فلسفہ حسینی کو فروغ دیں


محرم کا مقدس مہینہ شروع ہوتے ہی شیعہ سنی کی بحثیں شروع ہو چکی ہیں۔ ماتم جائز ہے یا ناجائز کی بحث شروع ہو چکی ہے۔ نجانے کس کس شاعر کا کلام علامہ اقبال سے منسوب کر کے آگے پھیلایا جا رہا ہے۔ کسی کو کربلا کا واقعہ محض اقتدار کی جنگ لگتا ہے تو کسی کو حق و باطل کا عظیم معرکہ۔ کسی کو مجلس سے مسئلہ ہے تو کسی کو ماتم سے مسئلہ ہے اور کسی کو نذر نیاز اور سبیل لگانے سے۔ آپ کو جو بھی صحیح لگتا ہے، اس پر ڈٹے رہئے۔ مگر کسی دوسرے کا مذاق مت اڑائیے۔ مخالف رائے کا بھی احترام کیجئے۔ لوگ سمجھتے کیوں نہیں اگر کوئی ماتم کرتا ہے تو اسے کرنے دیں۔ آپ کو کیا مسئلہ ہے۔ مولاحسین علیہ السلام سے محبت کا طریقہ ہے۔ آپ کسی اور طریقے سے محبت کرتے ہیں، تو کوئی اور اپنے طریقے سے محبت کرتا ہے۔

ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے، کیچڑ اچھالنے کے علاوہ اہل تشیع حضرات پر بہتان بھی لگائے جا رہے ہیں۔ نذر نیاز سے متعلق من گھڑت باتیں سنائی جاتی ہیں۔ ہم نے بھی بچپن میں اہل تشیع حضرات کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا۔ بعض لوگ ایسی ایسی اخلاق باختہ باتیں گھڑتے تھے کہ انہیں زبان پر نہیں لایا جا سکتا۔ خدارا یہ جھوٹے اور من گھڑت قصے سنانے سے گریز کریں۔

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم انتہائی ویلے لوگ ہیں۔ ہم کو ہر دوسرا بندہ غلط اور اپنا آپ ہمیشہ درست لگتا ہے۔ ہم خود کو عقل کل تسلیم کرتے ہوئے اپنے لیڈر یا مذہبی راہنما کی جھوٹی بات بھی بات من وعن تسلیم کر لیتے ہیں جب کہ کسی دوسرے کی اچھی بات بھی ماننا ہو تو ہم نیپال چلے جاتے ہیں۔ (نیپال چلے جانے کا قصہ تو علامہ لڈن جعفری صاحب کی زبان آپ سن ہی چکے ہوں گے)۔ یہی حال ہمارا ہے۔ محرم الحرام کے احترام اور فلسفۂ حسینی پر عمل در آمد کی بجائے ہمارا سارے کا سارا زور صرف اور صرف ماتم کو ناجائز ثابت کرنے میں ہے یا ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانے میں صرف ہو رہا ہے۔

بہت سوں کو مجالس اور جلسے جلوس پہ اعتراض ہے۔ مگر یہ سب اس وقت نیپال چلے جاتے ہیں جب خود ان پہ بات آئے۔ آئین پاکستان تمام مذاہب ومسالک کو ان کی مذہبی رسومات ادا کرنے کا حق دیتا ہے، خدارا آپ ان سے مت چھینئے۔ اختلاف ہے تو بندوق اور گولی سے نہیں دلیل سے کریں۔

ہم رب وحدہ لاشریک کا فرمان کیوں بھول جاتے ہیں کہ ”اعتصمو بحبل اللہ جیمعا و لاتفرقو“ خدارا اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیجیے۔ خدارا تفرقوں میں مت پڑیں۔ خدارا احتیاط کا دامن تھامیں۔ نفرت نہیں محبت پھیلائیے۔ خدارا شیعہ سنی کا کھیل بند کیجئے۔ خدارا کفر کے سرٹیفیکیٹ بیچنا بند کریں۔ ورنہ کل کلاں کو آپ کا بھائی، آپ کا بیٹا بھی اس کی زد میں آ سکتا ہے۔ آپ کی بیوی بھی بیوہ ہو سکتی ہے، آپ کے بچے بھی یتیم ہو سکتے ہیں۔ خدارا صرف اور صرف مسلمان بنئیے۔ فلسفہ حسینی کو عام کیجئے۔ محرم کا احترام کیجئے لیکن شیعہ یا سنی بن کر نہیں، حسینی بن کر کیجئے۔ مسلمان بن کر کیجئے۔ آقا حسین نہ شیعہ تھے نہ سنی، وہ صرف اور صرف مسلمان تھے۔ کوئی سیاہ کپڑے پہنتا ہے یا ماتم کرتا ہے یا کسی بھی طرح حسین علیہ السلام کا غم مناتا ہے، اسے منانے دیجئے۔

کچھ کر سکتے ہیں تو روزے رکھئے۔ آپ بریلوی ہو یا شیعہ، دیوبندی ہو یا وہابی، محرم کا احترام سب پر واجب ہے۔ کوئی نیاز یا سبیل لگاتا ہے تو خدارا اسے لگانے دیں۔ برا بھلا مت کہیں۔ سبیل سے متعلق جھوٹی باتیں مت پھیلائیں۔ ذاکرین اور سب فرقوں کے علماء سے بھی گزارش ہے کہ احترام محرم کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نفرتیں نہیں محبتیں پھیلائیں۔ حسین تو کسی فرقے کی میراث نہیں ہیں۔ وہ سب کے ہیں۔ فلسفہ حسینی کو فروغ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).