کورونا وائرس: برطانیہ سردیوں میں کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کر سکتا ہے؟


کورونا وائرس

PA Media
برطانیہ میں لیک ہونے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ اِس سال موسم سرما میں اگر کوویڈ 19 کی وبا اپنی بدترین سطح پر پہنچ جاتی ہے تو ملک میں 85 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔ تاہم اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹ 'کوئی پیشگوئی نہیں بلکہ صرف ایک منظرنامے(ماڈل) کو پیش کرتی ہے اور اعداد و شمار میں 'خاصی غیریقینی' ہو سکتی ہے۔

کچھ افراد اس ماڈل پر تنقید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں جس ماڈل کو بنیاد بنایا گیا ہے وہ پہلے ہی پرانا ہو چکا ہے۔

بی بی سی کے حالات حاضرہ کےٹی وی پروگرام ’نیوز نائٹ’ نے جس دستاویز تک رسائی حاصل کی ہے وہ سیج (ایس اے جی ای) نامی سائنسی مشاورتی گروپ نے حکومت کے لیے تیار کی تھی۔ اس رپورٹ کا مقصد قومی ادارۂ صحت یا این ایچ ایس اور مقامی حکام کو منصوبہ بندی میں مدد کرنا ہے۔

لیک ہو جانے والی مذکورہ رپورٹ کے اہم مفروضوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ سکول کھلے رہیں گے اور گھروں سے باہر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹیسٹ، آئسولیشن اور قرنطینہ جیسے حکومتی اقدامات صرف 40 فیصد ہی مؤثر ثابت ہوں گے۔

د وسرے الفاظ میں سکولوں کی بندش کے علاوہ کورونا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات مارچ سنہ 2021 تک نافذ العمل رہ سکتے ہیں۔

بی بی سی بینر

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا وائرس: آپ کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟


یہ ماڈل جولائی 2020 سے مارچ 2021 کے درمیان انگلینڈ اور ویلز میں ہونے والے اندازے سے زیادہ یعنی اضافی اموات کا حساب لگانے کی کوشش بھی کرتا ہے۔

یہ اموات اس دورانیے میں ہونے والی متوقع اموات سے زیادہ ہیں اور قومی ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار پر مشتمل ہیں۔ یہ ماڈل ان افراد کو بھی شامل کرتا ہے جن کے مرنے کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ انھیں دوسرے امراض کا بھی سامنا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں کورونا وائرس سے 81 ہزار اضافی اموات ہو سکتی ہیں جبکہ 27 ہزار اضافی اموات دوسری وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔ سکاٹ لینڈ میں کورونا وائرس سے 2600 جبکہ شمالی آئرلینڈ میں 1900 اضافی اموات ہو سکتی ہیں۔

اضافی اموات کے علاوہ اس ماڈل میں اس بات کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے کہ اس سال نومبر اور مارچ کے درمیانی عرصے میں کتنے افراد کو ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

رپورٹ میں دیے گئے اعداد وشمار کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان میں خاصی غیر یقینی پائی جاتی ہے۔ تاہم ان اعداد وشمار کے مطابق موسم سرما میں جو افراد کووڈ 19 سے متاثر ہو سکتے ہیں، ان میں دو اعشاریہ چار فیصد کو ہسپتال داخل کرانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جبکہ ان مریضوں میں سے 20 اعشاریہ پانچ فیصد ایسے ہو سکتے ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت پیش آ سکتی ہے اور ہپستال میں داخل کیے جانے والے تمام مریضوں میں سے 23 اعشاریہ 3 فیصد کی موت ہو سکتی ہے۔

اس ماڈل کے مطابق بحیثیت مجموعی مذکورہ عرصے میں انفیکشن سے ہلاک ہونے والوں کا تناسب اعشاریہ سات فیصد ہو گا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ماڈل میں دی گئی پیشنگوئی کوئی حتمی بات نہیں اور اس میں ’خاصی غیر یقینی’ پائی جاتی ہے، تاہم اس ماڈل میں حکومت کو بدترین ممکنہ حالات دکھائے گئے ہیں تاکہ وہ درست منصوبہ بندی کر سکے۔

تاہم، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ماڈل کے ذریعے پیشنگوئی کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اس میں دیے گئے کچھ مفروضے درست نہیں ہیں اور مختلف ممکنہ منظرناموں کی صورت میں یہ ماڈل مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

سکول

PA Media

اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کارل ہینیگن کہتے ہیں کہ اس ماڈل میں دیے گئے کچھ مفروضے ’مشکوک' یا غیر حقیقی ہیں اور اس رپورٹ میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ ’ہم نے اس وبا کی پہلی لہر سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔'

نیوز نائٹ نے اس رپورٹ کے حوالے سے مختلف مقامی حکومتی اہلکاروں سے بھی بات کی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں کووڈ 19 سے اموات اور ہپستال میں داخل کرائے جانے والے مریضوں کی تعداد میں اتنا زیادہ فرق دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ موسم سرما میں اس کے اثرات بہت معمولی ہوں گے یا خوفناک۔

’غیر مددگار‘ ماڈل

پروفیسر ہینیگن کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر بنائے جانے والے اس قسم کے منظرنامے مدد گار ثابت نہیں ہوتے، اور ہمیں مقامی سطح پر جمع کیے گئے اعداد وشمار اور نگرانی کی ضرورت ہے۔

ان کے بقول یہ حکومی ماہرین کی طرف سے پیش کیے جانے والا کوئی پہلا منظرنامہ نہیں ہے جس میں بدترین حالات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ پچھلے ہی ماہ برطانیہ کے سب سے بڑے سرکاری سائنسدان سر پیٹرک ویلینس نے جو رپورٹ طلب کی تھی، اس میں کہا گیا تھا کہ اس سال موسم سرما میں انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس سے ایک لاکھ 20 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔

جمعہ 28 اگست کو افشا ہونے والی سرکاری رپورٹ کے جواب میں حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ایک ذمہ دار حکومت کی حیثیت سے ہم اپنی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں اور ہم ہر قسم کے ممکنہ حالات سے نمٹنے کی تیاری کرتے رہیں گے، اور ان ممکنہ منظرناموں میں بدترین صورت بھی شامل ہے۔’

ترجمان کے مطابق ’ہماری منصوبہ بندی اس بات کی پیشنگوئی نہیں کہ کیا ہوگا، بلکہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ذمہ دار حکومت کی حیثیت سے ہم ہر قسم کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کی تیاری کرتے رہیں۔’

یاد رہے کہ اب تک برطانیہ میں کوروناوائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد تین لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور 40 ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp