کورونا وائرس کو فریب سمجھنے والے شخص کی بیوی کووِڈ 19 سے زندگی کی بازی ہار گئیں


امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک ٹیکسی ڈرائیور جس نے ان دعوؤں پر یقین کر لیا تھا کہ کورونا وائرس ایک فریب ہے، اپنی بیوی کو کھو دیا ہے۔

وبا کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے وہ کووِڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بعد موت انتقال کر گئیں۔

برائن لی ہِچنز اور ان کی بیوی ایرِن نے آن لائن یہ جھوٹے دعوے پڑھ لیے تھے کہ یہ وائرس ’من گھڑت ہے، فائیو جی سے تعلق رکھتا ہے یا فلو جیسا ہے۔‘

انھوں نے حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کیا اور جب مئی میں وہ بیمار پڑے تو طبی مدد بھی طلب نہیں کی۔ برائن تو ٹھیک ہو گئے مگر ان کی 46 برس کی بیوی کی حالت بگڑتی چلی گئی اور وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے عارض قلب کے نتیجے میں اگست میں ان کی موت ہو گئی۔

کورونا وائرس سے متعلق پھیلائی گئی گمراہ کن معلومات کے بارے میں تحقیق کے دوران برائن نے جولائی میں بی بی سی سے بات کی تھی۔ اس وقت ان کی بیوی ایک ہسپتال میں وینٹیلیٹر پر تھیں۔

بی بی سی بینر

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کووڈ-19 سے جڑی اصطلاحات کے معنی کیا ہیں؟

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

ولادیمیر پوتن: ’روس نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی ہے‘

چین میں سرکاری اہلکاروں پر کورونا ویکسین کے ’خفیہ تجربے‘


ہلاکت خیز سازشی نظریات

ایرن کو پہلے سے دمے اور بے خوابی کی شکایت تھی۔

ان کے شوہر نے بتایا کہ انھوں نے وبا کے شروع میں حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کیا کیونکہ انھوں نے آن لائن شائع ہونے والے جھوٹے دعوؤں پر یقین کر لیا تھا۔

برائن سماجی فاصلے کا خیال کیے اور ماسک پہنے بغیر ٹیکسی چلاتے رہے اور اپنی بیوی کے لیے ادویات لاتے رہے۔

جب مئی میں دونوں بیمار پڑے تو انھوں نے فوری طور پر طبی امداد کے لیے بھی رجوع نہیں کیا اور نتیجتاً ان میں کووڈ 19کی تشخیص ہوئی۔

برائن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’کاش ہم نے شروع ہی سے ہدایات پر کان دھرے ہوتے۔‘ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ ان کی بیوی انھیں معاف کر دیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس اور آن لائن پھیلنے والی غلط معلومات

لوگ بحرانی کیفیت میں سازشی نظریات کا زیادہ شکار کیوں ہوتے ہیں؟

کیا لازمی ماسک پہننے کے احکامات پر عملدرآمد کروایا جا سکے گا؟

ان کا کہنا تھا ’یہ ایک حقیقی وائرس ہے جو لوگوں پر مختلف روپ میں اثر انداز ہوتا ہے۔ میں ماضی کو نہیں بدل سکتا۔ میں صرف حال میں رہ کر مستقبل کے لیے بہتر انتخاب کر سکتا ہوں۔

’اب ان کی جان تکلیف سے چھوٹ گئی ہے اور آرام سے ہیں۔ ان کی یاد بعض اوقات مجھے بہت ستاتی ہے مگر میں جانتا ہوں کہ وہ بہتر مقام پر ہیں۔‘

’یہ چیز حقیقی ہے‘

برائن نے بتایا کہ انھیں اور ان کی بیوی کو کووڈ 19 کے بارے میں پکا یقین نہیں تھا۔ کبھی وہ سوچتے کہ یہ ایک فریب ہے، کبھی اسے فائیو جی ٹیکنالوجی سے جوڑتے اور کبھی سمجھتے کہ یہ کوئی معمولی سی بیماری ہے۔ ان خیالات سے ان کا سامنا فیس بک پر ہوا تھا۔

انھوں نے کہا ’ہم سمجھے حکومت ہماری توجہ ہٹانا چاہتی ہے یا یہ فائیو جی سے متعلق ہے۔‘

مگر جب وہ مئی میں بیمار پڑے تو برائن نے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے فیس بک کا سہارا لیا اور وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں بتایا کہ وہ وائرس کے بارے میں آئن لائن چھپنے والی غلط معلومات سے کس طرح گمراہ ہوئے۔

انھوں نے لکھا ’اگر آپ کو باہر جانا پڑ جائے تو عقل سے کام لیں اور ہماری طرح حماقت کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ وہ کچھ آپ کے ساتھ نہ ہو جو میرے اور میری بیوی کے ساتھ ہوا۔‘

ڈاکٹروں اور ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ افواہوں، سازشی نظریات اور صحت سے متعلق انٹرنیٹ پر غلط معلومات سے بلواسطہ نقصان کا خطرہ زیادہ ہے، خاص طور سے سوشل میڈیا پر حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں پھیلائے جانے والے سازشی نظریات سے۔

اگرچہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے کورونا وائرس کے بارے میں غلط معلومات کو روکنے کی کوشش کی تاہم ناقدین آنے والے دنوں میں مزید اقدامات کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

فیس بک کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ’ہم اپنے پلیٹ فارمز پر مضر گمراہ کن معلومات کی اشاعت کی اجازت نہیں دیتے اور اپریل اور جون کے درمیان ہم نے کووڈ 19 کے بارے میں 70 لاکھ گمراہ کن معلومات خذف کی تھیں، جن میں جعلی علاج اور سماجی فاصلے کے غیر مؤثر ہونے کے دعوے شامل ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp