حالیہ بارشیں، شہری سیلاب اور نارتھ کراچی


اگست دو ہزار بیس کی حالیہ بارشوں کے مختلف سلسلے اور ان کے نتیجے میں آنے والے شہری سیلاب (اربن فلڈ) کے نتیجے میں کراچی کے ضلع وسطی کراچی کے مختلف علاقے خصوصاً نارتھ کراچی ( جسے عرف عام میں نیو کراچی بھی کہا جاتا ہے ) کو شدت سے متاثر کیا اور اس علاقے کے متاثر ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی کے ریلے آگے واقع علاقوں نارتھ ناظم آباد اور فیڈرل بی ایریا کو بھی متاثر کرتے رہے جس کا بنیادی سبب برساتی نالوں، گجر نالہ اور لیاری ندی میں قائم غیرقانونی اور ناجائز تجاوزات ہیں۔

ہر سال کی بارش میں یہ امر احتیاط سے مشاہدہ کیا گیا کہ کراچی میں چاہے ہلکی سی بارش ہو مگر نارتھ یا نیو کراچی کے کچھ علاقے فوری طور پر زیرآب آ جاتے ہیں اور اس کی وجہ برساتی نالوں پر ایک بلدیاتی دور میں شہری حکومت کی سرپرستی میں کی جانے والی تجاوزات کا قیام ہے۔ سات ہزار روڈ جو اللہ والی بس اسٹاپ سے شفیق موڑ بس اسٹاپ تک قائم ہے ان نالوں پر قائم تجاوزات کے نتیجے میں فوری طور پر زیرآب آ جاتا ہے اور پھر روڈ پر کھڑا پانی ملحقہ آبادیوں کے رہائشی گھروں میں داخل ہو کر ہر سال نقصان کا باعث بنتا ہے۔

مذکورہ روڈ نیو کراچی کے دو مرکزی روڈز میں سے ایک ہے اور نہ صرف لاکھوں کی آبادی بلکہ نیو کراچی یا نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا کو بھی شہر کے دوسرے علاقوں سے مربوط کرتا ہے۔ مذکورہ روڈ پر نالہ بس اسٹاپ سے شفیق موڑ تک کراچی کے معروف گجر نالے کا حصہ عرصہ دراز سے مختلف ادوار میں قائم ہونے والی غیرقانونی تجاوزات کے نتیجے میں اتنا تنگ ہو گیا ہے کہ بارش کی صورت میں فوراً بھر جاتا ہے جس کے نتیجے میں برسات کے پانی کی نکاسی کے قابل نہیں رہتا بلکہ ملحقہ آبادیوں میں اس کا پانی تباہی مچانے لگتا ہے۔

اب بارشوں کی وجہ سے حالیہ دنوں میں ہونے والی تباہی کے بعد اس امر کی ضرورت ہے کہ گجر نالے کے دونوں کناروں پر ناجائز اور غیرقانونی تجاوزات کے فوری خاتمے کے لیے اقدامات عمل میں لائے جائیں اس کے ساتھ ساتھ اس نالے کی صفائی کر کے اس کو مطلوبہ معیار اور مطلوبہ گنجائش تک گہرا کیا جائے تاکہ بارش یا شہری سیلاب کی صورت میں یہ پانی کے بہاؤ کو سہارنے کے قابل ہو سکے۔

نارتھ یا نیو کراچی کے سات ہزار روڈ اور اس سے ملحقہ بہت سے ضمنی روڈز کے ساتھ ساتھ دیگر روڈز پر بھی مکمل یا جزوی طور پر برساتی نالوں پر قائم غیرقانونی اور ناجائز تجارتی و دیگر تجاوزات کا خاتمہ اب وقت کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے سال کی مون سون کی بارشوں میں نارتھ یا نیو کراچی کے شہریوں کو شہری سیلاب کی صورتحال سے محفوظ رکھا جاسکے۔

نارتھ یا نیو کراچی میں شہری سیلاب کے علاوہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کا نظام بہت فرسودہ اور آبادی کے تناسب سے گنجائش سے کم (اوور لوڈ) ہے جس کے نتیجے میں نارتھ یا نیو کراچی کے شہری عموماً گلیوں اور روڈز پر سیوریج کے پانی جمع ہونے کی وجہ سے ایک عذاب والی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیوریج کے پانی کے روڈز اور گلیوں پر جمع ہونے کی وجہ سے رہی سہی سڑکیں اور گلیاں تباہ ہو چکی ہیں اور ساتھ ساتھ بہت سے گھروں کی بنیادوں کو بھی اس سے نقصان پہنچتا ہے جو شہریوں کے لیے ایک مستقل عذاب کی صورت بنا رہتا ہے۔

