کراچی میں ایک مرتبہ پھر طوفانی بارش، عوام کی مشکلات میں اضافہ


کراچی

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک مرتبہ پھر طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں شہر کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔

کراچی میں موسلادھار بارش کا تازہ سلسلہ جمعرات کی صبح شروع ہوا اور محکمۂ موسمیات کے مطابق بارش شام گئے تک جاری رہ سکتی ہے۔

کراچی شہر کے متعدد علاقوں میں منگل کو ہونے والی شدید بارش کے بعد اب تک بحالی کا کام نہیں ہو سکا تھا اور آج کی بارش نے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

محکمۂ موسمیات کراچی کے مطابق 27 اگست کی صبح سے دوپہر تک پی اے ایف بیس فیصل اور ناظم آباد کے علاقوں میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہو چکی ہے جبکہ پی اے ایف بیس مسرور کے علاقے میں 98 اور ایئرپورٹ اور اس کے گردونواح میں 80 ملی میٹر تک بارش ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں بارش سے تباہی، ’رین ایمرجنسی‘ نافذ

’جب بارش نے کراچی کو ڈبو دیا‘

کراچی بارش: کراچی میں این ڈی ایم اے کیا کرے گا؟

کراچی میں کرنٹ لگنے کے باعث ہلاکتوں کا ذمہ دار کون؟

گندے نالے کا روپ دھارنے والی اورنگی ٹاؤن کی گلی اور کراچی میں بارش پر سیاست

گذشتہ ہفتے کے دوران بارش سے شدید متاثر ہونے والے سرجانی ٹاؤن میں بھی جمعرات کو 73 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق پی اے ایف بیس فیصل کے علاقے میں اگست کے مہینے میں بارش کا ایک اور نیا ریکارڈ قائم ہو گیا ہے اور وہاں 27 اگست کی دوپہر تک کل 485 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

کراچی میں محکمۂ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے صحافی زبیر خان کو بتایا کہ مطابق شام چار بجے تک توقع ہے کہ موسلادھار بارش کا سلسلہ کچھ کم ہو جائے گا مگر ہلکی بارش کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہ سکتا ہے۔ ان کے مطابق جمعے کو بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے مگر اس کی شدت آج جتنی نہیں ہو گی۔

حکام کے مطابق اس بارش کی وجہ بحیرۂ عرب میں بارشوں کے سسٹم کی موجودگی ہے جسے بلوچستان سے آنے والے ہوا کے کم دباؤ نے تقویت بخشی ہے۔

https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1298912371545698304?s=20

سردار سرفراز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یہ سسٹم کمزور ہو رہا تھا مگر بلوچستان سے ایک نیا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ مل کر بارشوں کا ایک نیا سلسلہ 29 یا 30 اگست کو پھر آ سکتا ہے جس میں کچھ علاقوں میں تیز اور کچھ میں ہلکی بارش متوقع ہے۔‘

کراچی پولیس کے مطابق شہر میں بارش کی وجہ سے تقریباً تمام بڑی شاہراہیں بند ہیں جبکہ تقریباً کلفٹن، پنجاب چورنگی، کے پی ٹی، مہران، ناظم آباد، لیاقت آباد اور ڈرگ روڈ سمیت تقریباً تمام ہی انڈر پاسز میں پانی بھر چکا ہے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے ان انڈر پاسز کو بند کر دیا گیا ہے۔

بارش اتنی شدید ہے کہ اس سے شہر کا کوئی بھی علاقہ متاثر ہونے بغیر نہیں رہ سکا ہے۔ شاہراہ فیصل سے ملحق نرسری کے علاقے میں واقع ایک گیسٹ ہاؤس کے مالک عرفان اعوان نے بتایا کہ ’نرسری کے علاقے میں 40 کے قریب گیسٹ ہاؤس ہیں۔ 25 اگست کی بارش کے دوران دو گیسٹ ہاؤس ایسے تھے جہاں بارش کا پانی داخل نہیں ہوا تھا مگر آج کی بارش نے تو وہاں بھی تباہی مچا دی ہے‘۔

