میلانیا ٹرمپ: ایک غیر روایتی خاتونِ اول


میلانیا ٹرمپ

امریکی خاتونِ اول زیادہ تر سیاست سے دور ہی رہی ہیں

امریکہ کی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ نے منگل کو 2020 ریپبلیکن نیشنل کنوینش کی دوسری رات ملک میں نسلی اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کی بنیاد پر سوچنا بند ہونا چاہیے۔

وسکونسن میں پولیس کی شوٹنگ کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تشدد اور لوٹ مار بند کر دیں۔

صدر ٹرمپ اس وقت رائے عامہ کے جائزوں کو مطابق اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن سے پیچھے ہیں۔

عام طور پر منظرِ عام پر زیادہ نہ آنے والی امریکی خاتونِ اول نے اپنا اہم خطاب وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک چھوٹے سے ہجوم سے کیا، جس میں ان کے شوہر بھی شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’آپ سب لوگوں کی طرح میں نے بھی اپنے ملک میں نسلی بدامنی کے بارے میں غور کیا ہے۔

’یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمیں اپنی تاریخ کے کچھ حصوں پر فخر نہیں ہے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں کہ ماضی سے سیکھتے ہوئے مستقبل پر توجہ دیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

میرے خاوند شریف انسان ہیں: میلانیا ٹرمپ

برطانوی اخبار کی ملانیا ٹرمپ سے معافی

’مجھے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں لوگوں سے کہتی ہوں کہ وہ مہذب طریقے سے اکٹھے ہوں تاکہ ہم کام کر سکیں اور اپنے امریکی نظریات پر پورے اتر سکیں۔‘

امریکہ کی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ اور صدر ٹرمپ

سنہ 1998 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو، جو کہ بہت زیادہ مالدار اور دلکش شخصیت کے مالک تھے، عادت نہیں تھی کہ وہ کسی سے فون نمبر مانگیں اور سامنے والا انکار کر دے۔ لیکن میلانیا کناوس کے کیس میں ان کو انکار سننا پڑا۔ ہوا یوں کہ جب پراپرٹی کنگ نے نیو یارک میں ایک پارٹی میں ایک نوجوان ماڈل سے نمبر مانگا تو ان کو جواب ملا۔ ’میں تمہیں اپنا نمبر نہیں دے رہی۔ تم مجھے اپنا نمبر دو، میں کال کروں گی۔‘ یہ تھیں میلانیا جن کی اس وقت عمر 28 سال تھی۔

اب ذرا سات سال آگے بڑھیں تو ان دونوں کی شادی فلوریڈا میں ہو رہی ہے جس میں کئی مشہور شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔ اب ذرا اور آگے، تو اب وہ امریکہ کی خاتونِ اول ہیں اور ان کے شوہر دوسری مرتبہ صدر بننے کی کوشش میں ہیں۔

لیکن آخر میلانیا ٹرمپ ہیں کون اور ہم ان کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟

ایک ’روایتی‘ خاتونِ اول

پرکشش اور مکمل طور پر اپنے شوہر اور ان کی کامیابی کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنے والی میلانیا ٹرمپ کو ریٹرو یا قدامت پسند صدارتی شریکِ حیات کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یا یوں کہیں کہ ماڈرن جیکی کینیڈی۔ سابق مسز کینیڈی کی طرح مسز ٹرمپ بھی چار زبانیں بولتی ہیں: سلوینین، فرانسیسی، جرمن اور انگلش۔

جب 1999 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ صدارتی عہدے کی طرف اشارہ کیا تھا تو میلانیا نے رپورٹروں کو بتایا تھا کہ ’میں بڑی روایتی (ثابت) ہوں گی، بیٹی فورڈ اور جیکی کینیڈی جیسی۔‘

لیکن کئی طرح سے وہ بالکل بھی روایتی خاتونِ اول نہیں ہیں: وہ پہلی خاتونِ اول ہیں جنھوں نے ماضی میں ایک جریدے میں برہنہ تصاویر چھپوائی ہوں۔

