کراچی کا رسوڑا


رسوڑے میں کون تھا؟ رسوڑے میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندے تھے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت تھی اور تحریک انصاف کے ایم این ایز تھے۔ لیکن کراچی کے صبر کا پریشر کوکر پھٹ گیا۔

ابلتے ہوئے گٹر کا پانی گھروں میں ہے اور گھر والے بجلی کی غیر موجودگی میں گھر سے باہر ہیں۔ مگر سندھ کے وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا والے پرانی بارشوں کی تصاویر شیئر کرکے گمراہ کر رہے ہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ کراچی والوں کے لیے گمراہی کے لیے بھی کوئی راہ خالی نہیں۔ گندے پانی اور صاف جھوٹ نے کراچی والوں کے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔ حالانکہ یہ پانی اتنا گہرا ہے کہ اس میں عارف علوی کی کشتی اپنے جوہر دکھانے کے نئے ریکارڈز قائم کر سکتی ہے۔ مگر ہمارے کراچی کے عارف علوی نہ انڈا موڑ پہ نظر آئے نہ گلستان جوہر پہ۔

کراچی پانی پانی ہے اور کل کراچی کے قلندر قسم کے مئیر نے اپنی الوداعی پریس کانفرنس میں شہر والوں کو شرم سے پانی پانی کر دیا۔ یہ وہی وسیم اختر ہیں جن کی ناک کے نیچے یہ شہر خون کے آنسو رویا مگر وہ اختیار نہ ہونے کا راگ الاپتے رہے۔ کچھ اور نہ سہی تو ایک گانا ہی ریلیز کردیتے کہ ”جا جا کچرے میرے شہر سے نکل جا“ ۔ شاید اسی سے کراچی والوں کی حب الوطنی کو تسکین ہوجاتی۔ مگر ایک تنخواہ میں وسیم اختر کتنا کام کرتے کہ جب انہیں معلوم بھی تھا کہ وہ اپنے سیاسی کیریئر کی آخری نوکری کر رہے ہیں۔

کراچی کے رسوڑے میں سب سے مزیدار کردار سندھ حکومت کا ہے۔ یہ اس صفائی سے جھوٹ بولتے ہیں کہ سننے والوں کو اپنی معلومات پہ شک ہونے لگے۔ جیسے آپ رونگ وے پر تین چار گاڑیاں ایک ساتھ آتے ہوئے دیکھیں تو آپ کو شک ہونے لگے کہ کہیں آپ ہی تو رونگ وے پہ گاڑی نہیں چلارہے۔ گاڑی سے یاد آیا کہ کراچی والوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا حال کھڈوں اور گھڑوں کی وجہ ایسا ہوگیا ہے کہ سواری کا رنگ پسٹن اور سوار کا انگ انگ ”رحم یا حکوت“ کی دہائی دے رہا۔

لیکن قصور کراچی والوں کا بھی تو ہے۔ وہ اس بات خوش نہیں کہ سندھ حکومت نے برسوں کی محنت سے مساوات اور برابری کا ایسا عملی مظاہرہ کیا ہے کہ کراچی اور لاڑکانہ کا امتیاز ختم کر دیا۔ گھر سے باہر نکل کر دیکھیں، سب ایک جیسا ہے۔ اور آپ سوشل میڈیا پر کراچی کو نیا صوبہ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو سندھ توڑنے کے مترادف ہے۔ جیسے کہ 1971 میں ہوچکا ہے۔ وہ تو ملک تھا۔ خیر ہے۔ یہ صوبہ توڑنے کی بات۔ یہ تو نہیں ہوگا۔ ہاں، کیماڑی کو کراچی کا ساتواں ڈسٹرکٹ بنا دیا ہے آپ کے لیے۔ اس پر خوش رہیں۔

تو میرے عزیر وطنو! یہ کراچی کا رسوڑا ہے۔ اس کے کرتا دھرتا اسی ”راشی“ کی طرح ہیں جس نے کوکر سے چنے نکلا کر خالی کوکر گیس پر چڑھا دیا ہے۔

نجم سہروردی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نجم سہروردی

نجم سہروردی دی نیوز انٹرنیشنل، ایکپریس ٹریبیون اور انگریزی چینل ٹریبیون 24/7 میں بطور رپورٹر، سب ایڈیٹر اور نیوز پروڈیوسر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان دنوں لندن میں یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر سے ''مذہب، قانون اور معاشرے" کے موضوع پر ماسٹرز کر رہے ہیں

najam-soharwardi has 7 posts and counting.See all posts by najam-soharwardi