ان کے مطابق علاقے میں واقع ایک بڑی فرنیچر مارکیٹ میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔ ’ہمیں تو ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آرہی ہے۔مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔‘

کراچی کے متمول علاقے ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کے رہائشی محمد ندیم کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں سڑکوں پر دو فٹ سے زیادہ پانی کھڑا ہو چکا ہے اور ’مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ اب یہ پانی ہمارے گھروں میں بھی داخل ہو جائے گا۔‘

کراچی، بارش، اربن فلڈنگ

ان کے مطابق ’میں نے کراچی میں اتنی شدید بارش نہیں دیکھی۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ اگر یہ بارش کا سلسلہ جاری رہا تو کیا بنے گا۔‘ قائد آباد کراچی کے رہائشی محمد گلزار کا کہنا تھا کہ ابھی تو وہ چند دن قبل ہونے والی بارش کے اثرات سے باہر نہیں نکلے تھے کہ آج کی بارش نے مزید تباہی مچا دی ہے۔ ’ہمارے علاقے پانی، بجلی، گیس کچھ بھی نہیں ہے۔ تیسرا دن ہے امدادی تنظیموں سے ملنے والے کھانے پر گزارہ کر رہے ہیں۔‘

کاروبار ختم ہو چکے ہیںآل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں سے اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کراچی کا تاجر ہے۔ ’ہماری 80 فیصد مارکیٹوں اور فیکٹریوں میں پانی نے تباہی مچا دی ہے۔ دوکانیں ختم ہو چکیں۔ مال پانی بہا کر لے جا چکا ہے۔ فیکٹریوں میں تیار مال تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ شہر میں 26 اگست سے کاروبار بند ہے۔‘

عتیق میر کا کہنا تھا کہ ’بارشوں کے اس سلسلے نے ہمیں سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا ہے۔ تاجر اپنے گھروں میں اپنے بال بچوں کو محفوظ کرنے میں مصروف تھے دوسری جانب ان کی زندگی بھر کی کمائی لٹ رہی تھی اور وہ آنسو بہانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔‘

سڑکوں پر بہتے کنٹینر

کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں کی جانب سے اس غیرمعمولی بارش سے متعلق بنائی گئی ویڈیوز اور تبصرے صبح سے ٹی وی سکرینز اور سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گذشتہ روز تک سندھ نے 90 برس کی سب سے بدترین مون سون بارشیں دیکھیں۔ آج سپر مون سون، طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال جاری ہے۔

https://twitter.com/NKMalazai/status/1298903715181727744

’ان تمام افراد کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں جو اس ریکارڈ توڑنے والی ناگہانی آفت میں دن رات شہریوں کی مدد کے لیے کوشاں ہیں۔‘

شہریوں کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز میں شہر کی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایم اے جناح روڈ پر عاشورہ کے جلوس کے لیے سڑکوں پر رکھے کنٹینرز بھی پانی میں بہتے چلے جا رہے ہیں۔

متعدد صارفین کی جانب سے پانی سے بھرے ہوئے انڈر پاسز کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔

اس حوالے سے سندھ حکومت کو بار بار کراچی میں اس طرح کی صورتحال پیدا ہونے کے باوجود اس پر جلد قابو نہ پانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

شہر میں بارش کے باعث کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز ٹرپ گئے جس سے شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہے۔

کے الیکٹرک کی جانب سے ٹوئٹر کے ذریعے شہریوں کو ہدایت جاری کی گئیں اور ان میں کہا گیا کہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں، غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے، شہری ٹوٹے ہوئے تاروں،کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

صحافی جبران نے ڈی ایچ اے کراچی کا منظر ایک ویڈیو میں شائع کرتے ہوئے دکھایا۔

https://twitter.com/gibranp/status/1298885059806744581?s=20

اس حوالے سے لوگوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے ایک دوسرے کی مدد کرنے کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ اگر آپ کھانے یا دیگر ضروری اشیا آرڈر کرنے کے بارے میں سوچ بھی رہے ہیں تو ایسا نہ کریں۔ اگر گھر سے باہر نکلنا آپ کے لیے مشکل ہے تو ڈلیوری والے کے لیے بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp