انڈین سپریم کورٹ کا ملک میں محرم کے جلوس نکالنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ


کشمیر

انڈیا کی سپریم کورٹ نے محرم کے دوران ملک بھر میں ماتمی جلوس نکالنے کی اجازت دینے کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک مخصوص برادری پر کووڈ 19 کی وبا پھیلانے کے الزامات لگنے کا خدشہ ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جمعرات کو اس معاملے میں سماعت کے دوران انڈین سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر جلوس نکالنے کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر اس سے کورونا پھیلنے کا خدشہ تو ہے ہی ساتھ ہی اس سے کسی مخصوص مذہب یا فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنائے جانے کا بھی خطرہ ہے۔

لکھنؤ کے شیعہ مذہبی رہنما سید قلِب جواد نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ محرم کے دوران مسلمانوں کو جلوس نکالنے کی اجازت دیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا انڈین چینلز مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ رویہ رکھتے ہیں؟

کشمیر کی تاریخی امرناتھ یاترا وبا کے باعث منسوخ

جگناتھ ‘رتھ یاترا’ کا مطالبہ کرنے والا مسلمان کون ہے؟

انڈیا محرم

اپنے مطالبے کی حمایت میں انھوں نے اپنی درخواست میں جگناتھ مندر کی رتھ یاترا کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی اجازت کا بھی حوالہ دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس کا موازنہ رتھ یاترا سے نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ صرف ایک جگہ اور ایک خاص سڑک سے گزرنے کی بات تھی لیکن اس پٹیشن میں پورے ملک میں جلوس نکالنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

انڈین سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بینچ کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم ملک میں جلوس نکالنے کی اجازت دیتے ہیں تو انتشار پھیل جائے گا اور ایک مخصوص برادری پر کووڈ 19 کی وبا پھیلانے کے الزامات لگنے لگیں گے۔’

کورونا وائرس کے خطرے کے باعث انڈیا کی سپریم کورٹ نے اٹھارہ جون کو ایک فیصلے میں بھگوان جگناتھ کے صدیوں پرانے سالانہ جلوس پر پابندی لگا دی تھی۔ لیکن اس فیصلے پر نظر ثانی کی متعدد اپیلیں کی گئیں جن میں ایک مسلمان شخص کی اپیل بھی شامل تھی۔ ان درخواستوں کے بعد سپریم کورٹ نے چند شرائط کے ساتھ تاریخی رتھ یاترا کے انعقاد کی اجازت دے دی تھی۔

تبلیغی کماعت پر وبا پھیلانے کا الزام

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں ملک میں کورونا کی وبا کے آغاز میں دارالحکومت دلی کے علاقے نظام الدین میں تبلیغی اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے بعد کورونا کے متاثرین اور پھیلاؤ میں اضافے کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں۔

اس اجتماع میں انڈیا کے مختلف شہروں اور ریاستوں سے ہزاروں افراد شامل ہوئے تھے جس کے بعد انڈیا کی انتہا پسند ہندو جماعتوں اور چند عوامی حلقوں نے مسلم تبلیغی جماعت کو ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انھیں تفریق کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

تبلیغی جماعت سے متعلق پڑھیے

’تبلیغی جماعت کا نام آیا تو افواہوں نے مسلم مخالف رنگ اختیار کر لیا‘

دہلی میں تبلیغی اجتماع کے بعد کورونا کے متاثرین کی تلاش

تبلیغی جماعت: نظام الدین مرکز کے محمد سعد کون ہیں؟

انڈیا میں تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتلِ کی دفعات کے تحت مقدمہ

عدالت کا کہنا تھا کہ جہاں تک لکھنؤ میں جلوس نکالنے کا تعلق ہے اس کے لیے درخواست گزار ِالہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں۔

انڈیا میں کورونا کی صورتحال

انڈیا کورونا

جمعرات کو انڈیا میں ریکارڈ 75760 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد ملک میں کورونا متاثرین کی کل تعداد 33 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔

ایشیا میں انڈیا کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جبکہ دنیا میں امریکہ اور برازیل کے بعد اس میں متاثرین کی تعداد تیسرے نمبر پر ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1023 افراد کورونا کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ ملک میں کل ہلاکتوں کی تعداد 60,472 ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp