میں تفریح کے لیے شمالی علاقوں میں چلا گیا تھا: ساجد گوندل


چینل نیوز 24 کی خبر کے مطابق اقارب کی جانب سے مسنگ پرسن قرار پانے والے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینچ کمیشن کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ تفریح کے لیے شمالی علاقہ جات چلے گئے تھے۔

ساجد گوندل نے یہ بیان اپنی بازیابی کے بعد پولیس کو بیان دیتے ہوئے دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خاندان سے رابطہ نہیں کر سکے تھے کیونکہ ان کا فون بند ہو گیا تھا۔

یہ بتایا جا رہا ہے کہ ساجد گوندل اپنا حتمی بیان ایک مجسٹریٹ کے سامنے پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 164 کے تحت ریکارڈ کروائیں گے۔

ساجد گوندل کا یہ دعویٰ ان کے خاندان اور سول سوسائٹی کے اس تاثر کے قطعاً برعکس ہے کہ انہیں اغوا کیا گیا تھا اور یہ مسلسل خبروں میں آ رہا تھا اور اس کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے تھے۔

یہ ذرائع کی ان خبروں کے بھی خلاف ہے جو بتا رہی تھیں کہ انہیں منگل کی رات روات کے نزدیک رہا کیا گیا تھا جہاں سے انہوں نے فون کے ذریعے اپنے خاندان سے رابطہ کیا اور بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں اور جلد ان سے آن ملیں گے۔

ان کی اہلیہ سجیلہ گوندل نے رپورٹرز کو بتایا تھا کہ وہ سرگودھا میں اپنے آبائی گاؤں جا رہے ہیں۔ ساجد گوندل نے ان سے فون پر رابطہ کیا مگر ان کا فون دوبارہ بند ہو گیا، انہوں نے بتایا۔
ماخذ: نیوز 24۔

کل میڈیا میں یہ خبر گردش کرتی رہی تھی کہ انہیں اغوا کاروں نے رہا کر دیا ہے۔ اس خبر کو اے آر وائی نیوز جیسے موقر ادارے نے بھی رپورٹ کیا تھا۔ اے آر وائی نے کل مندرجہ ذیل خبر دی تھی:۔

ساجد گوندل کو اغوا کاروں‌ نے رہائی دے دی۔ اے آر وائی نیوز۔

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت سے چار روز قبل لاپتہ ہونے والے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کو اغوا کاروں نے رہا کردیا۔
اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایس ای پی کے افسر ساجد گوندل کو نامعلوم اغوا کاروں نے رہا کردیا، وہ کچھ دیر بعد گھر پہنچ جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).