سنہ 2016 میں صدارت کے امیدوار کی ریپبلیکن نامزدگی کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق حریف ٹیڈ کروز کے حمایتیوں نے ملانیا کے ماڈلنگ کے دنوں کی برہنہ تصاویر نکال کر کہا تھا: ’ملیے میلانیا ٹرمپ سے، آپ کی اگلی خاتونِ اول۔ یا آپ ٹیڈ کروز کو ووٹ دیں گے۔‘

بیرون، ڈونلڈ اور میلانیا

ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا ایک بیٹا، بیرون، بھی ہے

سنہ 2016 کے اوائل میں ریڈیو پریزینٹر ہوارڈ سٹرن کا کیا ہوا ڈونلڈ اور ملانیا کا ایک فحش فون انٹرویو سامنے آیا جس میں پریزینٹر نے یہ تک پوچھ ڈالا کہ اس وقت انھوں نے کیا پہنا ہوا ہے۔ جواب تھا ’تقریباً کچھ نہیں۔‘ اور آپ کتنی مرتبہ مسٹر ٹرمپ کے ساتھ سیکس کرتی ہیں، جواب تھا ’ہر رات اور کئی مرتبہ زیادہ۔‘ اس انٹرویو کو بعد میں خواتین سے نفرت کے زمرے میں لیا گیا۔

میلانیا نے ایک مضمون کی وجہ سے ڈیلی میل پر بھی ہرجانے کا دعویٰ کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ 1990 کی دہائی میں ایک سیکس ورکر تھیں۔ اخبار نے بعد میں ان سے معافی مانگی اور ہرجانہ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

ان کے ساتھ اس رویے کو کچھ تجزیہ کار ’سلٹ شیمنگ‘ بھی کہتے ہیں جو کہ عورتوں کو ملبوسات اور رہن سہن کی وجہ سے نشانہ بنانے کی ایک پریکٹس ہے۔

سلوینیا سے نیو یارک تک

مسز ٹرمپ کا پیدائشی نام میلانیا کناوس رکھا گیا اور وہ سلوینیا کے دارالحکومت لبلانا سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع چھوٹے سے قصبے سیونیکا میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد وکٹر پہلے ایک میئر کے ساتھ کام کرتے تھے اور بعد میں ایک کامیاب کار ڈیلر بن گئے۔ ان کی والدہ امالیجا ایک فیشن برانڈ کے لیے ڈیزائن پرنٹ کرتی تھیں۔

میلانیا نے لبلانا میں ڈیزائن اور آرکیٹیکچر کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی پروفیشنل ویب سائٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، لیکن بعد میں یہ سامنے آیا کہ وہ پہلے ہی سال تعلیم چھوڑ گئی تھیں۔ اس کے بعد اس ویب سائٹ کو بالکل صاف کر دیا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروباری ویب سائٹ کی طرف ری ڈائریکٹ کیا جانے لگا۔

18 سال کی عمر میں انھوں نے میلان میں واقع ایک ماڈلنگ ایجنسی سے معاہدہ کیا اور یورپ اور امریکہ کے دورے کرنے لگیں، جس دوران وہ بڑی اشتہاری کیمپینز میں بھی نظر آئیں۔ ان کی ٹرمپ سے ملاقات نیو یارک فیشن ویک کے دوران ایک پارٹی میں ہی ہوئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق اپنے شوہر کی طرح وہ شراب نہیں پیتیں، اور رات گئے تک جاری رہنے والی پارٹیوں سے اجتناب کرتی ہیں۔ ان کا اپنا برانڈڈ جیولری کا کاروبار ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ڈیزائن بھی کرتی ہیں۔

مزید پڑھیے

امریکہ کی دوسری ‘فرسٹ لیڈی’

اپنے دور میں امریکہ کی عظمت کو بحال کیا ہے، صدر ٹرمپ

امریکی صدر کا رہائی پانے والے شہریوں کا استقبال

دونوں نے 2005 میں شادی کر لی اور 2006 میں ان کے ہاں بیٹے بیرون کی پیدائش ہوئی۔

وہ صدر ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد ابتدائی دنوں میں وائٹ ہاؤس منتقل نہیں ہوئیں بلکہ بیٹے کی سکول ٹرم مکمل ہونے تک نیو یارک میں ہی رہیں۔ وہ 2017 میں واشنگٹن منتقل ہو گئیں۔

منتقل ہونے کے بعد میلانیا وائٹ ہاؤس کو ہر سال کرسمس کے موقع پر سجانے میں بھی حصہ لیتی ہیں۔

جب ان کے شوہر نے امیگریشن پر حملے شروع کر دیے تو ملانیا نے بظاہر اپنی حیثیت کو شفاف رکھنے کی بھی کوشش کی اور کہا کہ انھوں نے ہر کام قانون کے مطابق کیا ہے۔

انھوں نے جریدے ہارپر بازار کو بتایا کہ ’یہ میرے دماغ میں کبھی نہیں آیا کہ میں یہاں کاغذات کے بغیر رہوں۔ آپ قواعد کی پابندی کرتے ہیں۔ آپ قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ ہر مرتبہ کچھ مہینوں کے بعد آپ کو یورپ واپس جانا ہے اور ویزے پر مہر لگوانی ہے۔‘

جولائی 2020 میں ان کے آبائی شہر میں واقع ان کے ایک مجسمے کو آگ لگا دی گئی تھی جس کی پولیس نے تحقیقات کیں۔

’پالیسی بنانا میرے شوہر کا کام ہے‘

میلانیا زیادہ تر سیاسی لڑائیوں سے دور ہی رہی ہیں، اور انھوں نے اپنی سیاسی مصروفیات کو صرف اپنے شوہر کے ساتھ کھڑے ہونے تک ہی محدود رکھا ہے۔ انھوں نے 2016 میں جی کیو جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے سیاست اور پالیسی میں شرکت نہ کرنے کو چنا ہے۔ یہ پالیسیاں میرے شوہر کا کام ہے۔‘

2016 کی انتخابی مہم کے دوران ان کے لیے سب سے بڑا موقع اس وقت آیا تھا جب وہ جولائی میں ریپبلیکن نیشنل کنوینشن کے پہلے ہی دن سٹیج پر شریکِ حیات کے طور پر روایتی تقریر کرنے آئیں۔ لیکن وہ تجربہ کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔

تجزیہ کاروں نے فوراً ہی نوٹس کیا کہ ان کی اور 2008 میں مشیل اوباما کی کنوینش کی تقریر میں کتنی زیادہ مماثلت تھی، اور ان پر تقریر کے الفاظ چوری کرنے کا الزام بھی لگا۔

سنہ 2018 میں انھوں نے ایک اور بڑا تنازع اس وقت کھڑا کر دیا جب وہ ایک جیکٹ پہنے باہر نکلیں جس پر لکھا تھا کہ ’میں واقعی پرواہ نہیں کرتی، کیا تم کرتے ہو؟‘ وہ اس وقت پناہ گزینوں کے ایک حراستی مرکز میں جا رہی تھیں۔

میلانیا ٹرمپ

میڈیا میں اس وقت بہت بات ہوئی کہ میلانیا نے پناہ گزینوں کے حراستی مرکز میں جاتے ہوئے ہی کیوں اس جیکٹ کا انتخاب کیا

انھوں نے بعد میں اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ’یہ ان لوگوں اور بائیں بازو کے میڈیا کے لیے تھا جو مجھ پر تنقید کرتے ہیں۔‘

’میں انھیں دکھانا چاہتی ہوں کہ میں پرواہ نہیں کرتی۔‘

ان واقعات کے باوجود اگر ان کا موازنہ ان سے پہلے کی خواتین اول سے کیا جائے تو وہ تقریباً ایک نامعلوم شخصیت لگتی ہیں۔ انھوں نے جی کیو جریدے کو بتایا تھا کہ وہ اپنے شوہر کو مشورہ دیتی ہیں۔ لیکن کیا مشورہ ہوتا ہے اس بارے میں وہ چپ رہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’اس کا کسی کو کچھ نہیں پتہ اور کسی کو کبھی بھی پتہ نہیں چلے گا کیوں کہ یہ میرے اور میرے شوہر کے درمیان ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp