عفت گل: ایک ڈیجیٹل انٹرپرینور کی کہانی


ڈیجیٹل اسٹارلنگ (Digital Starling) ایک غیر منافع بخش، ایک خاص مقصد کے لئے بنائی گئی کمپنی ہے جو خواتین کی سربراہی میں خصوصی ڈیجیٹل معاونت کی مہارت کے ساتھ ایسی کمیونٹی کی نمائندگی کرتی ہے جن کو بہت کم مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔

اس کے ذریعے جنس کی بنیاد پر فرق کو کم کرنا اور اس کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہے جو بہت زیادہ ہے۔ یقینی طور پر آج کے دور میں ڈیجیٹل کی تعلیم ہر شعبہ زندگی کے لئے لازم ہو چکی ہے۔ جیسے جیسے بزنس عالمی سطح پر وسیع ہو رہے ہیں ویسے ہی آن لائن بزنس پر فوکس کیا جا رہا ہے۔ اس کے لئے جدید کاروباری سافٹ ویئر تیار ہو رہے ہیں تا کہ آپ کی آرگنائزیشن کو ٹرانسفر کیا جا سکے اور ڈیجیٹل چینل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کسٹمرز تک پہنچا جا سکے۔ جس طرح ٹیکنالوجی نے ہمیں بہت سارے طریقوں سے یکجا کیا ہے لیکن اس نے صنفی بنیادوں پر ڈیجیٹل تقسیم کو کم نہیں کیا۔ یہ ہی ایک اہم وجہ ہے جس کی بنیاد پر بہت ساری خواتین کام کرنے والی کمپنیوں کا حصہ نہیں بن پاتی۔ 2016ء میں جب اقوام متحدہ نے معاشی پالیسیوں میں خواتین کی نمائندگی کو اپنے ایجنڈے میں رکھا تو صرف G 20 ممالک میں کام کرنے والی جگہوں پر خواتین کی تعداد صرف 26 % جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ تعداد اس سے بھی کم ہے۔

عفت گل نے اپنے ڈیجیٹلentrepreneurship کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے کوڈ ٹو چینج نامی، غیر منافع بخش آرگنائزیشن کے آغاز کا مقصد ڈیجیٹل مہارتوں کے لئے خواتین کو با اختیار بنانا اور صنفی امتیاز کو کم کرنا تھا۔ 2010 ء میں اس آرگنائزیشن کے آغاز سے اب تک عفت گل نے 500 سے زائد خواتین کو ٹیکنیکل جاب کے لئے تیار کیا ہے جس کی وجہ سے اس عمل کے دوران میں 3000 خواتین کی زندگی میں بہتری آئی ہے۔ عفت گل کی ان کاوشوں کی وجہ سے 2020ء میں یونیسیف (UNESCO) نے Prize for Girls اور ساؤتھ ایشیا فاؤنڈیشن نے ویمن ایجوکیشن کے لئے منتخب کیا ہے۔ اپنے نئے، منفرد اور اپنی نوعیت کے الگ، for۔ profit، for۔ purpose ان ماڈل کے تحت AI کی معاونت سے ڈیجیٹل اسٹارلنگ عفت گل کے تبدیلی کے خواب کوڈ ٹو چینج کو وسعت اور رفتار فراہم کرے گا۔ اب وہ اے آئی سے مربوط ڈیجیٹل اسٹارلنگ کا آغاز کر چکی ہیں۔ عفت گل 2010ء سے خواتین کی ڈیجیٹل انڈسٹری میں شمولیت کی بھر پور انداز میں حمایت کر رہی ہیں۔ پاکستان میں پیدا ہونے والی عفت گل کی پرورش لیبیا اور مالٹا میں ہوئی۔ عفت گل کے والد پطرس گل لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ہمیشہ سرگرم رہے اس لئے انہوں نے بہت چھوٹی عمر ہی سے عفت گل کو گھر میں کمپیوٹر لا کر دیا۔ عفت گل کمپیوٹر پر کئی کئی گھنٹے صرف کرتی، خود ہی کمپیوٹر کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اس نے کمپیوٹر کی تعلیم، اہم معلومات تک رسائی کی افادیت کا اندازہ لگا لیا۔ عفت گل کی کم عمری میں ہی جب اس کا خاندان اپنے آبائی وطن پاکستان واپس لوٹا آیا۔

عفت گل کو اس بات کی اہمیت کا احساس ہوا کہ کمپیوٹر لڑکیوں کے لئے کتنا اہم ہے کیونکہ اس کی ہم عمر لڑکیاں سکول بھی نہیں جا رہی تھیں۔

لڑکیوں کی تعلیم پر پیسہ خرچ کرنا اتنا ضروری اور اہم خیال نہیں جا تا، جس کی وجہ سے ان کا پروفیشنل شعبے جات میں شمولیت کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ اس بات کا شدت سے احساس کرتے ہوئے عفت گل نے صرف 21 سال کی عمر میں اپنے پہلے اسکلز سینٹر کا آغاز کیا۔ جس کا ملکی سطح پر نہایت عمدہ انداز میں خیر مقدم کیا گیا۔ اپنے نئے پروجیکٹ ڈیجیٹل اسٹارلنگ کے ساتھ عفت گل کو دو طرفہ چیلنجز کا سامنا ہے۔

باصلاحیت خواتین کی عددی اعتبار سے عالمی سطح پر نمائندگی کم ہے اور کئی بزنس ابتدائی مراحل میں وہ ٹیلنٹ افورڈ نہیں کر سکتے جو انہیں آگے بڑھنے کے لئے درکار ہوتا ہے۔ عفت گل نے پاکستان میں اسکلز یافتہ پروفیشنل خواتین کا ایک گروپ تیار کیا ہے جن کو اعلیٰ معیار کی جاب درکار ہیں کیونکہ ان کے پاس بطور فری لانس کام کے لئے لوکل سطح کے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔

الگورتھم اور اے ون کا استعمال کرتے ہوئے اور NLP کی اپروچ استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل اسٹارلنگ خواتین کے ٹیلنٹ کو ابھرتی ہوئی مارکیٹ تک پہنچنے اور ان کو تمام انڈسٹریز میں عالمی سطح پر کیرئیر کے کئی مواقع فراہم کرے گا۔ اس منصوبے سے آرگنائزیشن کو، بلاصلاحیت اور ایکسپرٹ سٹاف کو بھرتی کرنے میں آسانی ہو گی اور ترقی پذیر ممالک کی خواتین کو عالمی معیار کی جاب میسر ہوں تاکہ کام کی جگہ پر صنفی امتیاز کو کم کے لئے ایک بہترین عمل ہو گا۔ ڈیجیٹل اسٹارلنگ کا ابھی پاکستان میں باقاعدہ آغاز ہونا ہے، لیکن اس کے لئے لوگوں کی دلچسپی قابل دید ہے۔

عفت گل کو مستقبل میں اپنے ٹریننگ پروگرام کے لئے 200 سیٹوں کے لئے 300 سے زائد درخواستیں وصول ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹریننگ پاکستان بھر کی تمام خواتین کے لئے ہے جو ٹریننگ کے لئے درکار معیار کو پورا کرتی ہیں۔ اس پروگرام کے لئے ابھی سے جاب کے لئے بھی درخواستیں اور کئی کامیاب بزنس کی جانب سے نئے کاروبار کو شروع کرنے کا بھی عندیہ مل چکا ہے۔

عفت گل WaiACCELERATE کے اپنے Mentors کے ساتھ مل کر انتہائی لگن کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ اور WaiACCELERATE اس کے کام اور آئیڈیا کو وسیع پیمانے پر پہنچانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈیجیٹل اسٹارلنگ عفت گل کی دس سال کی محنتوں اور کاوشوں کا ثمر ہے، جس میں وہ صنف امتیاز کے خاتمے اور خواتین کی بہتری کے لئے کوشاں ہیں تاکہ وہ خود مختاری کے ساتھ جی سکیں اور اپنے کام میں بہترین انداز سے حصہ لے سکیں۔

عفت گل کا کہنا تھا کہ ای آئی کی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، میں عالمی سطح پر پروفیشنل خواتین کے ساتھ باہمی اشتراک سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکوں گی۔ ایک کمپنی کی فی میل بانی ہوتے ہوئے مجھے اندازہ ہے کہ یہ امر انتہائی اہم ہے کہ ہمیں اپنی کیمونٹی کی سپورٹ حاصل ہو۔

جب خواتین آپس میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں، تو پھر آسمان کی حدود ہی آپ کی منزل ہوتی ہے۔ پھر ایسی ایسے مواقع آپ کو میسر آتے ہیں جن کا کبھی آپ نے سوچا بھی نہیں ہوتا، اور آپ نہیں جانتے کہ یہ مواقع آپ کو کہاں لے جائیں گے۔

عفت گل نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کمپیوٹر سائنس کی ایک شاخ ہے جو انسان کی ذہانت کو کسی مشین میں نقل کرنے کے امکان کی جانچ کرتی ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) مشینوں کے لئے تجربے سے سبق سیکھنے، نئی آلات میں ایڈجسٹ کرنے اور انسان جیسے کام انجام دینے کو ممکن بناتی ہے۔ آج کل آپ کو زیادہ تر مثالیں، شطرنج کھیلنے والے کمپیوٹرز سے لے کر خود سے چلنے والی کاروں کے بارے میں سننے کو بہت ملے گا جو deep learning اور نیچرل لینگویج کے عمل پر انصار کرتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، کمپیوٹرز کو بڑی مقدار میں ڈیٹا پر کارروائی کر کے اور ڈیٹا میں طریقہ کار کو پہچان کر مخصوص کاموں کو انجام دینے کی تربیت دی جا سکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت ایک ڈسپلن ہے جو تیزی سے ہماری زندگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور بہت جلد، ہمارے استعمال میں ہونے والے بہت سارے آلات کو ’سمارٹ‘ یا اے آئی سسٹم کے ساتھ مربوط کر دیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).