پاکستان کے دورۂ انگلینڈ پر مصباح الحق کا بیان: جیتا ہوا ٹیسٹ ہاتھ سے نکل جانا تکلیف دہ ہے


مصباح الحق

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انھیں انگلینڈ کے دورے میں ٹیسٹ سیریز اور ٹی ٹوئنٹی سیریز نہ جیتنے کا بہت زیادہ افسوس ہے۔

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر رہی تھی۔

لیکن مصباح سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز ایک صفر سے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز دو صفر سے جیتنی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈریسنگ روم سے مشورے، پیغامات نہیں آتے: بابر اعظم

کچھ چیزیں تجربے سے ہی آتی ہیں!

حیدر علی: ’یہ سپیشل ٹیلنٹ معلوم ہوتا ہے‘

بابر اعظم

مصباح: بابراعظم اپنے فیصلے خود کررہے ہیں

مصباح الحق نے پیر کو لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں سب سے زیادہ تکلیف اس بات پر ہے کہ پاکستانی ٹیم پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے بعد جیتنے کی پوزیشن میں آگئی تھی لیکن اس پوزیشن میں سے ٹیسٹ کا ہاتھ سے نکل جانا ان کے لیے سب سے تکلیف دہ بات ہے جس کا انھیں ہمیشہ افسوس رہے گا۔

مصباح الحق نے کہا کہ ’جب آپ جیتی ہوئی پوزیشن میں آکر ٹیسٹ ہارتے ہیں تو پھر ٹیم کے لیے فوری طور پر کم بیک کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن ٹیم اس سے فوری طور پر سنبھلی اسی طرح ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی ایک میچ ہارنے کے بعد اس نے اگلے میچ میں کامیابی حاصل کی۔

مصباح الحق نے کہا کہ ممکن ہے کہ اب بھی وہ نتائج سامنے نہیں آئے ’جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں‘ لیکن اس کے باوجود وہ مطمئن ہیں کہ ٹیم صحیح سمت میں جا رہی ہے۔

‘صرف عمر کی بنیاد پر کرکٹرز کو نظر انداز نہیں کرسکتے’

مصباح الحق نے ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے بارے میں کہا کہ جب وہ ہیڈ کوچ بنے اس وقت بھی ٹیم عالمی رینکنگ میں نیچے آرہی تھی اور ہار رہی تھی اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹیم کو عالمی نمبر ایک بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے فخرزمان، شاداب خان اور حسن علی کی کارکردگی میں فرق آگیا تھا۔

’یہ تینوں آؤٹ آف فارم تھے لیکن انگلینڈ کے دورے میں ٹیم جس طرح دونوں ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیم دوبارہ تیار ہو رہی ہے اور ان کا مقصد بھی یہی ہے کہ ٹیم کو اوپر لانا ہے۔‘

شعیب ملک

انگلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی میچرز کے دوران سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی جانب سے شعیب ملک کی عمر اور کارکردگی کا کافی ذکر رہا

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس دورے میں کئی پہلو حوصلہ افزا رہے ہیں۔ ان کی نوجوان کھلاڑیوں پر توجہ ہے اور انھیں یقین ہے کہ سینیئر اور نوجوان کھلاڑیوں کے امتزاج سے ایک اچھا کامبی نیشن تیار ہوجائے گا۔

’نوجوان کھلاڑیوں کو مستقبل میں بھی مواقع دینے کا سلسلہ جاری رہے گا‘

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے جس طرح دونوں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں ایک سو نوے سے اوپر سکور کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم صحیح سمت میں جارہی ہے۔

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ نوجوان بولرز پر صحیح انویسٹمنٹ ہو رہی ہے۔

’وقت کے ساتھ ساتھ ان بولرز میں تجربہ اور پختگی آتی جائے گی۔ یہ ایک عمل ہے جس کے لیے صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔‘

انھوں نے نسیم شاہ کے بارے میں کہا کہ اس نوجوان بولر نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت اچھی کارکردگی دکھائی اسی لیے وہ اوپر آئے ہیں۔ ’وہ اس وقت موجود فاسٹ بولرز میں سب سے اچھے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کو اینڈرسن اور براڈ جیسی پرفارمنس دینے میں وقت لگے گا۔ ہمیں اس بارے میں کنفیوژ نہیں ہونا۔‘

مصباح الحق نے سینیئر کھلاڑیوں کے بارے میں کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کو صرف عمر کی بنیاد پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیے

وہاب ریاض وہ بولر نہیں جنھیں بھلا دیا جائے

’جانی جتنا بتاتے وہ میرے بارے میں اتنا برا بھی نہیں ہوں۔۔۔‘

’لیکن تب تک سبھی محمد عامر بن چکے تھے‘

سرفراز

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے مطابق ’اس وقت نمبر ایک وکٹ کیپر رضوان کے بعد دوسرے نمبر کے وکٹ کیپر سرفراز ہیں‘

’محمد حفیظ، شعیب ملک اور وہاب ریاض کو مواقع دیے جارہے ہیں اور اگلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف کامبی نیشن دیکھے جارہے ہیں اور ورلڈ کپ تک تصویر واضح ہوجائے گی کہ بہترین پندرہ کھلاڑی کونسے ہوں گے۔۔۔ محدود اوورز کی کرکٹ میں وہاب ریاض کا اب بھی کردار موجود ہے اور انھوں نے آخری ٹی ٹوئنٹی میں بہت ہی عمدہ بولنگ کی۔‘

سرفراز احمد بھی پلان کا حصہ ہیں

’اس وقت نمبر ایک وکٹ کیپر رضوان کے بعد دوسرے نمبر کے وکٹ کیپر سرفراز ہیں۔ انگلینڈ کے دورے میں سرفراز احمد کو صرف برائے نام موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی آپ صرف ایک میچ کی بنیاد پر کسی بھی کھلاڑی کے بارے میں نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں۔‘

مصباح الحق نے بابراعظم کے بارے میں کہا کہ ’باہر سے ان پر فیصلے مسلط نہیں کیے جارہے۔ بابراعظم اپنے فیصلے خود کر رہے ہیں اور جب تک وہ اپنے فیصلے خود نہیں کریں گے وہ نہیں سیکھیں گے۔‘

مصباح الحق نے یہ بات واضح کر دی کہ ٹیم مینیجمنٹ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید اور تبصروں کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کرتی۔

بڑی تعداد میں کوچنگ سٹاف کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس دورے میں 29 کھلاڑیوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ ضروری تھا۔

’ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ پہلے چھ نمبر کے بلے بازوں کو بیٹنگ پریکٹس کرا دی اور بس۔

’لیکن اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ گیارہویں نمبر کے بلے بازوں کو بھی بیٹنگ کی مناسب پریکٹس کرائی جائے۔ دیگر ڈرلز کے لیے ٹیم میں مناسب تعداد میں کوچنگ سٹاف کا ہونا اب ضروری ہوگیا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32535 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp