پرشانت بھوشن: انڈیا کے سپریم کورٹ نے مشہور وکیل کو توہین عدالت کیس میں ایک روپیہ جرمانے کی سزا سنا دی


پرشانت بھوشن

انڈیا کی سپریم کورٹ نے ملک کے معروف وکیل اور حقوق انسانی کے علم بردار پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کے جرم میں ایک روپے کے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ‏انھیں یہ جرمانہ 15 ستمبر تک ادا کرنا ہے۔

جرمانے نہ ادا کرنے کی صورت میں انھیں تین ماہ قید کی سزا ہو گی اور ان کے تین برس تک وکالت کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یاد رہے 63 سالہ پرشانت بھوشن کو اپنے دو ٹویٹس کے لیے توہین عدالت کا مجرم قرار دیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کا خیال ہے کہ بھوشن کے ٹویٹس نے سپریم کورٹ کے وقار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے پرشانت بھوشن کو جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرشانت بھوشن کو اپنے بیانات کے لیے معافی مانگنے اور اپنے بیانات واپس لینے کے لیے وافر وقت دیا گیا تھا لیکن وہ اپنے ہتک آمیز بیانات پر قائم رہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے انھیں اپنے بیانات پر نظر ثانی کرنے اور غیر مشروط معافی مانگنے کے لیے 24 اگست تک کا وقت دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین وکیل پرشانت بھوشن کا سپریم کورٹ سے معافی مانگنے سے انکار

پرشانت بھوشن کیس: انڈیا میں توہین عدالت اور اظہار رائے کی آزادی پر بحث

انڈی سپریم کورٹ

پرشانت بھوشن نے گذشتہ جون ملک کے چیف جسٹس اور بعض دیگر ججوں کے بارے میں ٹوئٹر پر تبصرے کیے تھے۔ عدالت عظمی نے ان ٹویٹس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پرشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا تھا۔

پرشانت کا کہنا تھا کہ عدلیہ ملک کے عوام کی آخری امید اور آئین کی سب سے بڑی محافظ ہے۔ وہ عدلیہ کا پورا احترام کرتے ہیں اور انھیں اس پر یقین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ججوں کے بارے میں ان کے تبصرے ملک کی عدلیہ کے وقار کے بارے میں نہیں تھے بلکہ ان کی تنقید ان پہلوؤں پر مرکوز تھی جس سے بقول ان کے عدلیہ انحراف کر رہی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے انھیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے کے بعد معافی مانگنے اور اپنا بیان واپس لینے کے لیے چار دن کا وقت دیا تھا ۔ لیکن پرشانت بھوشن نے کہا تھا وہ اپنے بیانات کو صحیح سمجھتے ہیں اور ایک ذمے دار شہری ہونے کے ناطے وہ اسے اجاگر کرنا اپنا فرض تصور کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ ‘میں اپنے ٹویٹس کے لیے معافی نہیں مانگوں گا۔ اگر میں معافی مانگتا ہوں تو یہ میرے ضمیر کی توہین ہوگی۔ میں رحم کا متمنی نہیں ہوں۔ مجھے اس کے لیے جو بھی سزا دی جائے وہ مجھے منظور ہے ۔’

عدالت کا کہنا تھا کہ وہ تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے لیکن ‘تنقید میں ‘ججوں کی نیت’ پر شک نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ خود کا دفاع کرنے کے لیے پریس کے پاس نہیں جا سکتے اور صرف اپنے فیصلوں کے ذریعے بول سکتے ہیں ۔’

پرشانت بھوشن ملک کے معروف قانون داں اور سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کے بیٹے ہیں۔ وہ خود ایک ماہر قانون اور سرکردہ وکیل ہیں اور حقوق انسانی اور مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے وہ بہت مشہور ہیں۔

اپنے مقدمات اور حقوق انسانی کے وکیل ہونے کے سبب حکومت وقت سے اکثر ان کا ٹکراؤ رہتا تھا۔ اگرچہ ماضی میں کسی سیاسی جماعت سے ان کا تعلق نہیں رہا تھا لیکن منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران وہ کرپشن کے خلاف انا ہزارے کی قیادت میں ملک گیر تحریک سے وابستہ ہو گئے تھے۔

بعد میں انھوں نے اروند کیجریوال اور دوسرے رہنماؤں کے ساتھ عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھی لیکن بعد میں کیجریوال سے اختلاف کے سبب آپ پارٹی سے الگ ہو گئے۔

اب ان کی ساری توجہ حقوق انسانی اور مفاد عامہ کے مقدمات پر مرکوز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا ایک ہی نصب العین ہے، اور وہ ہے انصاف۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp