اسوۂ حسینی ؓکو اپنانے کی ضرورت


تاریخی اعتبار سے یوم عاشورہ ( 10 محرم الحرام) سال کا عظیم ترین دن کہلانے کا حق دار ہے۔ مصنفین نے احادیث مبارکہ اور تاریخی روایات کی روشنی میں اس دن کی فوقیت اور فضیلت کی 25 وجوہات بیان کی ہیں جن میں سے ہر ایک سنہرے حروف سے لکھی جانے کے قابل ہے۔

اسلامی تاریخ میں اس دن ایک بہت دردناک واقعہ بھی پیش آیا۔ دس محرم الحرام 61 ہجری کو جنت کے نوجوانوں کے سردار اورنبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کے نواسے حضرت حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ) کو میدان کربلا میں شہید کیا گیا۔ اس ماہ کے آتے ہی اس واقعہ کی یاد تازہ ہو کر ہر مسلمان کی آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے اوربرصغیر میں یہ مہینہ اس واقعہ سے ہی شہرت پا گیا ہے۔

اس عظیم دن حضرت حسین ؓ کا شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہونا ان کی فضیلت کی ایک اور دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شہاد ت کے لیے اتنے مقدس دن کا انتخاب کیا۔ شہادت حسین اور واقعہ کربلاکی تفصیلات تو زبان زد عام ہیں اور اس واقعہ کو یاد کرنے کے مختلف اندازہو سکتے ہیں لیکن اس واقعہ کے حوالے سے چند باتیں بہت اہم ہیں ’جن پر عمل کرنا ان کے ماننے والوں پر لازم ہے :

( 1 ) اس دن روزہ رکھا جائے اس لیے کہ اس کی بہت فضیلت ہے۔ ( رسول اللہﷺ نے یہودیوں کی مشابہت سے بچنے کے لیے 9 اور 10 یا 10 اور 11 محرم یعنی دو دنوں کا روزہ رکھنے کی تعلیم فرمائی ہے۔ )

( 2 ) اس دن اپنے گھر والوں پرعام دنوں سے ہٹ کر کھانے پینے میں وسعت کی جائے ’اس لیے کہ ایسا کرنا حدیث سے ثابت ہے اور اسے رزق میں برکت کا باعث قرار دیا گیا‘ لیکن اس معاملے میں افراط و تفریط سے بچنا بھی ضروری ہے۔

( 3 ) حضرت حسین ؓکی تعلیمات کو عملااًپنایا جائے اور ہر وقت حق کے لیے جان دینے کا جذبہ دل میں موجزن رہے۔

( 4 ) حضرت حسین ؓنے وقت شہادت نماز پڑھ کر نماز کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ پنج وقتہ نماز باجماعت کی پابندی کریں۔ لیکن یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم نماز جیسے بنیادی فرض ہی سے غافل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دس فیصد سے بھی کم لوگ پنج وقتہ نماز کی پابندی کرتے ہیں۔

( 5 ) پوری زندگی اور خاص کر اپنی شہادت کے وقت حضرت حسین ؓ نے صبر واستقامت کی عظیم داستان رقم کی اور اپنے اہل وعیال کو بھی صبر واستقامت کا درس دیتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ میدان کربلا میں مردانہ وار لڑتے ہوئے جب زخموں سے چور ہوکر ”دنیا کا پھول“ اور ”جنت کا شہزادہ“ گھوڑے سے نیچے گرا تو آپؓکی زبان مبارک سے یہ کلمات نکلے : ”اے میرے رب! تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور میں تیرے فیصلے پر صابر اور راضی ہوں“ ۔ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ) اب حضرت حسینؓ کے ماننے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی صبر کادامن کبھی نہ چھوڑیں اور باطل کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).