لو جہاد: کانپور میں ہندو لڑکیوں کے مذہب تبدیلی کے بعد شادیوں کے معاملے کی تحقیقات


انڈیا کے شہر کانپور میں ہندو لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے مسلمان لڑکوں سے شادی کرنے کے معاملات کی تحقیقات کے لیے پولیس نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔

انڈین ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مشیر برائے اطلاعات شلبھ منی ترپاٹھی نے بھی اس معاملے میں سوال کیا ہے کہ یہ ‘لو جہاد نہیں تو اور کیا ہے؟‘

ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل سمیت بعض تنظیمیں ان واقعات کو ’لو جہاد‘ کا نام دے کر ان شادیوں کی مخالفت کر رہی ہیں۔

پیر کو چند نوجوان لڑکیوں کے اہلِ خانہ نے اس معاملے میں کانپور رینج کے انسپکٹر جنرل پولیس موہت اگروال سے ملاقات کی جس کے بعد آئی جی سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے سپیشل انویسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

آئی جی موہت اگروال نے کہا کہ اگر ان واقعات میں کوئی قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

حکام کے مطابق کانپور کے علاقے باڑہ کی نوجوان لڑکی شالنی یادیو نے گذشتہ ماہ کانپور کے رہائشی محمد فیصل نامی نوجوان سے شادی کی تھی۔ شادی کے بعد شالنی کے اہل خانہ نے فیصل کے خلاف اپنی بیٹی کو اغوا کرنے کی رپورٹ لکھوائی تھی۔

لیکن اس دوران شالنی اور فیصل نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ شادی انھوں نے اپنی مرضی اور پسند سے کی ہے اور پولیس سے اپیل کی کہ وہ ان کو یا ان کے اہل خانہ کو پریشان نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیے

‘مودی’ لو جہاد کے چکر میں

ہادیہ کا اسلام ’لو جہاد‘ کی مثال؟

’شادی میں دہشت گردی کا پہلو ‘

’آپ ہمیشہ اپنی بیٹی پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے‘

ویڈیو میں شالنی نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کر کے اپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے۔ لیکن شالنی یادیو کے اہلِ خانہ کا الزام ہے کہ اس نوجوان نے اسے بہکایا ہے۔

شالنی یادیو کے بھائی وکاس یادیو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’میری بہن کو بھگایا گیا ہے۔ وہ گھر سے دس لاکھ روپے بھی لے کر گئی ہے۔ اب فیصل نے اسے دھمکی دے کر ویڈیو جاری کروائی ہے۔ اگر یہ شادی اس کی مرضی سے ہوئی ہے تو اسے عدالت میں آکر بیان دینا چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بہن نے والدہ کو بلا کر ساری باتیں بتا دی ہیں۔’

وکاس یادیو کا دعویٰ ہے کہ شالنی نے فون پر اپنی والدہ سے بات کی اور خود کو بچانے کی اپیل کی۔ تاہم ویڈیو میں شالنی یہ بھی کہہ رہی ہیں کہ انھوں نے دہلی میں پولیس کے سامنے پہلے ہی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔

شادیوں کے دیگر واقعات

ادھر کانپور کے علاقے پنکی میں رہائش پذیر ایک اور شخص نے بھی الزام لگایا ہے کہ ان کی بیٹی کو بھی ’بہلا پھسلا‘ کر لیجایا گیا اور اس کا مذہب تبدیل کرنے کے بعد اس کی شادی کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

پیر کو پانچ لڑکیوں کے اہلِ خانہ نے کانپور علاقے کے انسپکٹر جنرل پولیس موہت اگروال سے ملاقات کرتے ہوئے اپنی شکایات سے آگاہ کیا۔

آئی جی موہت اگروال کا کہنا ہے کہ ’پانچ لڑکیوں کے گھر والوں نے پیر کو ہم سے ملاقات کی۔ ان کا الزام ہے کہ ان کی بیٹیوں نے محبت کے بعد اپنا مذہب تبدیل کر کے ان لڑکوں سے نکاح کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ تمام لڑکے کانپور کے ایک ہی علاقے سے ہیں اور ان کا پورا گینگ ہے۔ ان تمام معاملات کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔‘

وہیں ہندو انتہا پسند جماعت بجرنگ دل نے قدوائی نگر پولیس سٹیشن کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس سٹیشن کا گھیراؤ کیا۔ کانپور میں بجرنگ دل کے دلیپ سنگھ بجرنگی اسے ’لو جہاد‘ کا نام دیتے ہوئے اسے سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہیں۔

دلیپ سنگھ کہتے ہیں ’یہ لوگ ہندوؤں سے ملتے جلتے نام رکھ کر لڑکیوں کو بہکا کر انھیں اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔ کانپور میں مستقل طور پر جس طرح کے معاملے سامنے آ رہے ہیں وہ عشق کے معاملے نہیں بلکہ براہ راست لو جہاد کے واقعات ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ کے مشیر کی ٹویٹ

انڈین ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مشیر برائے اطلاعات شلبھ منی ترپاٹھی نے بھی اس معاملے میں متعدد ٹویٹس کی ہیں اور سوال کیا ہے کہ یہ ‘لو جہاد’ نہیں تو اور کیا ہے؟

اپنی ٹویٹ میں انھوں نے لکھا ’کانپور کے شالنی یادیو جو امتحانات دینے کے بہانے گھر سے نکلی تھیں انھوں نے پہلے مذہب تبدیل کیا اور پھر فیصل سے شادی کر لی۔ سوال یہ ہے کہ مذہب کو تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں؟ شالنی یادیو نے مذہب کیوں تبدیل کیا؟ فیصل ہندو کیوں نہیں ہوا؟ اسی لیے وہ کہتے ہیں یہ عشق نہیں، یہ لو جہاد ہے۔ اگر نام نہاد روشن خیال لوگوں کو میری بات بری لگتی ہے تو لگے۔‘

واضح رہے کہ شالنی یادیو 29 جون کو امتحان کے بہانے گھر سے نکلی تھی اور اپنی ویڈیو میں انھوں نے خود یہ بات بتائی ہے۔

شالنی کا دعویٰ ہے کہ وہ فیصل کو پچھلے چھ برسوں سے جانتی ہیں اورانھوں نے شادی غازی آباد میں کی ہے۔ لیکن اہل خانہ اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔

دوسری طرف فیصل کے گھر والے اس پورے معاملے میں کچھ بھی بولنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ وہ لوگ اپنے گھر پر موجود نہیں ہیں۔

شالنی یادیو نے ویڈیو میں یہ بھی کہا کہ وہ بالغ ہیں اور انھوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ اس کے باوجود لوگ اسے مذہب سے جوڑ کر اعتراض کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32535 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp