لاہور: توہین رسالت کے الزام میں ایک مسیحی شہری کو موت کی سزا


لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ: قانونی ماہرین کے بقول مجرم کی سزا کے خلاف اس وقت تک عمل درآمد نہیں ہو گا جب تک متعلقہ ہائیکورٹ فیصلے کی توثیق نہ کر دے۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی ایک عدالت نے توہین رسالت کے الزام میں ایک مسیحی شہری کو موت اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ لاہور میں قائم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج منصور قریشی نے مقدمے پر کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے ملزم کو پچاس ہزار جرمانے کی سزا سنائی اور حکم دیا کہ جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں اسے چھ ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

سیشن کورٹ کے جج نے مسیحی شہری آصف پرویز کو موت کی سزا کے ساتھ ساتھ ٹیلی گراف ایکٹ کی خلاف ورزی پر تین سال قید کی سزا بھی سنا دی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ مجرم آصف پرویز نے اپنے خلاف مقدمے کا جو عرصہ جیل میں گزرا ہے وہ سزا میں شامل کیا جائے۔ 38 برس کے آصف پرویز کے خلاف اکتوبر 2013 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

لاہور کے قدرے پسماندہ علاقے ٹاؤن شب کے پولیس سٹیشن میں درج ہونے والے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی یعنی توہین رسالت اور ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 25 ڈی کو شامل کیا گیا۔

مزید پڑھیے:

مسلم دنیا میں توہینِ مذہب کے قوانین

گھوٹکی: ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام، حالات کشیدہ

توہین مذہب: لیکچرار جنید حفیظ کو سزائے موت کا حکم

آصف پرویز مسیحی کے خلاف ایک شخص ماسٹر سعید احمد نے مقدمہ درج کرایا تھا۔ مدعی اور ملزم دونوں ایک ٹیکسٹائل کمپنی میں کام کرتے تھے اور مدعی فیکٹری میں آصف پرویز کے سینئر تھے۔

مقدمہ پر 2017 میں ٹرائل شروع ہوا اور لگ بھگ تین برس میں مکمل ہوا۔ ٹرائل کے دوران مدعی نے 6 گواہ پیش کیے جبکہ ملزم آصف پرویز مسیح کا صفائی کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔

آصف پرویز کے وکیل سیف الملوک کے بقول فوجداری قانون میں ترمیم کے بعد اُن کے موکل کا بیان ریکارڈ ہوا اور آصف پرویز نے اپنے خلاف الزام کو رد کیا۔

سیف الکموک ایڈووکیٹ کے مطابق ملزم نے حلف پر یہ بیان دیا کہ مدعی ماسٹر سعید انھیں مسلمان کرنا چاہتا تھے اور انکار پر انہیں مقدمہ میں ملوث کردیا. وکیل صفائی کے بقول جس موبائل فون کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا وہ اُن کے موکل کا نہیں تھا۔

توہین رسالت کے الزام میں سزا پانے والے مسیحی شہری کے وکیل سیف الملوک کے مطابق فیصلے کے خلاف سات دنوں میں اپیل دائر کی جائے گی۔

مدعی کے مطابق آصف پرویز نے توہین رسالت اور مذہب کی توہین پر مبنی موبائل فون سے مسیج کیے تھے۔

ماہرین قانون کے مطابق سیشن کورٹ کی سزا کے خلاف مجرم سزا کو چینلج کرسکتا ہے۔ اس مقصد کیلئے قانون میں سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اختیار ہے۔

قانونی ماہرین کے بقول مجرم کی سزا کے خلاف اس وقت تک عمل درآمد نہیں ہو گا جب تک متعلقہ ہائیکورٹ فیصلے کی توثیق نہ کر دے۔

مجرم کو فیصلے کی نقول ملنے کے بعد سات دنوں میں اپنے سزا کے خلاف متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا قانونی حق ہے اور دو رکنی بنچ اپیل پر سماعت کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp