سائنس کی دنیا سے



1۔ سائنسدانوں نے ایچ آئی وی کے ایک ایسے منفرد مریض کا پتہ چلایا ہے جس کے دفاعی نظام نے ایچ آئی وی وائرس کو اپنے بل بوتے پر مکمل طور پر ختم کر دیا۔

سائنسدانوں کو یہ تو معلوم تھا کہ ہڈیوں کے گودے کے ٹرانسپلانٹ کے بعد کچھ لوگوں میں وائرس کی سطح بہت کم ہو جاتی ہے۔ اب پتا چلا ہے کہ ایک مریض میں ایچ آئی وی انفیکشن بغیر کسی بیرونی مدد کے ٹھیک ہوگئی۔ یہ ایچ آئی وی سے خود بخود ٹھیک ہو جانے کی پہلی مثال ہے۔

سائنسی جریدہ نیچر میں 26 اگست کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو ایک مریض کے ڈیڑھ ارب انسانی خلیوں میں کوئی کارگر ایچ آئی وی کا خلیہ نہیں ملا۔ تاہم اس میں ناکارگر ایچ آئی وی کے خلیات موجود تھے۔ ایک دوسرے مریض کے خون کے ایک ارب خلیات میں صرف ایک کارگر ایچ آئی وی کا خلیہ پایا گیاوہ بھی انسانی جینوم کے ایک جیل نما حصے میں پھنسا ہوا تھا۔ یہ دونوں مریض انتہائی کم یاب لوگوں کے گروپ کا حصہ تھے جنہیں ایلیٹ کنٹرولر کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ لوگ جو دواؤں کی مدد کے بغیر ایچ آئی وی انفیکشن کو بہت کم یا نہ چیک ہونے والی حد تک رکھ سکتے ہیں۔ اسی گروپ کے 64 دوسرے ممبران میں یہ دیکھا گیا کہ وہ دواؤں کی مدد کے بغیر چوبیس سال تک وائرس کے لیول کو بہت کم رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

2۔ دیوقامت ہوا چکیوں کے صرف ایک پر کو سفید سے کالا رنگ کر دینے سے پرندوں کی موت میں 70 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔

ناروے کے جزیرہ نما سمولا کے ایک ونڈ فارم میں جب ہوا چکی کے صرف ایک پر کو سفید سے کالا رنگ کر دیا گیا تو اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پرندوں کی تعداد میں 70 فیصد تک کمی ہوگئی۔ ہوا چکی بجلی پیدا کرنے کا ایک بہت کامیاب ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2019 میں دنیا بھر میں ہوا چکیوں سے 60 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔ تاہم ہوا چکیاں پرندوں کی موت کا بھی باعث بنتی ہیں۔ ایک امریکی ادارے کے مطابق 2015 میں ہوا چکیوں سے تین لاکھ پرندوں کی موت ہوئی۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کیونکہ پرندوں کو اڑتے وقت رکاوٹوں کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا اس لئے ان رکاوٹوں جیسے کہ ہوا چکی کے پروں کو مختلف رنگ کر دینے سے ان کو یہ آسانی سے نظر آ سکتے ہیں۔

3۔ زمین کے قطبین کے خلائی مشاہدے سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ 23 سال کے عرصے میں زمین سے تقریباً اٹھائیس ٹریلین ٹن برف ختم ہوگئی۔

برطانوی سائنسدانوں نے قطبین، پہاڑوں اور گلیشئرز کے خلائی جائزے کے بعد یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ انیس سو چورانوے سے اب تک دنیا سے 28 ٹریلین ٹن برف غائب ہوگئی ہے۔ اس حیران کن مشاہدے کی بنیاد پر سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ کے گلیشیئر اور قطبی برف پگھلنے سے صدی کے آخر تک سمندر کی سطح میں ایک میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ سمندر کی سطح میں صرف ایک سنٹی میٹر اضافے سے ساحلی علاقوں میں رہنے والے ایک ملین لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ سفید برف کی سطح کم ہونے سے زمین کی سورج کی روشنی کے انعکاس کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور زمینی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ گلیشئرز کے پگھلنے سے پینے کے پانی میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق کرہ ارض سے برف کا اتنا زیادہ غیاب ماحولیات کے بین الحکومتی پینل کے بدترین اندازوں کی تصدیق کرتا ہے۔

4۔ ایک نیا آلہ سورج کی روشنی، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کو بغیر کسی اضافی آلات اور بجلی کے ایندھن میں تبدیل کر سکتا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق کاربن کے بغیر ایندھن کی تیاری میں ایک انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں مصنوعی ضیائی تالیف کے طریقہ پر سورج کی روشنی، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی سے بجلی کی مدد کے بغیر توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ نیا طریقہ پودوں کے توانائی پیدا کرنے کے طریقے کے طرز پر فوٹو شیٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے جس سے آکسیجن اور فارمک ایسڈ پیدا ہوتے ہیں۔ فارمک ایسڈ کو ایندھن کے طور پر سٹور بھی کیا جاسکتا ہے اور اس سے ہائیڈروجن کی صاف توانائی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ نیا آلہ فی الحال 20 مربع سینٹی میٹر کا ہے تاہم سائنسدانوں کے خیال میں اس کو آسانی سے کئی مربع میٹر کی حد تک بڑھا کر سولر پینل کی طرز پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے اسی سائنسی ٹیم نے ایک مصنوعی پتہ بھی ایجاد کیا تھا۔

5۔ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک مشہور ارب پتی ایلان مسک کی ایک اور کمپنی نیورالنک نے انسانی دماغ اور کمپیوٹر کے درمیان ڈیجیٹل رابطہ قائم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

ایلان مسک کی کمپنی نیورالنک نے خنزیر کے سر کے ایک چھوٹے سے حصے پر نصب کردہ ایک دماغی امپلانٹ کی کارکردگی کا مشاہدہ کیا۔ سرجری کے ذریعے خنزیر کی کھوپڑی میں نصب کردہ گرٹروڈ نامی ایک آلہ کمپیوٹر کو اس کی دماغی کارکردگی کے بارے میں سگنل دینے میں کامیاب رہا۔ تاہم کمپیوٹر کو دماغ میں چل رہے خیالات کو سمجھنے اور کامیابی سے اس کو ہدایات دینے کا مرحلہ ابھی بہت دور ہے۔

ایلان مسک بہت عرصے سے ایسی سائنسی اختراعات کے بارے میں اظہار خیال کرتے رہے ہیں جو انسانی دماغ اور کمپیوٹر کا رابطہ قائم کر سکے۔ یہ رابطہ فالج اور دوسرے دماغی امراض کے مریضوں میں چیزوں کے احساس اور جسم کی حرکات کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).