جدید خطوط پر استوار ہونے کے لیے برطانوی فوج کا ٹینکوں کے بغیر مستقبل پر غور


سالسبری میں فوجی مشق

BBC
1998 کے بعد سے چیلنجر ٹو ٹینکوں میں کوئی جدت نہیں لائی گئی

جس ملک نے جنگی ٹینک متعارف کروائے، کیا وہ ہی انھیں ترک کرنے والا ہے؟

دراصل برطانوی چیلنجر ٹو ٹینک پرانا ہو چکا ہے۔

گذشتہ برس تو اس وقت کی وزیر دفاع نے انھیں فرسودہ قرار دیدیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا ’چیلنجر ٹو 1998 سے بغیر کسی جدّت کے سروس میں ہیں۔‘

’اس عرصے میں امریکہ، جرمنی اور ڈینمارک اپنے ٹینکوں میں دو مرتبہ جدت لا چکے ہیں، جبکہ روس پانچ نئی اقسام متعارف کروا چکا ہے اور چھٹی تیاری کے مرحلے میں ہے۔‘

پچھلے دفاعی جائزوں کے نتیجے میں بھی ان ٹینکوں کی تعداد میں پانچ سو سے زیادہ کی کمی کی گئی ہے۔ ویسے تو اس وقت فوج کے پاس 227 چیلنجر ٹو ٹینک بتائے جاتے ہیں مگر عملی طور پر ان میں سے صرف نصف تعداد ہی ایسی ہے جسے کسی وقت بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایٹمی حملے کا حکم کون دے سکتا ہے؟

وہ جنگ جس نے مشرقِ وسطیٰ کو بدل کر رکھ دیا

دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ کون جیتا تھا؟

ڈریسڈن بمباری: طوفانِ آتش جس سے تاریخی شہر تباہ ہوا

لگ بھگ ایک دہائی سے فوج اپنے ٹینکوں کے بیڑے کو جدید بنانے کے طریقوں پر غور کر رہی ہے۔ ان میں جرمن لیپرڈ ٹو ٹینک کی خریداری یا نئی گن اور برجی لگا کر چیلنجر ٹو کو جدید بنانا شامل ہے۔

مگر اعلی فوجی حکام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ حالیہ عرصے میں وہ سرے سے ٹینکوں سے نجات حاصل کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

گیوِن وِلیم سن 2018 میں ایک چیلنجر ٹو ٹینک کے اندر

PA Media
سابق وزیر دفاع، گیوِن وِلیمسن، 2018 میں چیلنجر ٹو ٹینک میں بیٹھے ہوئے ہیں

فوج کے سربراہ، جنرل سر مارک کارلٹن سمِتھ، نے حال ہی میں ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ جدید حربی طریقوں میں ٹینک کا خوف ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ان کی یہ بات فوج کی سوچ میں تبدیلی کی غمازی کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’زیادہ خطرہ میزائلوں اور ٹینکوں سے نہیں۔ بلکہ عالمگیریت کے وہ اسباب جن کی بنیاد پر ہم نے خوشحالی اور سلامتی حاصل کی ہے، مثلاً اشیاء، افراد اور نئے خیالات کی ترسیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا رجحان زیادہ سنگین خطرہ ہے۔‘

دفاعی سربراہ ’طلوع آفتاب کی حامل صلاحیتوں‘ جیسے سائبر اور الیکٹرانک سامان حرب میں سرمایاکاری کی بات کرتے ہیں اور تشریح کیے بغیر ’غروب آفتاب کی حامل صلاحیتوں‘ میں کمی لانے پر زور دیتے ہیں۔

وزیر دفاع بین والس نے بھی مستقبل میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے خلا اور سائبر میں، اور زمین، سمندر اور فضا میں بغیر انسانوں کے دفاعی نظاموں میں سرمایاکاری کا وعدہ کیا ہے۔

دفاعی اخراجات میں زیادہ اضافہ کیے بغیر ان جدید نظاموں میں سرمایاکاری کے لیے فرسودہ آلات کو ترک کرنا پڑے گا۔

سالسبری میں فوجی مشق

BBC
ایک راستہ چیلنجر ٹو کی گن اور برجی کو چدید بنانے کا بھی ہے

سرمایے کی کمی، بدانتظامی اور عراق اور افغانستان جنگوں میں شمولیت نے مل کر برطانوی فوج کو پرانے آلات پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس وقت فوج کے پاس 15 طرح کی بکتربند گاڑیاں ہے جن میں سے کچھ آخری دم پر ہیں۔

فوج کی 700 واریر بکتربند گاڑیوں کو جدید بنانے کے ایک منصوبے پر تخمینے سے کہیں زیادہ لاگت آئی اور تاخیر کا شکار بھی رہا۔

برطانیہ، میزائل، توپخانے اور آتشیں اسلحے میں ہونے والی پیش رفت میں بھی پیچھے رہ گیا ہے۔

اگر فوج ٹینک ترک کر دیتی ہے تو برطانیہ کو اپنے اتحادیوں کو یقین دہانی کروانا ہوگی کہ وہ دفاع کے دوسرے ذرائع میں سرمایا لگا رہا ہے۔

خاص طور پر ایک اہم اتحادی کو بڑی تشویش ہوگی۔ جب 2010 میں طیارہ بردار بحری جہازوں کو ترک کیا گیا تھا تو امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا تھا کہ برطانیہ ’صف اوّل‘ کی فوجی طاقت نہیں رہا کیونکہ اس کے پاس تمام جنگی صلاحیتیں نہیں رہیں۔

بجری فوجی مشقیں

PA Media
ممکن ہے کہ ٹینکوں کو ترک کر دیا جائے مگر رائل نیوی نئے طیارہ بردار جنگی جہاز حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے

دفاعی جائزوں سے مسلح افواج اور ہتھیاروں میں کمی کے بارے میں لازماً قیاس آرائیاں جنم لیتی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے اس بار ایسا نہیں ہوگا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ انٹیگریٹڈ ڈیفنس اینڈ سکیورٹی رِویو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سب سے زیادہ جامع پالیسی جائزہ ہوگا۔ مگر سابقہ جائزوں کی طرح اس بار بھی دفاعی حکام کو شدید مالی دباؤ کا سامنا ہے جس کو مدِنظر رکھتے ہوئے انھیں دیکھنا ہوگا کہ وہ کونسی حربی صلاحیتیں رکھنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔

بات صرف ٹینکوں تک محدود نہیں، بلکہ جنگی طیاروں اور بحری جنگی جہازوں کی اقسام اور تعداد، اور مسلح افواج کی مجموعی جسامت بھی زیر غور ہے۔ اس قسم کی قیاس آرائیوں میں وقت کے ساتھ شدت آئے گی اور اسی وقت ختم ہوں گی جب موسم خزاں میں یہ جائزہ تکمیل کو پہنچے گا۔

نتجہ جو بھی ہو ٹیکنوں کو رکھنے یا ترک کرنے کا فیصلہ سیاسی ہوگا نہ کہ عسکری۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp