسات پر مشتمل صفحات موجود ہیں جبکہ موجودہ متحرک صارفین 7 ہیں۔

8۔ اردو لغت: یہ ایک آزاد لغت ہے جس میں ہر شخص ترمیم کر سکتا ہے۔ اس وقت مختلف زبانوں کے 25511 الفاظ موجود ہیں اور 11 متحرک صارفین ہیں۔

ان پراجیکٹس کے علاوہ اردو میں ہونے والی ایک اور اہم نصابی پیش رفت پہ بھی نظر ڈالتے ہیں۔ نصاب تعلیم کسی بھی ملک اور زبان کی ترقی پہ گہرے اثرات ڈالتا ہے اور سائنسی انقلاب کے اس دور میں اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے اس دور میں ایک بڑی ضرورت سائنسی تدریسی کتب اردو میں موجود ہونا بھی ہے۔ اس سلسلے میں پچھلی صدی میں سینکڑوں کتابوں کا ترجمہ کیا گیا جو کسی نہ کسی حد تک آج بھی جاری ہے لیکن اعلیٰ تعلیم کی کتب ایسی کسی بھی کوشش سے ہمیشہ مبرا رہیں۔

اس سلسلے میں پچھلے چند برسوں سے ایک سنجیدہ کوشش جامعہ کامسیٹس اسلام آباد سے وابستہ ڈاکٹر خالد خان کی نگرانی میں جاری ہے۔ ڈاکٹر خالد اور ان کی ٹیم طبیعیات، ریاضی اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی متعدد درسی کتب کا ترجمہ کر چکے ہیں اور مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں لاٹیک ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کو اردو لکھنے کے قابل بنانا اور اس میں روایتی فونٹس کی تنصیب بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔

ابھی تک ہم نے جن پراجیکٹس کا ذکر کیا ہے، ان پہ وقت کے ساتھ ساتھ کام کی رفتار گرچہ ایک سی نہیں رہی لیکن کبھی بھی کام رکا نہیں۔ دو دہائیاں قبل انٹرنیٹ پہ اردو لکھنا جوئے شیر لانے سے زیادہ مشکل کام تھا۔ اردو میں صفحات اور معلومات خال خال ملتی تھیں لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اردو میں معلومات صرف ایک کلک کی دوری پہ ہیں۔ اردو میں بننے والی ویب سائٹس اور بلاگز کی بھرمار ہے۔ تقریباً ہر موضوع پہ ویب پیجز موجود ہیں۔

بیس برس قبل صرف مائیکرو سافٹ ونڈوز میں اردو کی اسپورٹ شامل تھی لیکن آج لینکس، میک اور اینڈرائیڈ پہ چلنے والے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس سمیت کسی بھی جگہ اردو لکھنا اتنا ہی آسان ہے، جتنا انگریزی۔ یقیناً ماضی قریب کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ مگر جدید دنیا کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ یہ سفر مسلسل و جہد مسلسل ہے۔ آج کا دور مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا دور ہے۔

اردو کمپیوٹنگ میں نت نئی مصنوعات کا اجراء اور ان کا تدریس و تحقیق سمیت مختلف شعبہ جات میں استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ مغربی زبانیں بہت تیزی سے اس تبدیلی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں لیکن اردو ابھی بھی اس سفر میں کافی پیچھے ہے۔ انگریزی اور دیگر مغربی زبانیں بہت تیزی سے جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے خود کو جدید خطوط پہ استوار کر رہی ہیں۔ جدید خطوط سے مراد ایسے پراجیکٹس کا انعقاد ہے، جو بدلتی دنیا کے ساتھ زبان کو ڈھالنے میں مدد دے سکیں۔

اس سے نہ صرف زبان کا ذخیرۂ الفاظ بڑھتا ہے بلکہ اس کی خود کو منوانے کی صلاحیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ پراجیکٹس کا ذکر کریں گے، جہاں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ یہ ایک جامع لسٹ ہرگز نہیں ہے۔ ذیل میں دیے گئے بیشتر نکات اردو محفل کے بانی جناب نبیل کی تحریر ”اردو کمپیوٹنگ کا مستقبل کیا ہے؟“ اور راقم کے مضمون ”حلقۂ ارباب ذوق، اردو محفل اور اکیسویں صدی“ سے اخذ کیے گئے ہیں :

1۔ عموماً نئے سافٹ ویئرز لاطینی و مغربی زبانوں میں شائع کیے جاتے ہیں لیکن جلد یا بدیر ان میں یونیکوڈ کی سہولت اور اردو سمیت دائیں سے بائیں لکھی جانے والی زبانوں کی اسپورٹ یعنی تراجم مہیا کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم ایسے سافٹ ویئرز میں نستعلیق کی سہولت میسر ہونا ابھی بھی کار محال ہے۔ گرچہ موبائل میں اردو لکھنا پڑھنا عام ہو گیا مگر ان نت نئے پلیٹ فارمز اور سافٹویئرز میں نستعلیق کی ترسیم و تنصیب کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

2۔ مصنوعی ذہانت فی الحال اپنی توجہ بائیں سے دائیں لکھی جانی والی زبانوں بالخصوص انگریزی پہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ اردو کمپیوٹنگ سے وابستہ طبقے کو اس جانب سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

3۔ حالیہ کچھ برسوں میں اسپیچ ریکگنیشن یعنی گفتگو شناس اور او سی آر میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ گوگل اردو میں بول کے لکھنے کی سہولت مہیا کرنے لگ گیا ہے۔ اسی طرح تصویری اردو سے متن کو اخذ کرنا بھی ممکن ہوا ہے۔ گو کہ یہ کوششیں ابھی زیادہ بارآور ثابت نہیں ہوئیں جیسے مغربی زبانوں کے لئے ہیں، تاہم اب تک کی کامیابی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔ اسی طرح تراجم کے سافٹویئرز رئیل ٹائم میں بھی آواز کو ایک زبان سے دوسری میں ترجمہ کر دیتے ہیں۔

(اسے سادہ الفاظ میں ”آٹو ٹرانسلیشن“ کہا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب پہ موجود ویڈیوز میں ان کے نتائج کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہے۔ ) اس کوشش میں گوگل کلاؤڈ اے پی آئی کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اس میں بہتری کی کافی گنجائش موجود ہے۔ فی الوقت اس نظام کی ایک خامی یہ ہے کہ یہ اسی وقت کام کرتا ہے، جب تک آپ انٹرنیٹ سے جڑے رہیں۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2