صوبائی حکومت کو نارتھ یا نیو کراچی میں برساتی نالوں پر سے ناجائز اور غیرقانونی تجارتی و دیگر نوعیت کی تجاوزات کے خاتمے، گجر نالے کے اطراف میں قائم ناجائز اور غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔

اس ضمن میں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اگر نارتھ یا نیو کراچی میں یہ اقدامات عمل میں لائے جاتے ہیں تو اس کا فائدہ نہ صرف نارتھ یا نیو کراچی کے عوام کو پہنچے گا بلکہ نارتھ یا نیو کراچی سے شہری سیلاب کے پانی کی نارتھ ناظم آباد اور فیڈرل بی ایریا کے علاقوں کی طرف جانے کا سلسلہ بھی ختم ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کی لائنز کے برساتی نالوں، گجر نالہ اور لیاری ندی میں کیے گئے کنکشنز کو بھی ختم کرنے اور سیوریج کے پانی کی نکاسی کے اپنے نظام کو بہتر (اپ گریڈ) کرنے پر صوبائی حکومت کی خصوصی توجہ کی شدید ضرورت ہے۔

نارتھ یا نیو کراچی کے حدود کے اختتام پر لیاری ندی واقع ہے جس کے دوسرے کنارے سے ضلع ملیر کی حدود شروع ہوجاتی ہیں۔ لیاری ندی کے دونوں کناروں پر کثیر تعداد میں صنعتی، تجارتی و دیگر غیرقانونی اور ناجائز تجاوزات قائم کی گئی ہیں اور مزید تجاوزات کے قیام کا سلسلہ جاری ہے جس کے انسداد کے لیے بلدیاتی ادارے اور ضلعی انتظامیہ دانستہ طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ نیو کراچی قبرستان جس کی حدود لیاری ندی کے اک کنارے تک پھیلی ہوئی تھیں ان ناجائز اور غیرقانونی تجاوزات سے نہ بچ سکا اور اب قبرستان کی زمین اور لیاری ندی میں مٹی ڈال کر بھرائی کے ذریعے ناجائز اور غیرقانونی تجاوزات فیکٹریوں اور دیگر صورتوں میں قائم کی جا رہی ہیں اور بہت سی فیکٹریوں کے کیمیکل زدہ پانی کی نکاسی بھی بغیر ضروری ٹریٹمنٹ کے لیاری ندی میں کی جاتی ہے جو شہر کے ماحول کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے۔

متعلقہ بلدیاتی ادارے اور ضلعی انتظامیہ ناجائز اور غیرقانونی تجاوزات کے خاتمے میں کیوں ناکام ہیں۔ اس کے پیچھے چھپے اسباب کو جاننے کے لیے راکٹ سائنس نہیں بلکہ ایک سادہ حقیقت بدعنوانی، نا اہلی اور

نوکر شاہی (بیوروکریسی) کا شہر اور صوبہ کے باشندوں کی جانب لاپروائی کا قدیم رویہ ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ بلدیاتی اور ضلعی نوکر شاہی (بیوروکریسی ) اپنے انتظامی اور آئینی فرائض سے زیادہ دیگر معاملات پر توجہ رکھے ہوئے ہے اور شہر اور علاقے کی بہتری سے زیادہ انہیں اپنی ذاتی بہتری اور مفاد عزیز ہیں، جب ہی منتخب صوبائی حکومت کے احکامات کی پروا نہ کرنا انہوں نے اپنی معمول (روٹین) بنا لیا ہے۔

ناجائز تجاوزات کا ناسور پورے کراچی شہر میں سرطان (کینسر) کی صورت اختیار کر گیا ہے اور اس کے نتیجے میں آنے والی اک تباہی کی جھلک اگست دو ہزار بیس کے مہینے کی مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے شہری سیلاب اور اس سے پہنچنے والی تباہی کی صورت میں پورے شہر نے بھگتا ہے اور اگر یہ ناجائز اور غیرقانونی تجاوزات قائم رہیں تو یہ شہر اس سے بدتر حالات بھگتتا رہے گا۔

منتخب صوبائی حکومت کے احکامات کی پروا نہ کرنے والی بلدیاتی نوکرشاہی (بیوروکریسی) نے پاکستان کی عدالت عظمی کے احکامات کی پروا نہیں کی۔

پاکستان کی عدالت عظمی کے کراچی میں نالوں، ندیوں، سرکاری زمینوں اور دیگر غیرقانونی و ناجائز تجاوزات کے خاتم کے واضح اور حتمی احکامات کے باوجود برساتی نالوں، گجر نالہ، لیاری ندی پر قائم تجاوزات ایک سوال کی صورت میں موجود قانون اور ریاست کا مذاق اڑاتی نظر آتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).