فرانس میں دھوپ سینکتی خواتین کو تن ڈھکنے کی ہدایت، معاملہ وزیر داخلہ تک جا پہنچا


ساحل

ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ فرانس میں ٹاپ لیس سن بیدنگ کے رواج میں کمی آ رہی ہے

فرانس کی پولیس نے بحیرہ روم کے ایک ساحل پر دھوپ سینکتی چند خواتین سے اپنے بدن ڈکھنے کے لیے کہا تو فرانس کے وزیر داخلہ قمیض کے بغیر ’سن بیدنگ‘ یا دھوپ سینکنے والوں کے حقوق کے دفاع کے لیے سامنے آگئے۔

چھٹیاں منانے والے خاندان کی شکایت کے بعد سین ماری لا مر کے ساحل پر پولیس افسران نے تین ایسی خواتین کو ٹوکا جو کہ قمیض کے بغیر سن باتھ لے رہی تھیں۔

اس واقعے کے بعد پولیس افسران کے خلاف زبردست رد عمل سامنے آيا ہے اور خواتین کی حمایت کرتے ہوئے وزیر داخلہ جیرالڈ دارمنین نے ٹویٹ کیا: ‘آزادی ایک قیمتی شے ہے۔‘ ان کے مطابق خواتین کو اپنا تن ڈھکنے کے لیے کہنا غلط تھا۔

فرانس میں ’ٹاپ لیس سن بیدنگ‘ غیرقانونی نہیں ہے لیکن مقامی حکام لباس کے بارے میں ہدایت جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

فرانس میں مونا لیزا کے برہنہ سکیچ کی دریافت

سیلفی میوزیم آئیں، انسٹاگرام کے لیے تصویر بنوائیں!

برہنہ احتجاج کرنے والی اداکارہ گرفتار

مقامی پولیس کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کی جانے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ گذشتہ ہفتے پیش آیا اور ساحل پر بچوں کے ساتھ موجود ایک کنبے کی گزارش پر دو افسران نے ساحل پر موجود تین افراد سے اپنے سینے کو ڈھکنے کے لیے کہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ‘مطمئن کرنے کی کوشش میں پولیس نے انھیں مخاطب کرنے کا سبب بتاتے ہوئے متعلقہ افراد سے پوچھا اگر وہ اپنے سینے کو ڈھانپنے پر راضی ہوجائیں گی۔

ساحل

فرانس میں ‘ٹاپ لیس سن بیدنگ’ غیرقانونی نہیں ہے

‘علاقے کا کوئی قانون بھی اس عمل [ٹاپ لیس سن بیدنگ] کی ممانعت نہیں کرتا ہے۔’

پولیس کے اس اقدام کے رد عمل میں سوشل میڈیا پر بھی کافی تنقید ہوئی اور کچھ افراد نے فرانس میں ‘شرم و حیا’ کی اس لہر پر سوال اٹھایا جبکہ دوسروں نے پوچھا کہ کیا اب ایسا کرنے پابندی عائد ہے۔

پولیس کی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل میڈی شیورر نے اس واقعے کا ذمہ دار دونوں اہلکاروں کے ‘اناڑی پن’ کو قرار دیا اور لکھا: ‘آپ مجھے ہمیشہ وردی میں دیکھیں گے۔ لیکن سین ماری لا مر بیچ پر ٹاپ لیس سن بیدنگ کی اجازت ہے۔’

سن باتھ

پولیس کے اس اقدام کے رد عمل میں سوشل میڈیا پر تنقید کی لہر دوڑ گئی

وزیر داخلہ کہ کہنا تھا کہ ان خواتین سے پردہ پوشی کے لیے کہنا غلط تھا اور ‘انتظامیہ کا اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اچھی بات ہے۔’

واضح رہے کہ سنہ 2019 میں ویب سائٹ ‘وائی ہیلدی’ کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ فرانس میں یہ عمل ماضی کی نسبت اب اور دوسرے یورپی ممالک کی نسبت بھی قدرے کم عام ہے۔

سروے کے مطابق تقریباً 22 فیصد فرانسیسی خواتین نے ٹاپ لیس سن بیدنگ کی حمایت کی جبکہ سپین میں یہ شرح 48 فیصد اور جرمنی میں 34 فیصد رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp