کنگنا رناوت شِو سینا کی ریاستی حکومت سے کس کی ایما پر ٹکر لے رہی ہیں؟


کنگنا رناوت نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی کارروائی پر کہا ہے کہ آج ان کا گھر ٹوٹا ہے، کل اودھو ٹھاکرے کا غرور ٹوٹے گا۔ کنگنا نے یہ بات اپنے ٹوئٹر اکاوٴنٹ سے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہی۔

کنگنا کا رویہ مہاراشٹرا کی حکومت کی جانب نرم پڑتا نہیں نظر آ رہا ہے۔ انھوں نے اس ویڈیو میں مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ اودھو ٹھاکرے کو سیدھے طور پر حدف بنایا۔

اس ویڈیو میں انھوں نے کہا ’اودھو ٹھاکرے، تو نے فلم مافیا کے ساتھ میرا گھر توڑ کر مجھ سے بہت بڑا بدلا لیا۔ آج میرا گھر ٹوٹا ہے، کل تیرا غرور ٹوٹے گا۔ یہ وقت کا پہیا ہے، یاد رکھنا، ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے۔ تم نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ مجھے پتا تھا کہ کشمیری پنڈتوں پر کیا گزری ہو گی۔ آج میں نے محسوس کیا ہے۔ آج میں اس ملک سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں صرف ایودھیا پر ہی نہیں، کشمیر پر بھی فلم بناؤں گی۔‘

https://twitter.com/KanganaTeam/status/1303636961131782147

ان کی اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ مہاراشٹرا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’جمہوریت کی موت‘: کنگنا رناوت نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان کا نام کیوں لیا؟

’کیا خصوصی سکیورٹی صرف مودی کی حامی سلیبریٹیز کے لیے ہے؟‘

کنگنا کے ٹوئٹر پر ’ہر روز ہزاروں فالوور کم‘ کیوں ہو رہے ہیں؟

لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کنگنا رناوت نے اپنی ویڈیو میں جس انداز میں اودھو ٹھاکرے کو ہدف بنایا ہے، اس کے پیچھے کیا وجہ ہو سکتی ہے؟

ہندو نظریاتی تنظیم شِو سینا اور مہاراشٹرا کی سیاست کی سمجھ رکھنے والی سینیئر صحافی سوجاتا آنندن نے کہا ’میں 110 فیصد پختگی سے مانتی ہوں کہ کنگنا کو بی جے پی کی زبردست حمایت حاصل ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ ممکن ہی نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ اودھو ٹھاکرے کے بارے میں اس قسم کی باتیں کر پاتیں۔‘

کنگنا

کنگنا رناوت کے بارے میں خیال ہے کہ انھیں بی جے پی کی زبردست حمایت حاصل ہے

’میں یہ بھی مانتی ہوں کہ کنگنا یہ سب کرتے ہوئے اس بارے میں پر اعتماد ہیں کہ انھیں راجیہ سبھا کا ٹکٹ مل جائے گا کیوںکہ اب انھوں نے جو کیا ہے، اس کے بعد بھلے ہی شِو سینا ان پر براہِ راست حملہ نہ کرے لیکن وہ بالی ووڈ اور سرکاری عملے کی مدد سے انھیں گھیرنے کی کوشش ضرور کرے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ شِو سینا کے بالی ووڈ سے بہت ہی گہرے تعلقات ہیں اور ان کا کسی کو ختم کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ اسے سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر الگ تھلگ کر کے ختم کر دو۔‘

ہائی کورٹ نے بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کے دفتر پر ممبئی بلدیہ کی کارروائی کو روکے جانے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے بی ایم سی یعنی ممبئی کی میونسپلٹی کارپوریشن سے کنگنا کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو بھی کہا ہے۔

اس سے قبل ممبئی بلدیہ کی ایک ٹیم نے کنگنا کے بنگلے کے کچھ ایسے حصوں کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کر دی تھی جنھیں غیر قانونی طریقے سے کی جانے والی تبدیلیاں بتایا جا رہا تھا۔

بی ایم سی کے اس قدم کی مذمت کانگریس رہنماؤں کی جانب سے بھی ہونے لگی ہے۔

کانگریس رہنما سنجے نروپم نے ٹویٹ کیا ’کنگنا کا دفتر غیر قانونی تھا یا اسے منہدم کرنے کا طریقہ؟ ہائی کورٹ نے کارروائی کو غلط قرار دیا ہے اور اس پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پوری کارروائی بدلے کے جذبے سے متاثر تھی لیکن بدلے کی سیاست کی عمر بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ کہیں ایک دفتر کے چکر میں شِو سینا کا انہدام نہ شروع ہو جائے۔‘

بدلے کی سیاست

سینیئر سیاسی تجزیہ کار ہیمنت دیسائی کا کہنا ہے ’یہ پوری طرح صحیح ہے کہ کنگنا رناوت کے خلاف بی ایم سی نے جو کارروائی کی، وہ بدلے کے جذبے سے بھر پور ہے کیوںکہ ممبئی میں تمام ایسی عمارتیں ہیں جن میں غیر قانونی تعمیرات ہوئیں۔ وہاں اس قسم کی کارروائی نہیں ہوتی۔‘

سینیئر صحافی سوجاتا آنندن کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ کارروائی بدلے کے لیے کی گئی۔

سوجاتا نے کہا یہ پہلا معاملہ نہیں کہ بی ایم سی نے ایسا کچھ کیا ہو۔ اس سے پہلے جب آر جے ملشکا نے ممبئی کی گڑھوں والی سڑک کے بارے میں ایک گانا بنایا تھا تب بھی بی ایم سی نے اسی طرح کا رد عمل دیا تھا۔‘

لیکن وہ یہ بھی مانتی ہیں کہ یہ شِو سینا کی جانب سے آنے والا عام رد عمل نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’میں شِو سینا کو جتنا سمجھتی ہوں، اس کے مطابق بی ایم سی کی کارروائی شِو سینا کے عام رد عمل جیسی نہیں لگتی۔ کسی اور معاملے میں شِو سینا کا رد عمل یہ ہوتا کہ وہ کچھ غنڈے بھیج کر کنگنا کے دفتر پر توڑ پھوڑ کروا دیتی۔ لیکن بی ایم سی نے جس طرح کارروائی کی ہے، اس سے لگتا ہے کہ سیاسی رہنما شرد پوار نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے کیوںکہ پوار کو قانونی دائرے میں رہ کر اپنے دشمنوں سے نمٹنے کے لیے جانا جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا ’اب تک شِو سینا کی جانب سے کسی طرح کی توڑ پھوڑ کی واردات نہیں ہوئی ہے۔ وہ اس لیے کیوںکہ پوار نے اس کی اجازت نہیں دی ہو گی۔ اودھو ٹھاکرے بھلے ہی اس حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں لیکن اس کے اصل رہنما شرد پوار ہی ہیں۔‘

کنگنا نے سیاسی الفاظ استعمال کیے

مہاراشٹرا کی سیاست کے ماہر سینیئر تجزیہ کار ہیمنت دیسائی کا خیال ہے کہ کنگنا بھی ایک طرح سے ورغلانے کا کام کر رہی ہیں۔

کنگنا کی جانب سے گھر اور دفتر والی عمارت کے انہدام کی تصاویر ٹویٹ کی گئیں۔ انھوں نے ساتھ ہی لکھا ’منیکرنیکا فلمز میں پہلی فلم ایودھیا کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ میرے لیے ایک عمارت نہیں رام مندر ہی ہے۔ آج وہاں بابر آیا ہے۔ آج تاریخ خود کو دوہرائے گی۔ رام مندر پھر ٹوٹے گا مگر یاد رکھ بابر، یہ مندر پھر بنے گا، یہ مندر پھر بنے گا، جے شری رام، جے شری رام، جے شری رام۔‘

