کراچی کا پڑھا لکھا طبقہ الطاف مافیا سے دھوکا کھا گیا


کیا الطاف حسین کا 35 سالہ کیا دھرا، اب کراچی کے اردو بولنے والے بھگت رہے ہیں؟ الطاف حسین نے کراچی کی اسٹریٹ پاور کو فروخت کر کے بے تحاشہ سیاسی قوت حاصل کی جس کے ذریعے اپنی دھونس جمائی اور خوب کمائی کی۔ مگر ایسے دور رس فیصلے نہیں کیے نہ کراچی کے لئے ایسے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے، جس سے کراچی کے شہری زندگی کی بنیادی سہولیات سے فیض یاب ہوتے۔ الطاف حسین کو بس اپنے پاور اور پیسے کی فکر رہی۔ اس کی خاطر ان کا محبوب مشغلہ عوام کو لسانی بنیادوں پر لڑائے اور بھڑائے رکھنا تھا۔

جتنی مہاجر لاشیں گرتیں الطاف حسین اپنی اہمیت بڑھاتے چلے جاتے۔ انھوں نے کبھی کراچی میں پانی بجلی اور نکاسی کے بہتر انتظامات کے لئے کوئی مطالبات سنجیدگی سے رکھے، نہ اسے پورا کرنے کی کوشش کی۔

35 سال کراچی پر راج کرنے والوں کے سیکٹر انچارج ارکان صوبائی و قومی اسمبلی اور وزرا نے کبھی کراچی کے مسائل کے لئے ٹھوس قدم نہ اٹھایا۔ الٹا ہر قومیت سے لڑ کر کراچی والوں کو دیوار سے لگا دیا۔ جب الطاف حسین میں بھری اسٹیبلشمنٹ کی ہوا صد فی صد نکال لی گئی، تو ایم کیو ایم غبارے کی طرح پچک گئی۔ اس خلا کو جن سیاسی پارٹیوں نے پورا کیا وہ صرف ان کی سیاسی فوائد کے لئے تھا۔ تحریک انصاف کراچی کے لئے ایک بے فائدہ جماعت ہے۔ عمران خان کراچی سے الیکشن جیتے، مگر آج تک کراچی کے لئے ایک ٹھوس کام نہیں کیا۔

پی پی پی پر اب وہ لوگ چھائے ہوئے ہیں جو اردو بولنے والوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وہ آئے دن کراچی کے وسائل پر قبضہ کرتے چلے جا رہے ہیں اور کراچی والوں کا معاشی قتل عام ان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ انھیں کوئی غرض نہیں کہ کراچی والے بھوک سے مریں یا بارش و سیلاب سے۔

الطاف حسین پر اندھا اعتماد، آج کراچی کو مجبوری اور مایوسی کے اندھیرے میں دھکیل چکا ہے۔ کسی پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کو اردو بولنے والوں سے رتی برابر ہمدردی نہیں۔ کوئی شخص ایسا دکھائی نہیں دیتا جو کراچی کی عوامی طاقت کو مجتمع کرکے اس کا پریشر بنائے اور کراچی کے مسائل حل کروائے۔

الطاف حسین اور ان کے حواری آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اپنے خاندانوں سمیت عیش کر رہے ہیں اور ان کے لئے نعرے لگانے والے انھیں لیڈر بنانے والے نوکریوں اور بجلی پانی گیس اور اسپتالوں کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ پڑھا لکھا طبقہ الطاف مافیا سے دھوکا کھا کر اب دیوار سے لگ گیا ہے۔ اب کراچی کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).