متحدہ عرب امارات اور اسرائیل معاہدہ: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے بائیکاٹ کا قانون ختم کر دیا


اسرائیل امارات

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان نے ایک وفاقی حکم نامے کے ذریعے سنہ 1972 میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے قانون کا خاتمہ کر دیا ہے۔

یہ اقدام رواں ماہ کے وسط میں دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے اور سرکاری ایمریٹس نیوز ایجنسی کے مطابق اس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی تعلقات مضبوط کرنا ہے۔

سرکاری حکم نامے کے تحت اماراتی باشندے اور کمپنیاں اسرائیلی باشندوں اور کمپنیوں کے ساتھ مالی لین دین، روابط اور معاہدے قائم کر سکیں گی۔

اس کے ذریعے تمام اسرائیلی ساز و سامان اور مصنوعات کی متحدہ عرب امارت میں داخلے، ملکیت اور ایکسچینج کی اجازت ہو گی۔

یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی سرکاری ایئرلائن اسرائیلی اور امریکی وفد کو تل ابیب سے ابوظہبی پہنچانے کے لیے پہلی براہ راست پرواز چلانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

توقع ہے کہ عمان اور بحرین متحدہ عرب امارات کی پیروی کریں گے: اسرائیل

کیا امارات، اسرائیل معاہدے میں ایک فلسطینی شہری کا بھی اہم کردار ہے؟

امارات، اسرائیل معاہدہ خلیجی ریاستوں کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

ایک امریکی اہلکار کے مطابق یہ خصوصی پرواز 31 اگست کو چلے گی جس میں اسرائیلی حکام اور جیرڈ کشنر سمیت دیگر امریکہ حکام بھی شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ 13 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اپنے سفارتی تعلقات کو معمول پر اتفاق کیا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے ایک مشترکہ بیان میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ تاریخی پیش رفت مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں مدد دے گی۔

آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں تیزی آئے گی اور اس سلسلہ میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سکیورٹی، مواصلات، ٹیکنالوجی، توانائی، نظامِ صحت، ثقافت اور ماحولیات جیسے امور پر باہمی معاہدے ہونے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر سفارت خانے بھی کھولیں گے۔

ابھی تک اس حوالے سے وضاحت سامنے نہیں آئی کہ اسرائیلی ایئر لائنز پرواز کا دورانیہ کم کرنے کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود میں پرواز کر پائے گی یا نہیں کیونکہ دونوں ممالک کے سرکاری سطح پر روابط نہیں ہیں۔

رواں برس مئی کے مہینے میں اتحاد ایئرویز کا جہاز کورونا وائرس سے متاثرہ فلسطینیوں کے لیے امداد لیے ابوظہبی سے تل ابیب پہنچا تھا۔ یہ اسرائیل کے لیے پہلی اماراتی پرواز تھی۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان جمعرات کو ہونے والے معاہدے کو مختلف حلقوں کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp