ایک خط انٹرنیٹ کے نام



انٹرنیٹ میاں سلام۔

آنکھ مچولی کا کھیل کوئی تم سے سیکھے۔ چھپنا، غائب ہونا، روٹھنا، اچانک چلنا اور اچانک ہی بند ہونا تمہارے مشغلے ٹھہرے۔ تم نے یہ

یہ کیا کھلبلی مچا رکھی ہے۔ دن چڑھے چلتے ہو دوپہرہ تک آتے آتے بند ہو جاتے ہو۔ بند ہونے سے پہلے یہ تک نہیں بتاکر نہیں جاتے کہ کہاں جا رہے ہو اور واپس کب آؤ گے۔ سیاست دان تو خواہ مخواہ بدنام ہیں ان پہ بھروسا کسی حد تک کیا جاسکتا ہے تم پر نہیں۔ تمہارا نہ کوئی ٹھکانہ ہے نہ کوئی پتا۔ غائب ہوتے ہو یا غائب کر دیے جاتے ہو۔ اپنی گرفتاری اور پر اسرار غائب ہونے پہ کبھی لب کشائی کیوں نہیں کرتے۔ کبھی تمہاری زبان سے یہ تک نہیں نکلا کہ بندہ پرور میری کیا خطا ہے کس لیے مجھے بند کر رہے ہو۔

دنیا بڑی ظلم ہے خاموش رہنے والوں کو اور شدت سے ظلم کا نشانہ بناتی ہے تم خاموش مت رہا کرو اور اپنے قید و بند کی صعبتوں کو خاموش سے سہنے کے بجائے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھایا کرو۔ خطا کوئی کرے در تم لے جاتے ہو اور کال کوٹھری میں بند اس انداز سے کر دیے جاتے ہو جیسے تمہارا وجود تھا ہی نہیں۔ تم جو آئے روز چھپ چھپاتے پھرتے ہو یہ کرنے سے پہلے ان جوانوں کے بارے میں سوچا کرو جو صرف اور صرف فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک چلانے کے لیے جے رہے ہیں ان کا خیال کرو جو ہر وقت تیرا ہی راگ الاپتے ہیں۔

تمہیں کسی کی فکر نہیں نہ ہی عاشقوں کی فکر کرتے ہو نہ ان کی جہنوں نے تمہیں اتنی اہمیت دی اور سر پہ بیٹھا رکھا ہے تم سے بزدل کوئی نہیں دور کسی گاؤں میں گولی چلتی ہے بھاگ تم کھڑے ہوتے ہو۔ جب سے فور جی آیا تم نے کبھی ٹھیک سے اپنا دیدار ہی نہیں کرایا۔ پانچ سال سے یہی قصہ دہرا رہے ہو زیادہ تر بند ہی رہتے ہو۔ اس سال تو حد ہی کر دی پانچ ماہ چھٹی منانے کے بعد بھی تمہاراجی نہیں بھرا جو رینگ کر چلتے ہو۔ تمہارے نخرے ایسے ہی رہے تو وہ دن دور نہی جب لوگ تم سے محبت کے بجائے نفرت کرنے لگ جائیں۔

میاں تم کام بہت کرتے ہو اس میں کوئی شک نہیں۔ بہت سارے لوگ تمہاری وجہ سے اپنا گھر چلا رہے ہیں تم بند ہوتے ہو تو ان کے چولہے ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔ طلباء تمہارے سہارے علم کی پیاس کو بھجانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دور درراز اور بیرونی ملک کے رابطے تیرے دم سے ہیں۔ تمہاری اہمیت موجود دور میں اپنی جگہ مگر یہ کسی طور جائز نہیں کہ تم لوگوں کا اعتماد توڑ دو جو وہ تم پہ کرتے ہیں۔ تم بند ہوتے ہو تمہیں نہیں پتا ہم کن کن پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں بیرون ملک گئے شوہر کی واپسی کی خبر بیوی کو پڑے جائے وہ جس بے تابی اور شدت سے گھڑ یاں گن گن کر انتظار کرتی ہے اسی شدت سے بوڑھے جوان، مرد، عورت، لڑکا، لڑکی سب تمہارے بند ہونے کے بعد تمہارے کھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔

تمہارے ساتھ ہمارا عجیب رشتہ ہے قید و بند تم ہوتے ہو تکلیف ہمیں ہوتی ہے۔ تمہارا جھانسہ دی کر ہمیں لوٹا جاتا ہے موبائل کمپیاں اس وعدہ پہ ہم سے ہر ماہ پیسے وصولتے ہیں کہ تم چلو گئے لیکن یہ صرف وعدہ ہوتا ہے ایسا وعدہ جیسے ایک شادی شدہ مرد کسی لڑکی سے یہ وعدہ کرتا ہے کہ میں تم سے شادی کر لوں گا لیکن ایفا نہیں کرتا۔ تمہارے وصال کے لیے ہم سم تک بدلتے ہیں لیکن بے سود۔ تمہارے بند رہنے سے ہمارا بہت نقصان ہوتا ہے خدارا اب چلتے رہو تاکہ تیز ترین زندگی کا سلسلہ چلے۔ آج کل پھر سے خبروں میں ہو ہر طرف تیرے ہی چرچے ہیں شاید رہا ہونے والے ہو۔

اپنے والد کو سلام کہنا، یوٹیوب تمہارے بغیر نہیں چلتا اس کو نصیحت کرنا، فیس بک کے لیے بہت ساری دعائیں اور پیار۔

فقط آپ کے
کشمیری


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).