انھوں نے کہا ’کنگنا نے جس طرح بابر جیسے الفاظ کا استعمال کیا، وہ واضح طور پر بتاتا ہے کہ کنگنا نے بھی سیاسی زبان کا استعمال کیا۔ وہ بھی ورغلانے والی زبان کا استعمال کر رہی ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی شِو سینا کنگنا کے خلاف کچھ مزید سخت اقدامات کر سکتی ہے۔ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ یہ معاملہ ابھی اور آگے بڑھے گا۔‘

بی جے پی اور شِیو سینا کی سرد جنگ میں کنگنا

ماہرین کا خیال ہے کہ مہاراشٹرا میں کانگریس، این سی پی اور شِو سینا کے اتحاد کی حکومت بننے کے بعد سے بی جے پی اور شِو سینا کے درمیان ایک سرد جنگ جاری ہے۔

اس مبینہ سرد جنگ میں بی ایم سی نے کنگنا کے گھر اور دفتر والی عمارت کے کچھ حصوں کو منہدم کیا۔ اس واقعے کے بعد سے یہ جنگ تلخ کلامی سے آگے بڑھ کر سخت رد عمل کی جانب بڑھ رہی ہے۔

ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ اب اس معاملے میں آگے کیا ہوگا؟

سوجاتا آنندن کا خیال ہے کہ کنگنا نے مہاراشٹرا حکومت کے خلاف اپنے رویے میں نرمی نہیں دکھائی تو یہ سب یوں ہی جاری رہے گا۔

وہ کہتی ہیں ’اس بات میں دو رائے نہیں کہ یہ جنگ ایسے ہی جاری رہے گی۔ بی جے پی اگلے پانچ برسوں تک ٹھاکرے خاندان کو ہدف پر رکھے گی۔ لیکن سوال اگر یہ ہے کہ یہ تلخ کلامی کب تک جاری رہے گی، تو اس کا جواب دو الفاظ میں دیا جا سکتا ہے۔ اور وہ دو الفاظ ہیں : بہار انتخابات۔‘

سوشل میڈیا پر کنگنا کی حمایت

ہائی کورٹ کے حکم کو سوشل میڈیا پر کنگنا کی فتح کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے لیکن اس سے قبل بدھ کے روز کنگنا نے ٹویٹ کر کے بتایا تھا کہ ان کے گھر میں کسی قسم کا غیر قانونی تعمیراتی کام نہیں ہوا۔

انھوں نے لکھا ’میرے گھر میں کسی قسم کی غیر قانونی تعمیر نہیں ہوئی۔ ساتھ ہی حکومت نے کووڈ 19 کے دوران 30 ستمبر تک کسی بھی طرح کے انہدام کی کارروائیوں کو روک دیا تھا۔ بالی ووڈ، اب دیکھیے کہ فسطائیت کچھ ایسی دکھائی دیتی ہے۔‘

اس کے بعد ان کے وکیل رضوان صدیقی نے بی ایم سی کی کارروائی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

اب لوگ بی ایم سی کے ان اقدامات کو ہائی کورٹ کے اس حکم کی خلاف ورزی بھی قرار دے رہے ہیں جس کے تحت 30 ستمبر تک سبھی طرح کی انہدامی کارروائیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

بی ایم سی پر الزامات لگ رہے ہیں کہ ان کی جانب سے یہ اقدامات انتقامی جذبے کے ساتھ کیے گئے۔

الزامات عائد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل شاہ رخ خان سے لے کر کپل شرما جیسی شخصیات کے خلاف بھی بی ایم سی نے کارروائی کی ہے لیکن 24 گھنٹے جیسا فرمان جاری کر کے انہدام کے اقدامات نہیں کیے، جیسا کنگنا کے معاملے میں ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp